پیکا ایکٹ کیخلاف مختلف شہروں میں احتجاج، اسلام آبادمیں پولیس ،صحافی آمنے سامنے
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
پیکا ایکٹ کے خلاف ملک بھر میں صحافی سراپا احتجاج ہیں، اسلام آباد کے ڈی چوک میں پولیس اور صحافی آمنے سامنے آگئے، کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں مظاہرے کئے گئے۔
ملک بھر میں صحافتی برادری پیکا ایکٹ کے خلاف سڑکوں پر نکل آئی، صحافیوں کی جانب سے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپس تیسرے روز بھی جاری رہے۔
ملک کے مختلف شہروں میں پیکاقانون کے خلاف صحافی برادری سراپا احتجاج ہیں، صحافیوں نے پیکا ایکٹ کے خلاف نعرے بازی کی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ڈی چوک پراحتجاج کے دوران صحافی اور پولیس آمنے سامنے آگئے۔
کراچی پریس کلب میں صحافیوں کا بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہے، صحافیوں نے پیکا ایکٹ کےخلاف شدید نعرے بازی کی۔
کوئٹہ میں بھی صحافیوں کی کثیر تعداد نے احتجاجی کیمپ میں شرکت کی ، شرکاء نے صحافیوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا۔
لاڑکانہ میں بھی صحافیوں نے مطالبات کی منظوری تک احتجاجی تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
گمبٹ میں قائم کردہ بھوک ہڑتال کیمپ میں پیکا ایکٹ کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی، مقررین کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ آزادی اظہار رائے پر پابندی اور صحافیوں کی زبان بندی ہے جس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
دریں اثنا پی ٹی آئی رہنما سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ حکومت نے عدلیہ کی ساکھ اور خود مختاری کو نقصان پہنچایا ہے، حکومت نے آزادی اظہارِ رائے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ لوگوں کو آزادی رائے کا حق نہیں دیں گے تو لوگ احتجاج پر مجبور ہونگے، اسلام آباد میں ججز کی سینیارٹی کے معاملے میں سیاست کی بو آ رہی ہے۔
سینیٹ اجلاس سے خطاب میں سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ قوم پس رہی ہے، لوگ ناراض ہیں، ان کی منتخب حکومت ان کی مرضی کے مطابق نہیں بنائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم سے احتجاج کا حق چھین لیا گیا، شکر ہے کہ سینیٹ نے قرار داد پاس کر دی کہ احتجاج کا حق ہونا چاہیے جبکہ قوم کے پاس آخری حق آزادی اظہارِ رائے کا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ کو سینسر شپ ٹول کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، بانی پی ٹی آئی کا نام اور تصویر میڈیا پر نہیں چلائی جا سکتی
ان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر لوگ اپنی رائے کا اظہار کرسکتے تھے، سوشل میڈیا کے مسائل ہیں، جھوٹی خبر بھی شائع ہوتی ہے جبکہ جھوٹی خبر کو ہم نے کنٹرول اور ریگولیٹ کرنا ہے۔
بیرسٹر علی ظفرکا مزید کہنا تھا پہلے قانون سازی کی گئی اور پھر کہا گیا کہ آئیں بات کر لیں، پہلے بحث کی جاتی ہے، پھر قانون سازی کی جاتی ہے۔
اب یہ کہنا کہ قانون بن گیا ہے اگر کوئی ترمیم کرنا ہے تو آئیں بات کر لیں، نیت کو صاف ظاہر کرتا ہے، 26 ویں ترمیم کی خرابیوں کا پہلے ہی تذکرہ کر چکا ہوں۔
علی ظفر نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ایک آئینی ادارہ ہے، یکم فروری کو ایک نوٹیفکیشن جاری ہوا کہ آرٹیکل 200 کے تحت 3 ججز کو اسلام آباد ہائیکورٹ تعینات کر دیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ 3ججز نے اس پر اعتراض کیا کہ انہیں شک تھا کہ یہ ان کی سینیارٹی پر اثر انداز ہو گا، سینیارٹی کے لحاظ سے بننے والے روسٹر کی وجہ سے عجیب و غریب مسئلہ سامنے آیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ کے خلاف اسلام ا باد نے کہا کہ کا کہنا
پڑھیں:
ٹک ٹاکر کی موت کی وجہ سامنے آگئی
نشہ اور گولیوں کے زائد استعمال سے معروف خاتون ٹک ٹاکر سیماگل عرف سائیکو ارباب کی موت کی تصدیق کرلی گئی ہے۔ اس ضمن میں پوسٹمارٹم رپورٹ تقریبا ایک ہفتے بعد موصول ہوئی ہے، خاتون ٹک ٹاکر ورسک روڈ پشاور میں واقع فلیٹ میں تشویشناک حالت میں پائی گئی تھیں جو بعد میں جاں بحق ہوگئی تھی، خاتون ٹک ٹاکر کی ہلاکت سے متعلق مختلف خدشات ظاہر کیے جارہے تھے جس پر پولیس نے تفتیش شروع کردی تھی۔ تھانہ مچنی گیٹ پولیس کو7فروری کو محمد یاسین ساکن اسلام آباد نے رپورٹ کی تھی کہ اس کی بہن سیماگل عرف سائیکو ارباب کے جاں بحق ہونے کی رپورٹ کی تھی، پولیس نے جائے وقوعہ سے نشہ آور گولیوں سمیت دیگر شواہد اکٹھی کر کے نعش پوسٹمارٹم رپورٹ کے لیے منتقل کردی تھی اور8 سے 10روز کے بعد ڈیپارٹمنٹ آف فرانزک میڈیسن ،خیبرمیڈیکل کالج پشاور سے رپورٹ موصول ہوگئی ہے ۔رپورٹ کے مطابق معروف ٹک ٹاکر کی موت کی وجہ کوکین، نیند اور ٹینشن کی گولیاں استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ شراب نوشی وغیرہ سے بھی ہوئی ہے، اس طرح 6 مختلف قسم کے ڈرگس کا استعمال کیا گیا ہے۔