بلوچستان: اپوزیشن نے محکمہ تعلیم کی بریفنگ کا بائیکاٹ کیوں کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
بلوچستان اسمبلی میں اس وقت عجیب صورتحال پیدا ہوگئی جب اپوزیشن نے محکمہ تعلیم کی بریفنگ کا بائیکاٹ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان دوران زچگی خواتین کے انتقال کی شرح سب زیادہ، 30 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار
بلوچستان اسمبلی میں محکمہ تعلیم کے حوالے سے بریفنگ ابھی آغاز بھی نہیں ہوا تھا کہ اپوزیشن لیڈر یونس زہری نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ میرے حلقے میں محکمہ تعلیم میں مداخلت ہورہی ہے، میرے ووٹرز کے خلاف انتقامی کارروائیاں ہورہی ہیں۔ جس پر اس بریفنگ کا بائیکاٹ کرتا ہوں۔
اپوزیشن لیڈر یونس زہری کی جانب سے اس اعلان کے بعد تمام اپوزیشن اراکین بھی بریفنگ سے بائیکاٹ کر گئے۔
اپوزیشن کے بائیکاٹ کے بعد صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ درانی نے کہا کہ مجھے افسوس ہوا کہ ایک ٹرانسفر کو بنیاد بناکر بائیکاٹ کیا گیا، اپوزیشن لیڈر کو پہلے بریفنگ سننی چا ہیے تھی۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمیں موقع دیا جائے کہ ہم بتائیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ ہم بتانا چاہتے ہیں اسکولوں کی صورتحال کس حد تک بہتر کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان کا منفرد اور حیران کن سموک آرٹ
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کے رویے پر حیرت ہوئی ہے۔
اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی نے بائیکاٹ کرنے والوں کومنانے کے لیے بریفنگ کی کارروائی 10منٹ کے لیے ملتوی کی، تاہم 10منٹ بعد بھی اپوزیشن اراکین اسمبلی میں نہیں آئے۔ جس پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی نے محکمہ تعلیم سے متعلق بریفنگ ختم کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بائیکاٹ بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی محکمہ تعلیم وزیر تعلیم راحیلہ درانی یونس زہری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بائیکاٹ بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی محکمہ تعلیم وزیر تعلیم راحیلہ درانی یونس زہری بلوچستان اسمبلی محکمہ تعلیم بائیکاٹ کر
پڑھیں:
گورنر کا اعتراض شدہ سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل اسمبلی میں منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج
شرجیل میمن نے کہا کہ ہر قابل و اہل شخص وائس چانسلر لگ سکتا ہے، اس پر ہنگامہ کرنا بچکانہ حرکت تھی۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی نے یونیورسٹیز ترمیمی بل منظور کرلیا، اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب سے اعتراض شدہ سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2025ء سندھ اسمبلی میں دوبارہ پیش کیا گیا تو ایم کیو ایم کے ارکان نے ایوان میں شدید شور شرابہ کیا اور نامنظور نامنظور کے نعرے لگائے۔ وزیر پارلیمانی امور ضیا لنجار کی جانب سے بل پیش کیے جانے پر اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا، تاہم ایوان نے سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2025ء منظور کرلیا۔ بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کے پاس پہنچ کر نعرے بازی کی۔ دریں اثنا وزیر قانون سندھ نے سول کورٹس ترمیمی بل (نظرثانی) بھی ایوان میں پیش کیا۔ یہ دونوں بل گزشتہ اجلاس میں منظور کیے تھے، لیکن گورنر سندھ نے اعتراض لگا کر واپس کر دیئے تھے۔
اپوزیشن اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ آج اپوزیشن کا رویہ قابل مذمت تھا، یہاں پر ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے ہاتھ ملا لیا ہے، اب ان کا اتحاد ہے، جو اس ہاؤس میں بغیر بلائے مہمان تھے، ان کو شرم کی ضرورت تھی، آج جن لوگوں نے احتجاج کیا، ان میں سے کسی نے بھی بل کو پڑھا نہیں تھا، ہر قابل و اہل شخص وائس چانسلر لگ سکتا ہے، اس پر ہنگامہ کرنا بچکانہ حرکت تھی۔ بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔