مصطفیٰ کو بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا، مقدس حیدر
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر میں گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش آج پولیس کو مل گئی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا، مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ کی لاش پولیس کو حب چوکی سے ملی ہے،
انہوں نے کہا کہ ارمغان اور شیراز بخاری دوست ہیں، مصطفیٰ عامر بھی ان کا دوست تھا، نیو ایئر پر ان دوستوں کی تلخ کلامی ہوئی، مصطفیٰ کو ارمغان نے اپنے گھر فون کرکے بلایا تھا، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔
ڈی آئی جی سی آئی اے نے کہا کہ ارمغان، شیراز اور مصطفیٰ تینوں دوست ہیں، تینوں پہلی سے ساتویں کلاس تک ساتھ پڑھے، نیو ایئر نائٹ پر کوئی جھگڑا ہوا تھا، 6 جنوری کو ارمغان نے مصطفیٰ کو فون کرکے بلایا، لڑائی کے دوران مصطفیٰ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
مغوی مصطفیٰ کا موبائل فون بھی ملزم ارمغان کے گھر سے ملا، موبائل فون کا بھی فارنزک کروایا جا رہا ہے۔
مقدس حیدر نے بتایا کہ 6 جنوری کو مصطفیٰ عامر لاپتا ہوا، 25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کی کال موصول ہوئی، پولیس نے ڈی ایچ اے میں چھاپا مارا ایک ملزم ارمغان گرفتار ہوا، چھاپے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ڈی ایس پی بھی زخمی ہوا، چھاپے کے دوران گھر کے کارپیٹ سے خون کے نشان اور مصطفیٰ کا موبائل فون ملا، ارمغان کا ریمانڈ ہمیں نہیں مل سکا، سی پی ایل سی اور وفاقی حساس ادارے کی مدد سے تحقیقات کی۔
ڈی آئی جی سی آئی اے نے مزید کہا کہ ارمغان کے پاس سے 64 لیپ ٹاپ ملے ہیں، وہ کال سینٹر چلاتا تھا، شیراز بخاری کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، واقعے کی ساری تفصیلات سے گرفتار ملزم شیراز نے آگاہ کیا، ملزمان کو کل عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کو قتل کیا گیا ارمغان کے جنوری کو پولیس کو کی لاش کے بعد
پڑھیں:
ارمغان کے گھر سے پولیس چھاپے کے دوران فائرنگ کی ویڈیو سامنے آگئی
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مصطفیٰ قتل کیس کے ملزم ارمغان کے گھر سے پولیس چھاپے کے دوران فائرنگ کی ویڈیو سامنے آگئی۔
ویڈیو میں ڈیفنس میں چھاپے کے دوران کئی گئی فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔
پولیس حکام کے مطابق گھر سے ارمغان کی طرف سے پولیس پر شدید فائرنگ کی گئی تھی۔
عدالت نے آج قتل کیس کے ملزم ارمغان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا۔
اس سے قبل ایس ایس پی انیل حیدر نے مصطفیٰ عامر قتل کیس سے متعلق کہا کہ ملزمان نے منصوبہ بندی کے تحت لاش کو ٹھکانے لگایا۔
انیل حیدر کا کہنا تھا کہ ابھی باڈی کی ریکوری اور ڈی این اے میچ کرنا ہے، یہ اچانک کیا گیا اقدام نہیں، باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا ہے، ملزمان نے ایسے مقام کا انتخاب کیا جہاں آمدورفت کم ہوتی ہے۔
کیس کا پس منظرواضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
انہو نے کہا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔