اسرائیل رواں سال ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرسکتا ہے، امریکی انٹیلی جنس
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
امریکی انٹیلی جنس ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرسکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی حملہ رواں سال کے وسط تک ہوسکتا ہے اور اس سے ایران کا جوہری پروگرام ہفتوں یا مہینوں پیچھے چلا جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حملے، غزہ اور مغربی کنارے ہونے والے اسرائیلی کشیدگی کے باعث خطے میں جنگ کے خطرات بڑھ جائیں گے۔
امریکی انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق اسرائیل ایران کی فردو اور نطنز ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے تاہم اس رپورٹ پر اسرائیلی حکومت اور اسکے اتحادی امریکا کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
دوسری جانب سے امریکی انٹیلی جنس کی بازگشت پر گزشتہ روز ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن جوہری تنصیبات پر حملہ کرسکتا ہے لیکن جوہری صلاحیتوں کو تباہ نہیں کرسکتا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ دشمن نئےسرے سےجوہری پروگرام پر کام کرنے کی صلاحیتیں تباہ نہیں کرسکتا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ایران پر بمباری کرنے کے بجائے ایران سے ایٹمی ڈیل کرنے کو ترجیح دیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی انٹیلی جنس
پڑھیں:
اسرائیل کو 2 ہزار پاؤنڈ وزنی امریکی بموں کی پہلی کھیپ موصول
سعودی نشریاتی ادارے کے مطابق 2 ہزار پاؤنڈ وزبئ ایم کے 84 بم موٹے کنکریٹ اور دھات کو توڑ سکتا ہے اور اس کے دھماکے کا دائرہ ہوسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے پیش رو جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے اسلحے کی برآمد پر عائد پابندی ہٹانے کے بعد اسرائیل کو امریکا سے 2 ہزار پاؤنڈ وزنی ایم کے 84 بموں کی پہلی کھیپ موصول ہوگئی۔ سعودی نشریاتی ادارے کے مطابق 2 ہزار پاؤنڈ وزبئ ایم کے 84 بم موٹے کنکریٹ اور دھات کو توڑ سکتا ہے اور اس کے دھماکے کا دائرہ ہوسکتا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد اسرائیل کو 2 ہزار پاؤنڈ وزنی ہزاروں بم بھیجے تھے لیکن بعد میں غزہ کے گنجان آباد علاقوں پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں تشویش کی وجہ سے اسرائیل کو اس بم کی دوسری کھیپ دینے سے انکار کردیا تھا تاہم ٹرمپ نے اقتدار میں آتے ہی گزشتہ ماہ اس پابندی کو ختم کر دیا تھا۔
غاصب اسرائیلی ریاست کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے آج رات اسرائیل کو بھیجی گئی اسلحے کی کھیپ اسرائیلی فضائیہ اور فوج کے لیے ایک اہم اثاثہ ہے اور اسرائیل اور امریکا کے درمیان مضبوط اتحاد کا ثبوت ہے۔ امریکی اسلحے کی یہ کھیپ اس تشویش کے بعد آئی ہے کہ آیا غزہ میں گزشتہ ماہ طے پانے والی جنگ بندی برقرار رہے گی یا نہیں کیونکہ فریقین نے ایک دوسرے پر معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔ اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیل کو 76,000 ٹن سے زائد گولہ بارود فراہم کیا جا چکا ہے، جس میں 687 فضائی اور 129 بحری ترسیلات شامل ہیں۔