کے فور منصوبے کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹ دور ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراچی کو اضافی پانی کی فراہمی کے منصوبے ’کے فور‘ کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹ دور ہوگئی۔
سندھ ہائیکورٹ نے کے فور منصوبے کے راستے کی 100 ایکٹر زمین پر حکم امتناع ختم کرکے کیس مسترد کردیا۔
نجی کمپنی نے 100 ایکٹر زمین کے سلسلے میں 7 سال قبل یعنی 2018ء میں دیوانی دعویٰ دائر کیا تو عدالت نے 4 مئی 2018ء کو حکم امتناع جاری کردیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ نے کیس مسترد کردیا، جس کے ساتھ ہی کے فور منصوبے کی راہ میں حائل حکم امتناع بھی ختم ہوگیا۔
دوران سماعت وکیل واٹر کارپوریشن بیرسٹر ولید خانزادہ نے کہا کہ تاخیر کی وجہ سے منصوبے کی لاگت 25 ارب سے بڑھ کر سوا کھرب ہوچکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکم امتناع کے فور منصوبے کے انفرااسٹرکچر کی تیاری میں رکاوٹ ہے، مدعی کا موقف ہے کہ اس زمین پر تعمیرات کرکے تیسرے فریق کو دے دی گئی ہیں۔
بیرسٹر ولید خانزادہ نے یہ بھی کہا کہ تیسرے فریق نے تاحال عدالت سے رجوع نہیں کیا، اس کا مطلب انہیں کوئی اعتراض نہیں، حکومت کو عوامی اہمیت کے حامل منصوبوں کےلیے زمین حاصل کرنے کا قانونی اختیار حاصل ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مدعی کو اپنی زمین کے معاوضے کےلیے ریفرنس دائر کرنا چاہیے تھا، عدالت میں دعویٰ دائر کرنے کا کوئی جواز نہیں، کیس قابل سماعت نہیں مسترد کیا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے فور منصوبے
پڑھیں:
آئینی ترمیم جمہوریت کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے، بیرسٹر گوہر
آئینی ترمیم جمہوریت کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے، بیرسٹر گوہر WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس )چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ 26 ویں ترمیم جمہوریت کی راہ میں بہت بری رکاوٹ ہے۔لاہور ہائیکورٹ بار ایسوی ایشن کے زیر اہتمام 26 ویں آئینی ترمیم اور سیاسی بحران کے موضوع پر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج کے کامیاب سیمینار پر وکلا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ عوام کے حقوق اور عدلیہ کی بحالی کے لیے ہر تاریخ کا آغاز لاہور ہائی کورٹ بار سے ہوا۔
انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے خلاف بھی تحریک یہاں سے کامیاب ہوگی ۔ 26 ویں ترمیم پر میں بات کرنا چاہتا ہوں، جیسے یہ بنائی گئی، اس کو پاس کیا گیا، یہ جمہوریت کے راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ پی ٹی آئی ایوان کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔ عمران خان بھی جیل میں اس ملک کے آزادی کے لیے ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین میں ترمیم کے لیے ایک اسپیشل پروسجر ہے، یہ ترمیم پاس کروانے میں تمام قانون کو برعکس رکھا گیا۔ پارٹی کی ڈائریکشن کے بغیر ووٹ تصور کیسے کیا جا سکتا ہے؟ اسی طرح اکثریت کے خلاف یہ ترمیم ہوئی، ہم اسے نہیں مانتے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پہلے یہ چاہتے تھے کہ یہ ایک نئی کورٹ بنانے جا رہے ہیں۔ کورٹ کے اندر ایک کورٹ بنائی گئی ہے۔
6 کروڑ عوام نے ووٹ دیا، یہ سیاسی نظام تباہ ہو چکا ہے۔ جوڈیشری کو خودمختار ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ اس ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرے اور وہ ججز ان درخواستوں کو سنیں جو 26 ویں ترمیم سے پہلے کے ججز تھے۔ کنونشن میں بیرسٹر گوہر کے علاوہ محمود خان اچکزئی، حامد خان، سردار لطیف کھوسہ، ہائی کورٹ بار کے صدر، اسد منظور بٹ، سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری، صدر پریس کلب ارشد انصاری، سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار اشتیاق اے خان، صدر لاہور بار ایسوسی ایشن مبشر رحمن علی احمد کرد اور دیگر بھی شریک ہوئے۔