حکومت نے ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی سازی کا اختیار واپس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے پر فیصلہ کن قدم اٹھاتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے ٹیکس پالیسی سازی کا اختیار واپس لے لیا ہے۔
حکومت کی جانب سے اس بڑے فیصلے کے بعد وزارت خزانہ کے تحت ایک نئے ادارے’’ٹیکس پالیسی آفس‘‘کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جس کا مقصد ٹیکس پالیسی سازی اور ٹیکس وصولی کے عمل کو الگ کرنا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومت کے اس اقدام کے بعد ایف بی آر کا کردار صرف ٹیکس وصولی تک محدود ہو گا جب کہ ٹیکس پالیسی سازی کا اختیار وزارت خزانہ کے تحت قائم ٹیکس پالیسی آفس کو منتقل کر دیا گیا ہے۔ یہ نیا ادارہ براہ راست وزیر خزانہ اور ریونیو کو رپورٹ کرے گا۔
ٹیکس پالیسی آفس کا بنیادی کام حکومتی اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت ٹیکس پالیسیوں کا جائزہ لینا اور نئی تجاویز تیار کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ یہ ادارہ ٹیکس نظام میں موجود خامیوں کو دُور کرنے اور ٹیکس فراڈ کو روکنے کے لیے نئے اقدامات بھی تجویز کرے گا۔ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) جیسے اہم شعبوں کی پالیسیاں اب براہ راست وزیر خزانہ کو رپورٹ کی جائیں گی۔
یہ فیصلہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت کیا گیا ہے، جس میں حکومت نے ٹیکس پالیسی سازی اور ٹیکس وصولی کے عمل کو خودمختار بنانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ آئی ایم ایف کا ماننا ہے کہ ٹیکس پالیسی سازی اور وصولی کے عمل کو الگ کرنے سے ٹیکس نظام میں شفافیت اور موثر حکمرانی کو فروغ ملے گا۔
اس تبدیلی کے بعد ایف بی آر کا کردار زیادہ تر ٹیکس وصولی اور حکومت کی جانب سے منظور شدہ ٹیکس پالیسیوں پر عمل درآمد تک محدود ہو گا۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ریونیو بڑھانے کے لیے ٹیکس پالیسیوں کو زیادہ موثر بنایا جا سکے گا جب کہ ٹیکس نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔
ماہرین کے مطابق یہ اقدام ٹیکس نظام میں اصلاحات کی جانب ایک اہم پیشرفت ہے۔ ٹیکس پالیسی سازی اور وصولی کے عمل کو الگ کرنے سے نہ صرف ٹیکس نظام میں شفافیت آئے گی بلکہ یہ اقدام ٹیکس فراڈ کو کم کرنے اور ریونیو بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
اس تبدیلی کے بعد اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کس طرح ٹیکس پالیسی آفس اور ایف بی آر کے درمیان بہتر تعاون سے ملک کے ٹیکس نظام کو مزید موثر بنایا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹیکس پالیسی سازی اور ٹیکس پالیسی آفس وصولی کے عمل کو ٹیکس نظام میں ٹیکس وصولی ایف بی آر کے بعد کے تحت
پڑھیں:
5 سال میں برآمدات 30 سے بڑھا کر 60 ارب ڈالر تک لانا چاہتے ہیں‘ وزیر خزانہ
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئندہ 3 سے 5 سال میں برآمدات کو 30 ارب سے بڑھا کر 60 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں۔الشرق اور امریکی نیوز ایجنسی بلومبرگ کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 12 سے 14 ماہ میں معیشت کی بہتری کے لیے اہم پیش رفت ہوئی، حکومت نے مہنگائی اور شرح سود میں کمی کے لیے اہم فیصلے کیے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کیا، نجکاری کے عمل کو مزید تیز کریں گے، سرکاری اداروں میں اصلاحات کا عمل جاری رکھیں گے، سرکاری اداروں کے نقصانات کم کرنے کے لیے رائٹ سائزنگ کر رہے ہیں، رائٹ سائزنگ سے حکومتی اخراجات میں واضح کمی آئے گی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف پائیدار اور مستحکم اقتصادی ترقی چاہتے ہیں، حکومت نے دہرے خسارے قابو کیے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور مالیاتی خسارہ سرپلس میں آیا، حکومتی اخراجات میں کمی کرکے عوامی فلاح و بہبود کو ترجیح دے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تجارت کے فروغ میں پاکستان اہم کردار ادا کر سکتا ہے، خطے میں پاکستان کی تجارتی شراکت بڑھانا چاہتے ہیں، خطے میں تجارت کے فروغ سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ممکن ہے۔