پونے میں چکھلی کدل واڑی میں بلڈوزر کارروائی، متاثرین میں 80 فیصد مسلم آبادی شامل
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
میونسپل کارپوریشن کی اس بلڈوزر کارروائی میں تقریباً 5000 ہزار دکانوں کو منہدم کرنے کا کام جاری ہے، اس انہدامی کارروائی سے کم از کم ایک لاکھ افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پمپری چنچوڑ میونسپل کارپوریشن 8 فروری سے چکھلی، کدل واڑی، جادھوواڑی، ہرگودے وستی اور پوار وستی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا ہے۔ اس میں کدل واڑی میں میونسپل کارپوریشن کی بلڈوزر کارروائی پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ اس علاقہ میں اسکریپ کی دکانوں، گوداموں اور چھوٹے کاروباروں کو بلڈوزر سے مسمار کر دیا گیا ہے۔ اس علاقہ سے آٹوموبائل انڈسٹری کو اسپیئر پارٹس فراہم کیا جاتا ہے جس کا تخمینہ کم از کم 1,000 کروڑ روپے تھا۔ اس کارروائی سے کاروباری نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے۔ چھوٹی صنعتوں کے لئے خام مال کی فراہمی روک دی گئی ہے۔ مہاراشٹر کے تقریباً بڑے شہروں کے اسکریپ اور آٹوموبائل صنعت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
میونسپل کارپوریشن کی اس بلڈوزر کارروائی میں تقریباً 5000 ہزار دکانوں کو منہدم کرنے کا کام جاری ہے۔ اس انہدامی کارروائی سے کم از کم ایک لاکھ افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ پونے مرر کی رپورٹ کے مطابق انسداد تجاوزات مہم نے چکھلی کو ڈراؤنا خواب بنا دیا ہے۔ شہریوں نے شدید مالی نقصان کا موازنہ لاتور کے کلاری میں آئے زلزلہ کی تباہی سے کیا ہے۔ متاثرہ دکانداروں کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 30 سے 40 سالوں سے اسی جگہ پر کاروبار کر رہے ہیں، لیکن کبھی انتظامیہ کی جانب سے اس طرح کی کارروائی کی کوئی وارننگ نہیں دی گئی۔
چکھلی اور کدل واڑی یہ دونوں اہم مقام ہیں۔ ان علاقوں کے قریب ہی کئی اہم عمارتیں ہیں جس میں پولیس کمشنریٹ، ڈسٹرکٹ کورٹ اور ایک زیر تعمیر گورنمنٹ انجینئرنگ کالج شامل ہے، قریب ہی زیر تعمیر ہیں۔ جس مقام پر میونسپل کارپوریشن کی کارروائی کی جارہی ہے وہ مقامی گاؤں والوں کی زمین ہے۔ متاثرہ کاروباری انہیں جگہ کا کرایہ دیا کرتے تھے۔ ایسا دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چکھلی اور کدلواڑی میں 1,000 ایکڑ کے علاقے میں زمین کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، کچھ بلڈرز نے مارکیٹ کی قیمت سے دوگنی قیمت پر زمین خریدنے کی کوشش کی ہے۔ بہت سے شہری سوال کر رہے ہیں کہ کیا میونسپل کارپوریشن کی کارروائی کا مقصد بلڈرز اور سیاسی اشرافیہ کے لئے زمین خالی کرانا تو نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رہے ہیں
پڑھیں: