لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی تقرریوں کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 28 فروری کو طلب
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی تقرریوں کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 28 فروری کو طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 14 February, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس )چیف جسٹس یحیی آفریدی نے لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی تقرریوں کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 28 فروری کو طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی تقرریوں کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا گیا، اجلاس 28 فروری کو سپریم کورٹ میں ہوگا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی جوڈیشل کمیشن اجلاس کی صدارت کریں گے، اجلاس میں پنجاب کے 8 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے ناموں پر غور کیا جائے گا۔راجہ غضنفر علی خان، قیصر نذیر بٹ، اکمل خان کے نام زیرغور آئیں گے، اسی طرح جزیلہ اسلم، طارق محمود باجوہ، شاہدہ سعید، اکبر گل خان کے ناموں پر بھی غور ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن کا اجلاس اجلاس 28 فروری کو
پڑھیں:
ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کے تبادلے کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان نے ججوں کے تبادلے پر اہم سوالات اٹھادیے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا قیام ایکٹ کے ذریعے عمل میں لایا گیا، کیا مذکورہ ایکٹ میں ججوں کا تبادلہ کرکے لانے کا اسکوپ موجودہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے وکیل منیر اے ملک کا موقف تھا کہ مذکورہ ایکٹ میں ججز کو تبادلہ کر کے لانے کی گنجائش نہیں ہے، ایکٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں صرف نئے ججز کی تعیناتی کا ذکر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
جسٹس نعیم اختر افغان نے دریافت کیا کہ جب ججز کی آسامیاں خالی تھیں تو ٹرانسفر کے بجائے انہی صوبوں سے نئے جج کیوں تعینات نہیں کیے گئے، کیا حلف میں ذکر ہوتا ہے کہ کون سی ہائیکورٹ کا حلف اٹھا رہے ہیں۔
منیر اے ملک نے جواب دیا کہ حلف کے ڈرافٹ میں صوبے کا ذکر ہوتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حلف اٹھاتے ہوئے ’اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری‘ کا ذکر آتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ ہم جب عارضی جج بنتے ہیں تو حلف ہوتا ہے مستقل ہونے پر دوبارہ ہوتا ہے، سینیارٹی ہماری اس حلف سے شمار کی جاتی ہے جو ہم نے بطور عارضی جج اٹھایا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں:
جسٹس محمد علی مظہر کے مطابق، دیکھنا یہ ہے اگر دوبارہ حلف ہو بھی تو کیا سنیارٹی سابقہ حلف سے نہیں چلے گی، نئے حلف سے سینیارٹی شمار کی جائے تو تبادلے سے پہلے والی سروس تو صفر ہوجائے گی۔
منیر اے ملک کا موقف تھا کہ اسی لیے آئین میں کہا گیا ہے جج کو اس کی مرضی لیکر ہی ٹرانسفر کیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس محمد علی مظہر جسٹس نعیم اختر افغان سپریم کورٹ منیر اے ملک