سر کیئر اسٹارمر، ٹرمپ میں تجارتی محصولات پر گفتگو، برطانیہ کا موثر جواب دینے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
سر کیئر اسٹارمر، ٹرمپ میں تجارتی محصولات پر گفتگو، برطانیہ کا موثر جواب دینے کا عندیہ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 February, 2025 سب نیوز
لندن (سب نیوز)برطانوی وزیرِاعظم سر کیئر اسٹارمر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گفتگو کی، جس میں امریکا کی جانب سے تجارتی شراکت داروں پر جوابی محصولات کے نفاذ کے احکامات زیر بحث آئے۔ڈاننگ اسٹریٹ نے تصدیق کی کہ دونوں رہنماں کے درمیان بات چیت اس وقت ہوئی جب وزیرِاعظم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی برائے برطانیہ مارک برنیٹ کا 10 ڈاوننگ اسٹریٹ میں خیرمقدم کیا۔
امید کی جا رہی ہے کہ سر کیئر اسٹارمر اسی ماہ امریکا کا دورہ کریں گے اور صدر ٹرمپ سے براہِ راست ملاقات کریں گے۔سائنس سیکریٹری پیٹر کائل کا کہنا ہے کہ برطانیہ کو ٹرمپ کی جانب سے وی اے ٹی پر جوابی محصولات کے خطرے پر ٹھنڈے دماغ اور واضح حکمت عملی کے ساتھ ردعمل دینا ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ وہ ان ممالک پر محصولات لگائیں گے جو امریکی اشیا پر وی اے ٹی چارج کرتے ہیں، جس سے برطانیہ کو 24 ارب پانڈ کے معاشی نقصان کا خدشہ لاحق ہے۔ڈاننگ اسٹریٹ کے ترجمان کے مطابق، وزیرِاعظم نے مارک برنیٹ سے تجارت، ٹیکنالوجی اور ثقافتی امور میں مزید مضبوط تعاون کے امکانات پر بات چیت کی۔انہوں نے مزید کہا کہ مسٹر برنیٹ اور وزیرِاعظم نے برطانیہ اور امریکا کے منفرد اور خصوصی تعلقات، ہمارے مضبوط اتحاد اور دونوں ممالک کے درمیان گہرے روابط پر اتفاق کیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سر کیئر اسٹارمر
پڑھیں:
چین کا ٹرمپ کو سخت پیغام: دھمکیاں دینا بند کریں، ہم تجارتی جنگ سے نہیں ڈرتے
بیجنگ: چین نے امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ "دھمکیوں اور بلیک میلنگ" سے معاملات حل نہیں ہوں گے، اگر امریکا واقعی بات چیت سے مسئلہ حل کرنا چاہتا ہے تو برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر مذاکرات کرے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے کہا کہ "چین لڑنا نہیں چاہتا، مگر لڑائی سے ڈرتا بھی نہیں۔" انہوں نے واضح کیا کہ "تجارتی جنگ یا ٹیرف وار میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔"
یاد رہے کہ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف کو 145 فیصد تک بڑھا دیا ہے، جب کہ چین نے جواباً امریکی مصنوعات پر 125 فیصد تک ٹیرف عائد کیے ہیں۔ بعض چینی اشیاء پر مجموعی ٹیرف 245 فیصد تک پہنچ چکے ہیں۔
چین کی وزارت تجارت نے امریکی اقدامات کو "بے معنی نمبر گیم" قرار دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن نے ٹیرف کو "غیر معقول حد تک ہتھیار بنا دیا ہے"۔ اس کے باوجود چین نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ان اقدامات کو نظر انداز کرے گا اور اپنے موقف پر قائم رہے گا۔
ٹرمپ کی حکومت نے فینٹانائل کی فراہمی میں چین کے مبینہ کردار پر پہلے 20 فیصد ٹیرف عائد کیے تھے، جس کے بعد "غیر منصفانہ تجارتی طریقوں" کے الزام پر مزید 125 فیصد ٹیرف لگا دیے گئے۔
تاہم کچھ ٹیکنالوجی مصنوعات جیسے اسمارٹ فونز اور لیپ ٹاپس کو وقتی چھوٹ دی گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے ٹرمپ کا بیان پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا، "گیند اب چین کے کورٹ میں ہے، ہمیں ڈیل کرنے کی ضرورت نہیں، چین کو ہے۔"
چین نے پہلے سہ ماہی میں اپنی معیشت کی شرح نمو 5.4 فیصد بتائی ہے، جو اندازوں سے زیادہ ہے، کیونکہ کمپنیوں نے امریکی ٹیرف سے پہلے ہی مصنوعات کی برآمد میں تیزی لائی۔