Daily Mumtaz:
2025-02-19@04:19:01 GMT

سپریم کورٹ نے 14سال قید کی سزا کالعدم قرار دیدی

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

سپریم کورٹ نے 14سال قید کی سزا کالعدم قرار دیدی

سپریم کورٹ نے 14سال قید سزا کے مجرم کی سزا کالعدم قرار دیدی  ۔
جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی،وکیل ارشد حسین یوسفزئی نے دوران سماعت دلائل دئیے کہ پولیس بارودی مواد کا بیگ تفتیش میں ثابت نہیں کرسکی،ایک ٹانگ سے معذور شخص کا قصور اتنا تھا اس نے لفٹ لی۔
جسٹس ملک شہزاد نے کہا آج کے دور میں لفٹ لیتے ہوئے سوچ کر بیٹھنا چاہیے، سزا پانے والا نہ موٹر سائیکل چلا رہا تھا نہ اسکا مالک تھا۔
جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ جو موٹر سائیکل چلا رہا تھا اسے تو چھوڑ دیا گیا، جو معذور ہے اسے سزا دیدی گئی،بچپن میں سنتے تھے کہ لنگڑا ہے لیکن بھاگتا تیز ہے۔
واضح رہے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

سپریم کورٹ انتظامی کمیٹیوں کی تشکیل نو، جسٹس منصور اور عائشہ اطہر شامل نہیں

اسلام آباد:

سپریم کورٹ کے سینئر ججوں کے درمیان تصادم اس وقت شدت اختیار کر گیا جب چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ہائی کورٹس کے ججوں کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے خلاف خط لکھنے والے4 ججوں کو انتظامی کمیٹیوں سے ہٹا دیا گیا۔

چیف جسٹس کی طرف سے تشکیل نو کی گئی کمیٹیوں میں جسٹس منصور ،جسٹس منیب ،جسٹس عائشہ اور جسٹس اطہر من اللہ کو شامل نہیں کیا گیا۔

جسٹس منصور علی شاہ کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں مشیر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا،وہ ایک سال سے وہاں فرائض سرانجام دے رہے تھے۔جسٹس منیب اختر اور جسٹس عائشہ ملک کو لا کلرک شپ پروگرام کمیٹی کی کمیٹی سے ہٹا دیا گیا۔

اب جسٹس محمد علی مظہر سربراہی کریں گے، جسٹس گل حسن اورنگزیب دوسرے رکن ہیں، جسٹس عقیل احمد عباسی کو سپریم کورٹ بلڈنگ کمیٹی سے ہٹا دیا گی، جسٹس اطہر من اللہ کوآرکائیو اینڈ میوزیم کمیٹی سے بھی ہٹا دیا گیا اور جسٹس عرفان سعادت خان کو بھی کسی بھی کمیٹی میں شامل نہیں کیا گیا۔

واضح رہے چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں8 ججوں کی تقرری پر غور کیلئے جے سی پی کا اجلاس طلب کیا تو4 ججوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے فل کورٹ کی تشکیل کی درخواست پر فیصلہ آنے تک نئی تقرریوں کی مخالفت کی۔

جسٹس شاہ اور جسٹس منیب اختر نے 10 فروری کو جے سی پی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ اب انہیں انتظامی کمیٹیوں سے ہٹا دیا گیا۔

چیف جسٹس 6 رکنی کیس مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ہونگے۔ جس میں جسٹس نعیم افغان ،جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس شفیع صدیقی اور ایڈیشنل رجسٹرار اور ڈائریکٹر آئی ٹی بھی شامل ہیں۔

جسٹس مسرت ہلالی کوکے پی کے کی انسداد دہشتگردی عدالتوں کی نگران جج مقرر کیا گیا ہے ۔جسٹس ملک شہزاد پنجاب، جسٹس ہاشم کاکڑ کو بلوچستان کی انسداد دہشتگردی عدالتوں کا نگران مقررکیا گیا ہے ۔جسٹس صلاح الدین پنور سندھ ،جسٹس عامر فاروق اسلام آباد کی اے ٹی سی عدالتوں کے نگران ہوں گے۔

سپریم کورٹ کی بلڈنگ کمیٹی کی سربراہی جسٹس جمال مندوخیل کے سپرد کر دی گئی ۔ جسٹس شفیع صدیقی ،جسٹس عامر فاروق ارکان ہونگے۔چیف جسٹس آئی ٹی کمیٹی کے سربراہ ،جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس گل حسن ارکان ہونگے۔

ریسرچ سینٹر کمیٹی کی سربراہی جسٹس شاہد بلال حسن کے سپرد کر دی گئی، جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس عامر فاروق ارکان ہونگے۔جسٹس محمد علی مظہر لا کلرک پروگرام کمیٹی کے سربراہ، جسٹس گل حسن ارکان ہونگے ۔

فوری انصاف اور ماڈل کورٹس سے متعلق کمیٹی کے سربراہ جسٹس ملک شہزاد جبکہ جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس صلاح الدین، جسٹس اشتیاق ابراہیم ارکان ہونگے ۔

متعلقہ مضامین

  • 6 ججوں کے خط کے بعد عدلیہ کتنی تبدیل ہوئی؟
  • نئے ججز کی آمد کے بعد سپریم کورٹ میں ہلچل
  • نئے ججز کی آمد کے بعد سپریم کورٹ میں ہلچل
  • سپریم کورٹ انتظامی کمیٹیوں کی تشکیل نو، جسٹس منصور اور عائشہ اطہر شامل نہیں
  • چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی متعدد انتظامی کمیٹیوں کی تشکیل نو کر دی
  • سپریم کورٹ، کیس مینجمنٹ کمیٹی کی نئی تشکیل
  •   کیس مینجمنٹ کمیٹی سمیت سپریم کورٹ کی متعدد کمیٹیوں کی تشکیل نو
  • سپریم کورٹ نے کیس مینجمنٹ کمیٹی کی دوبارہ تشکیل کردی
  • سپریم کورٹ: کیس مینجمنٹ کمیٹی کی نئی تشکیل
  • ہم پٹھان تو منشیات میں ویسے ہی بدنام ہیں، جسٹس مسرت ہلالی