ٹرمپ غزہ منصوبہ، سعودی عرب میں سربراہی اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 فروری 2025ء) جمعہ 14 فروری کو خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی ریاض سے موصولہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ پر امریکی قبضے کی تجویز کے تناظر میں ریاض حکومت 20 فروری کو چار عرب ممالک کے ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے جا رہی ہے۔ یہ بات اجلاس کی تیاری کے بارے میں معلومات رکھنے والے ایک سعودی ذریعے نے بتائی ہے اور اُس نے یہ بھی کہا کہ مصر، اردن، قطر اور متحدہ عرب امارات کے رہنما اس سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
یہ اجلاس اسی مسئلے پر27 فروری کو قاہرہ میں عرب لیگ کے اجلاس سے قبل منعقد ہوگا۔جرمن چانسلر نے ٹرمپ کا غزہ منصوبہ ’مکمل طور پر مسترد‘ کر دیا
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک اور سعودی ذریعے نے بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس بھی سعودی عرب میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
(جاری ہے)
ٹرمپ کا غزہ کی بابت متنازعہ منصوبہ
ٹرمپ نے اپنے غزہ منصوبے میں غزہ پٹی پر قبضہ کرنے اور اس علاقے کے فلسطینی باشندوں کو مصر یا اردن منتقل کرنے کی بات کی ہے۔
ٹرمپ کے غزہ پٹی پر قبضے اور وہاں کے 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو علاقے سے باہر منتقل کرنے کی تجویز عالمی سطح پر تشویش اور ناراضگی کے اظہار کا سبب بنی ہے۔ٹرمپ کی تجویز پیش کی جانے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ سعودی عرب فلسطینیوں کو اپنے ہاں بھی بسا سکتا ہے۔ اس پر عرب دنیا کی طرف سے مذمت کی گئی، لیکن اسے کچھ اسرائیلی میڈیا نے مذاق قرار دیا۔
ٹرمپ کا غزہ پٹی پر قبضے کا منصوبہ کس خواہش کی بازگشت؟
فلسطینیوں کو اجتماعی طور پر بے گھر کرنے کا خیال پیش کیے جانے کے بعد سے ناراض عرب ممالک ایک متحدہ محاذ قائم کر رہے ہیں۔
عرب ممالک ایک پیج پر کیسے؟
فلسطینیوں کے لیے، کوئی بھی جبری نقل مکانی ''نقبہ‘‘ یا اُس بڑی تباہی کی یادیں تازہ کرتی ہے، جو 1948ء میں اسرائیلی ریاست کے وجود میں آنے کے دوران آئی تھی۔
تب فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے واقعات تاریخ میں موجود ہیں۔ دریں اثناء امریکی صدر ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر اردن اور مصر نے ان کے منصوبے کا ساتھ نہ دیا تو وہ دیرینہ اتحادیوں اردن اور مصر کے لیے ایک اہم امدادی لائف لائن منقطع کر دیں گے۔اردن پہلے ہی 20 لاکھ سے زائد فلسطینی پناہ گزینوں کا مسکن ہے۔ ملک کی 11 ملین آبادی میں سے نصف سے زیادہ فلسطینی نژاد ہیں۔
اُدھر مصر نے ایک فریم ورک کے تحت غزہ کی تعمیر نو کے لیے اپنی تجویز پیش کی ہے جس سے فلسطینیوں کو علاقے میں رہنے کی اجازت ملے گی۔غزہ پٹی کے مستقبل کی منصوبہ بندی کا وقت آ چکا، چانسلر شولس
مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی
یروشلم سے 14 فروری کو موصولہ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ اسے غزہ سے فلسطینی عسکریت پسندوں کے ہاتھوں رہا کیے جانے والے مزید تین مغویوں کے نام موصول ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی دفتر نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ جلد رہا ہونے والے یرغمالیوں میں اسرائیلی روسی شہری ساشا تروفانوف، اسرائیلی امریکی باشندے ساگوئی ڈیکل چن اور اسرائیلی ارجنٹینین شہری لائر ہورن شامل ہیں۔
مذکورہ یرغمالیوں کی رہائی کی خبر کی تصدیق فلسطینی ذرائع سے بھی ہوئی ہے۔ غزہ میں فلسطینی عسکریت پسند گروپوں نے کہا کہ وہ ان تینوں یرغمالیوں کو ہفتے کے روز جنگ بندی کی شرائط کے مطابق رہا کردیں گے۔
فلسطینیوں کے ’رضاکارانہ انخلا‘ کا منصوبہ تیار کرنے کا حکم
یرغمالیوں کی رہائی کا اعلان ایک نازک وقت میں
غزہ میں فلسطینی عسکریت پسند گروپوں کی طرف سے مزید تین یرغمالیوں کی رہائی کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب مصری اور قطری ثالثوں کی غزہ جنگی بندی کے لیے امریکی حمایت یافتہ معاہدے کو ٹریک پر رکھنے کی کوششوں کے باوجود ایسے شکوک و شبہات پیدا ہونے لگے تھے کہ آیا گزشتہ ماہ طے پانے والا جنگ بندی معاہدہ برقرار رہ پائے گا؟
غزہ جنگ کے بعد فلسطینیوں کا مستقبل، عرب ممالک کیا سوچتے ہیں؟
دریں اثناء اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے اس فہرست کو قبول کر لیا ہے۔
قبل ازیں حماس نے اس سے قبل مزید یرغمالیوں کو رہا نہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ٹرمپ کا غزہ منصوبہ، ترکی کی مذمت
انقرہ سے 14 فروری کو موصولہ روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ مشرق وسطیٰ کے حوالے سے ''غلط حساب کتاب‘‘ کر رہی ہے۔ ترکی نے ٹرمپ کے دو ملین سے زائد فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنے کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اس منصوبے کے تحت مشرق وسطی کو '' ایک ساحلی تفریحی مقام‘‘ میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔
ٹرمپ کے غزہ منصوبے نے سعودی اسرائیل تعلقات کو پٹڑی سے اتار دیا، تجزیہ کار
ملائیشیا، انڈونیشیا اور پاکستان کے دورے سے واپسی کی پرواز پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا،''امریکہ ہمارے خطے کے بارے میں غلط اندازے لگا رہا ہے۔ اس قسم کا نقطہ نظر نہیں رکھا جانا چاہیے جو کسی خطے کی تاریخ اور اقدار کو نظر انداز کرے۔‘‘
رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ انہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے یہ توقع تھی کہ وہ اپنی انتخابی مہم کے دوران کیے گئے وعدوں کے مطابق امن کے لیے اقدامات کریں گے نہ کہ نئے تنازعات کھڑا کریں گے۔
ک م/ع ت، ا ب ا (اے ایف پی، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یرغمالیوں کی رہائی فلسطینیوں کو ٹرمپ کا غزہ امریکی صدر عرب ممالک فروری کو کے مطابق غزہ پٹی کرنے کی کریں گے نے کہا کہا کہ پیش کی کے لیے
پڑھیں:
غزہ فائربندی کا اگلا مرحلہ اسرائیلی کابینہ کے زیر غور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 فروری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے فاکس نیوز کو بتایا، ''غزہ فائر بندی کا دوسرا مرحلہ پہلے کے مقابلے میں تھوڑا زیادہ پیچیدہ ہے لیکن دوسرا مرحلہ شروع ہونے کو ہے۔‘‘
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس اور ایران کے خلاف متحدہ اقدامات کا خاکہ پیش کیا تھا۔
ٹرمپ کی وارننگ کے بعد غزہ فائربندی معاہدہ خطرے میں
گزشتہ ماہ فائر بندی شروع ہونے کے بعد سے اب تک 19 اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ہزار سے زائد فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا جا چکا ہے۔
حماس کے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے میں یرغمال بنائے گئے 251 افراد میں سے 70 غزہ میں ہیں جب کہ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے نصف کے قریب ہلاک ہو چکے ہیں۔
(جاری ہے)
ایک بیان میں، روبیو نے حماس کی طرف سے یرغمال بنائے جانے کو ''بیمار ذہنیت‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور تمام باقی ماندہ یرغمالیوں، زندہ اور مردہ، بالخصوص دوہری شہریت رکھنے والے پانچ اسرائیلی-امریکیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
’ٹرمپ یرغمالیوں کی رہائی اور جانوں کو بچانا چاہتے ہیں‘حماس کے ایک عہدیدار اور مذاکرات سے واقف ایک اور ذریعے نے کہا ہے کہ فائر بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات، جس کا مقصد فائربندی کو مزید دیرپا بنانا ہے، اس ہفتے دوحہ میں شروع ہو سکتے ہیں۔
فائر بندی ناکام ہوئی تو غزہ میں قحط میں اضافے کا خدشہ، اقوام متحدہ
وٹ کوف نے بعد میں اسرائیل کے چینل 12 کو بھی بتایا کہ ٹرمپ ''فائربندی کے دوسرے مرحلے کے ذریعے یرغمالیوں کی رہائی اور جانوں کو بچانا چاہتے ہیں، اور یہ امن کا باعث بن سکتا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی ''آج صبح اسرائیلیوں، قطریوں اور مصریوں سے ایک شیڈول طے کرنے کے بارے میں بات ہوئی ہے جس کے مطابق ہم، ایک بہت ہی مؤثر طریقے سے، دوسرے مرحلے کی بات چیت شروع کریں گے۔
‘‘وٹ کوف کا کہنا تھا، ''ہر کوئی اس کا خواہش مند ہے، لہذا امید ہے کہ یہ اسی ہفتے ہونے والا ہے۔‘‘
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ وہ پیر 17 فروری کو اپنی سکیورٹی کابینہ کا اجلاس بلائیں گے تاکہ دوسرے مرحلے پر بات چیت کی جا سکے۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم پیر کو مذاکرات کاروں کو قاہرہ روانہ کر رہے ہیں تاکہ پہلے مرحلے کے ’’نفاذ کے تسلسل‘‘ پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ٹیم کابینہ کے اجلاس کے بعد دوسرے مرحلے پر مذاکرات کے لیے مزید ہدایات حاصل کرے گی۔ ’فلسطینی ریاست ہی پائیدار امن کی واحد ضمانت‘اسرائیل اور حماس نے ایک دوسرے پر فائر بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔ خیال رہے کہ ٹرمپ نے اس ماہ کے اوائل میں نیتن یاہو کے واشنگٹن کے دورے کے دوران جس اسکیم کا خاکہ پیش کیا تھا اس میں غزہ کے باشندوں کو اردن یا مصر منتقل کرنے کی بات کہی گئی تھی۔
تاہم، سعودی عرب اور دیگر عرب ریاستوں نے اس تجویز کو مسترد کر دیا، اور اس کے بجائے اسرائیل کے ساتھ ایک فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی ہے۔مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اتوار کے روز کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام ہی مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی ''واحد ضمانت‘‘ ہے۔
دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ امریکہ عرب حکومتوں کی کسی بھی متبادل تجاویز پر غور کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن ابھی تک تو ''واحد منصوبہ ٹرمپ کا منصوبہ ہے‘‘۔
ج ا/ا ب ا، ا ا (اے پی، ای ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)