حکومت کا ججز کے خلاف ریفرنس لانے کا کوئی ارادہ نہیں، عرفان صدیقی WhatsAppFacebookTwitter 0 14 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز )ن لیگی رہنما عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ججز کے خلاف ریفرنس لانے کا کوئی ارادہ نہیں، چیف جسٹس سے آئی ایم ایف سے ملاقاتیں غیر معمولی ہیں مگر ایسی صورتحال سے ہمیں کس نے دوچار کیا؟ انہوں ںے کہا کہ ججز کے خلاف ریفرنس لانے کا کوئی ارادہ نہیں اگر ایسا ارادہ ہوتا تو حکومت ضرور کہہ دیتی، ایسی کارروائی خفیہ نہیں ہوتی اس کا طریقہ کار ہوتا ہے اس طرح کی کسی کارروائی پر نہ ہی سوچا جا رہا ہے اور کابینہ میں بھی اس حوالے سے بات نہیں کی گئی۔

انہوں ںے کہا کہ رانا ثنا اللہ نے یہ ضرور کہا تھا کہ ججز کا کنڈیکٹ ایسا ہے کہ ریفرنس کے زمرے میں آ سکتا ہے مگر وزیر قانون نے اس کی وضاحت بھی کر دی کہ حکومت ریفرنس نہیں لارہی اگر ایسا منصوبہ ہوگا تو سامنے آجائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلے ضرور ہوئے ہیں لیکن اس کا 26 ویں ترمیم سے کچھ لینا دینا نہیں، جو جج آتا ہے وہ اپنی سینیارٹی لے کر آتا ہے، تبادلے سے کسی کی سینیارٹی تبدیل نہیں ہوجاتی یہ سب 1973 کے آئین کے تحت ہو رہا ہے۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ چیف جسٹس کی آئی ایم ایف سے ملاقاتیں کسی حد تک تو غیر معمولی ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ ایسی صورتحال سے کس نے دوچار کیا؟ ایک شخص نے 4 سال ملک کی معیشت کو زوال کی پستیوں میں دکھیلا، آپ نے ہمیں اس سطح پر لا کر کھڑا کیا، ہم ان شا اللہ اس صورتحال سے نکلیں گے ہم اپنے پاں پر کھڑا ہونا چاہتے ہیں کسی اور کے محتاج ہوجائیں تو بہت سی چیزوں پر کمپرومائز کرنا پڑتا ہے۔

مسلم لیگ کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والوں نے آئی ایم ایف کو خطوط کیوں لکھے؟ اب بھی یہ آئی ایم ایف کو ڈوزیئر دے رہے ہیں، پی ٹی آئی والے بتائیں کہ ڈوزیئر میں کیا لکھ رہے ہیں؟ ہم تو آئی ایم ایف کو چھوڑ چکے تھے، آئی ایم ایف کی زنجیریں ہمارے پاں میں کس نے باندھی ہیں؟بتایا جائے کہ پی ٹی آئی نے ڈوزیئر کیوں خفیہ رکھا ہوا ہے؟

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو بھڑکایا گیا کہ پاکستان کو پیسے نہ دو، جس کو پاکستان سے ہمدردی ہو وہ جل جائے گا لیکن ایسا کام نہیں کرے گا، جو کام یہ کر رہے کیا کسی نے ایسا کام کیا؟ ان زنجیروں کو کھولنے میں ہمیں ٹائم تو لگے گا، دو سال کے بعد صورتحال زیادہ واضح ہو جائے گی، ہم پاکستان کو خودی کے اس مقام پر لے جائیں گے جہاں وہ 2016 میں کھڑا تھا۔

عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ہمیں تو پی ٹی آئی والے فارم 47 کی حکومت کہتے ہیں، ہمیں بتائیں کہ جہاں پی ٹی آئی جیتی وہاں الیکشن کس نے کرائے؟ پی ٹی آئی والے مذاکرات کے لیے نہیں بنے، اب بھی یہ سول نا فرمانی کی کال پر قائم ہیں، تخریب کاری، تشدد، آئی ایم کو خطوط لکھنے میں یہ خوش ہیں، ہم نے پی ٹی آئی والوں کے لیے اچھی چیزیں سوچی ہوئی تھیں مگر انہوں ںے مذاکرات ختم کردیے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کو عرفان صدیقی پی ٹی آئی تھا کہ کہا کہ

پڑھیں:

تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو

بلی تھیلے سے باہر آچکی ،راز فاش ہو چکا، پاکستان کے خلاف جو جنگ سات پردوں کے پیچھے ، خفیہ چالوں اور ایجنٹوں کے ذریعہ سے لڑی جاری تھی، وہ کھل کر سامنے آگئی ہے ۔ یہ دشمن کی ناکامی اور نادیدہ محافظوں کی عظیم فتح ہے کہ دشمن کو بے نقاب ہوکر سامنے آنا پڑا ۔پراکسیز کے محاذ پر ، سازشوں کی جنگ میں ناکامی کا نتیجہ ہے کہ دشمن اپنے ہی ہاتھوں اپنے چہرے کانقاب نوچنے پر مجبور ہوگیا ، جو کام وہ اس طرح سے کرنا چاہتاتھاکہ ’’دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ‘‘والا معاملہ ہو، اس میں اسے منہ کی کھانی پڑی ،بالآخر دو شیطانوں کو دنیا کے سامنے آنا پڑا،اعتراف کرنا پڑا کہ انسانیت کا اس دنیا میں اگر کوئی دشمن ہے تو وہ امریکہ اور اس کے دو پالتو کتے مودی اور نیتن یاہو ہیں ۔ کیا یہ کوئی اتفاق ہے ؟ کہ پہلے نیتن یاہو سے مل کر غزہ اور فلسطین کے خلاف آگ اگلنے والا ٹرمپ اگلے ہی ہفتے اپنے دوسرے ہم جنس انسانیت دشمن مودی کو بغل میں بٹھا کر پاکستان کے خلاف خبث باطن کا مظاہرہ کرتا رہا ۔ عالمی دہشت گردوں اور برائی کے محور(Axis of Evil) کا یہ اتحاد سامنے آنے کے بعدکوئی ابہام نہیں رہا کہ پاکستان حالت جنگ میں ہے، جو پہلے خفیہ طور پر اندر سے شروع کی گئی،لیکن ناکامی پر دشمن کو ظاہر ہو نا پڑا ۔ حالات کا جائزہ لیا جائے تو سب کچھ واضح ہے کہ یہ جنگ شروع کب ہوئی ؟ پاکستان کے اندر آلہ کارکون تھے؟ اور اہداف کیا رہے ؟ کوئی ابہام ہی نہیں کہ امریکی افغانستان کے بہانے پاکستان کو ہٹ کرنا چاہتے تھے ۔ جنرل حمید گل ؒ کے یہ الفاظ کبھی نہیں بھولے جاسکتے کہ ’’ افغانستان بہانہ ہے اور پاکستان نشانہ ۔‘‘ یہ وہی جنگ ہے جو آج تک جاری ہے ۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایک جانب مودی ٹرمپ اعلامیہ اور عین انہی ایا م میں پی ٹی آئی کا پاکستان کے خلاف آئی ایم ایف کو خط ، امریکہ میں پی ٹی آئی لابیز کے پاکستان کے خلاف مظاہرے اور انسانی حقوق کے حوالے شر انگیز پروپیگنڈہ، یہ سب محض اتفاق نہیں ہو سکتا۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ
پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو لکھا جانے والا حالیہ خط ملکی معیشت کی بحالی کو سبوتاژ کرنے کی سازش اور پاکستان کے خلاف جاری عالمی استعماری جنگ کا حصہ ہے ۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ انتشاری جماعت پاکستان کے خلاف دشمنوں کے ہاتھ مضبوط کر رہی ہے ، بلکہ یہ اس کی تاریخی روش ہے کہ وہ ہمیشہ سے پاکستان کی ترقی آزادی اور خودمختاری کے خلاف سازش میں شریک اور ہر اہم موقع پرپاکستان کے استحکام پر ضرب لگانے میں پیش پیش رہی۔ اگر کوئی کہتا ہےکہ پی ٹی آئی کا رویہ حکومت کھونے کا رد عمل ہے تو اس سے بڑی جہالت کوئی نہیں ۔ سوال یہ ہے کہ 2014میں چینی صدر کی آمد کے موقع پر اسلام آباد میں ہنگامہ کونسی حکومت جانے کا صدمہ تھا؟ حکومت مل جانے کے بعد پاکستان کے دوست ممالک سے تعلقات تباہ کرنے کا کیا مقصد تھا؟ سی پیک کی بندش، مراد سعید کے ذریعے چین کی مسلسل توہین ،نومبر 2018 میں امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کے دورہ پاکستان کے موقع پر سی پیک کے سیکریٹ ریکارڈ کی امریکہ کو فراہمی کس بات کا غصہ تھا ؟ہر مشکل میں پاکستان کے کام آنے والے دوست سعودی عرب کے خلاف سازشیں اور قیادت کو گالیاں ، کس شئے کا رد عمل تھا؟سرمایہ کاری کا راستہ روکنے کے لئے ثالثی کا نظام تبدیل کر نےکا ایگزیکٹو آرڈر کس مقصد کی خاطر جاری کئے گئے؟ جیلوں میں قید ٹی ٹی پی کے103 دہشت گرد کمانڈروں کی رہائی اور 14ہزار مفرور دہشت گردوں کی واپسی میں سہولت کاری کا کیا مقصد تھا ؟ سچ یہ ہے کہ 2014 سے لمحہ موجود تک یہ فتنہ پاکستان دشمن امریکی لابیز کا اثاثہ تھا اور اثاثہ ہے ،اس کا مقصد پاکستان کو تباہ کرنا تھااور ہے۔ اس نے کشمیر کا سودا کیا، معیشت کو تباہ کیا ،پاکستان کو دوست ممالک سے الگ کیا،معاشرے میں نفرتوں کی بنیاد رکھی۔دعوے سے کہاجاسکتاہے کہ ایٹمی اثاثہ جات کابھی سودا کیاجاچکا تھا۔حالات کا تقاضہ ہے کہ اب اگر دشمن کھل کر سامنے آگیا ہے تو ہم بھی کوئی لاگ لپیٹ رکھے بغیر دشمن اور اس کی پراکسیز سے نا صرف آگاہ رہیں بلکہ ان کی سازشوں کو بے نقاب کریں۔ان کے پر کتر ڈالنے میں ایک لمحے کی بھی تاخیر نہ کریں ۔ لازم ہے کہ نہ صرف پی ٹی آئی کے ریاست مخالف ایجنڈے کو بے نقاب کیا جائے ، جو مسلسل پاکستان کی معاشی استحکام کو نقصان پہنچانے کی سازش ہے،اس بات کو بھی نظر انداز نہ کیا جائے کہ یہ جماعت وہ ہے جو جمہوریت کے بجائے غیر ملکی مداخلت کو ترجیح دیتی ہے۔اس وقت پاکستان کی اولین ترجیح معیشت کی بحالی ہے ، اس میں کوئی بھی رکاوٹ قومی مفاد کے خلاف سازش ہے ۔ اس جماعت نے ماضی میں بھی پاکستان کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔تخریبی مقاصد کے تحت آئی ایم ایف کو پیش کردہ جھوٹے بیانیے کے مقابلے میں حقائق پیش کرنا بھی ضروری ہے تاکہ عوام کو پی ٹی آئی کی نقصان دہ سازشی چالوں سے آگاہ رکھا جا سکے۔پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو ڈوزیئر جمع کرانا پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے اس مسلسل ریاست مخالف رویے کو ظاہر کرتا ہے کہ جب بھی پاکستان معاشی بحالی کے دہانے پر ہوتا ہے پی ٹی آئی غیر ملکی مداخلت اور سازشوں کے ذریعے ترقی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔معاشی استحکام پاکستان کا قومی مقصد ہے اور پی ٹی آئی کی جانب سے اس نازک مرحلے پر اسے متاثر کرنے کی کوشش محب وطن نہ ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے، کوئی بھی محب وطن سیاسی جماعت بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں اپنے ہی ملک کے خلاف لابنگ نہیں کر سکتی ، نہ آج تک کسی نے کی ہے۔پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو لکھا گیا خط کوئی سیاسی چال نہیں بلکہ پاکستان کی معاشی خودمختاری پر براہ راست حملہ ہے، تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔ یہی عناصر پہلے بھی آئی ایم ایف ڈیل کو نقصان پہنچانے کے لئے غیر ملکی قوتوں سے مدد طلب کرتے رہے ہیں۔آئی ایم ایف کے ہیڈ کوارٹر کے باہر احتجاج کرنے سے سابق وزرائے خزانہ کی لیک شدہ گفتگو تک پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کا ریکارڈ واضح ہے۔جب یہ ٹولہ اقتدار میں تھا تو معیشت تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، اب اپوزیشن میں ہے تو بھی معیشت پر حملہ آور ہےاور بحالی کی ہر کوشش کی راہ میں رکاوٹ کی سازشیں کر رہا ہے۔جمہوری اور قانونی ذرائع کے بجائے غیر ملکی مداخلت سے امیدیں وابستہ کرنا ثابت کرتا ہے کہ ان کےعزائم قومی مفادات سے متصادم ہیں۔ پاکستان اس وقت اسٹریٹجک شراکت داری، تجارتی معاہدوں اور پالیسی اصلاحات کے ذریعے معاشی بحالی کی راہ پر گامزن ہے جبکہ انتشاری ٹولہ اسے سبوتاژ کرنے کی کوشش میں ہے۔پاکستان کے خلاف آئی ایم ایف کو ڈوزیئر جمع کرانے کا وقت ایک سوچی سمجھی سازش ہے تاکہ اس نازک مرحلے پر معیشت کو غیر مستحکم کیا جا سکے، کوئی ذمہ دار سیاسی جماعت معاشی چیلنجز کو سیاسی فائدے کے لئے ہتھیار نہیں بناسکتی، مگر یہ لوگ قومی بحرانوں سے ہی اپنی سیاست چمکانے کے سواکوئی ہنر نہیں جانتے ۔کوئی شبہ نہیں کہ ان کے اقدامات کسی سیاسی مخالف کو نہیں بلکہ پاکستان کے عوام، معیشت اور مستقبل کو نشانہ بناتے ہیں، قوم کو اس سازشی عمل کو بار بار دہرانے والے طرز عمل کو پہچاننا ہوگا، اور ان لوگوں سے گریبان پکڑ کر سوال کرنا ہوگاکہ جب بھی پاکستان ترقی کی راہ پر آتا ہے یہ تخریبی کارروائی کیوں کرتے ہیں؟
کلیم عاجز کے الفاظ میں :
میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو
مجھ سے ہی امیروں کی طرح بات کرو ہو
دن ایک ستم، ایک ستم رات کرو ہو
وہ دوست ہو دشمن کو بھی تم مات کرو ہو
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو

متعلقہ مضامین

  • سیاست، جمہوریت سے ناواقف گروہ کو اب لانگ مارچوں، دھرنوں کی اجازت نہیں دینگے: نوازشریف
  • کوئی ہمیں ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتا، یوکرین
  • ماضی میں ن لیگ سمیت کسی میں یہ جرأت نہیں تھی کہ ملک ریاض کیخلاف ریفرنس دائر کرسکے، رانا ثنا اللہ
  • ایسا لگ رہا ہے دبئی سے میچ دیکھ رہا ہوں، عدنان صدیقی نے طنزیہ ویڈیو جاری کردی
  • پراپرٹی ٹائیکون کا گھیراؤ جاری ،نیب نے ملک ریاض کے خلاف گالف سٹی ریفرنس دائر کردیا
  • نیب نے ملک ریاض کیخلاف گالف سٹی ریفرنس دائر کردیا
  • خوفناک خبر سامنے آئی کہ لوگ بانی پی ٹی آئی سے ملتے اور باہر آکر یوٹیوبرز کو باتیں بیچتے ہیں، سینیٹر عرفان صدیقی کا دعویٰ
  • بحریہ ٹا ئو ن کے چیئرمین ملک ریاض کے خلاف ایک اور ریفرنس دائر
  • کوئی پارٹی میں آئے نہ آئے فرق نہیں پڑتا، عمران خان اہم ہے، علیمہ خان
  • تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو