پنجاب میں خشک سالی الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
معمول سے کم بارشیں ہونے کے باعث پنجاب میں خشک سالی الرٹ جاری کردیا گیا،چولستان کے اضلاع میں بھی ایمرجنسی سیل بنانے کے احکامات دے دئیے گئے ۔
ممکنہ خشک سالی سے نمٹنے کیلئے پی ڈی ایم اے پنجاب نے 1000 جیری کین اور 10 واٹر باؤزرز روانہ کر دئیے،4 واٹر باؤزرز 12500 لیٹر پانی اور دوسرے 5000 لیٹر اسٹور کر سکتے ہیں۔
محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ پنجاب میں گزشتہ سال یکم ستمبر سے 15 جنوری 2025 تک 42 فیصد کم بارشیں ہوئی ہیں۔
پنجاب کے 14 اضلاع میں اس وقت خشک سالی کی کیفیت ہے،متاثرہ علاقوں میں پوٹھوہار،بہاولپور، بہاولنگر، رحیم یار خان، بھکر، لیہ، خوشاب، مظفر گڑھ سمیت دیگر اضلاع شامل ہیں،پی ڈی ایم اے نے چولستان انتظامیہ کو بھی الرٹ رہنے کی ہدایات دی ہیں۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ممکنہ خشک سالی سے نمٹنے کیلئے تمام تر انتظامات پیشگی مکمل کیے جائیں،ممکنہ خشک سالی سے نمٹنے کیلئے بنیادی ادویات کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے۔
ایم ڈی چولستان کو ممکنہ صورتحال کے پیش نظر ایمرجنسی سیل بنانے کے احکامات دئیے گئے ہیں، پی ڈی ایم اے کا مزید کہنا ہے کہ ڈی سیزصورتحال میں الرٹ رہیں کوتاہی کی گنجائش نہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی کے خطوط نے ممکنہ مصالحت کو مشکل بنا دیا
اسلام آباد:سیاسی مبصرین نے کہا ہے کہ پانی پی ٹی آئی کے خطوط آرمی چیف کو مزید ناراض اور ممکنہ مصالحت کو مزید مشکل بنا دینگے۔
ایکسپریس ٹربیون کے رپورٹ کے مطابق موجودہ ڈیجیٹل دور میںگزشتہ ہفتے سابق وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو لگاتار خط لکھ کر ایک پرانی روایت زندہ کی، جن میں مبینہ انتخابی دھاندلی، کرپٹ سیاستدانوں کو اقتدار میں لانے پر تشویش کا اظہار جبکہ ادارے کے خلاف بڑھتی عوامی بے چینی سے خبردار کیا۔
انہوں نے جیل کے سخت حالات کا احوال بھی بیان کیا تاہم ان خطوط پر ردعمل اہانت آمیز تھا۔
آرمی چیف نے اپنے بیان میں کہا کہ نہ انہیں خط ملا، نہ وہ پڑھیں گے، بلکہ وزیراعظم کو بھیج دیں گے۔
وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ نے الزام لگایا کہ بانی پی ٹی آئی خطوط کو فوج مخالف پروپیگنڈے کیلئے استعمال اورتشہیر کرکے رائے عامہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش میں ہیں۔
مبصرین خطوط کو بانی پی ٹی آئی کی جیل میں بیٹھ کر اپنا سیاسی بیانیہ زندہ رکھنے کی ایک سٹریٹجک چال قرار دیتے ہیں، جس میں آرمی چیف کو براہ راست مخاطب کرکے انہوں نے سیاست میں اثرورسوخ کا نمایاں کرنے کی کوشش کی۔
خطوط پر اہانت آمیز ردعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عمران خان سے بات کیلئے تیار نہیں بلکہ خطوط آرمی چیف کو مزید ناراض کر سکتے ہیں۔
پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے کہا کہ یہ خطوط سیاسی کھیل میں قابل توجہ رہنے کی سٹریٹجی کے علاوہ کچھ نہیں، خطوط کا مواد آرمی چیف کو مزید ناراض کرنے کے علاوہ ممکنہ مصالحت کو زیادہ مشکل بنا دے گا۔
خطوط پر آرمی چیف کے ردعمل پر انہوں نے کہا کہ ان پر’’نوکمنٹس‘‘ کے الفاظ کافی تھے۔
نمل یونیورسٹی کے پروفیسر طاہر نعیم ملک نے کہا کہ خطوط عمران خان کے اس موقف کے عکاس ہیں کہ وہ صرف اصل طاقتور فریق کیساتھ مذاکرات کے خواہاں ہیں۔
آرمی چیف کے نام کھلا خط لکھ کر عمران خان نے طاقتور سٹیک ہولڈر پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کے علاوہ عوام کے سامنے اپنا کیس بھی پیش کیا تاہم اس کوشش میں انہوں آرمی چیف کو مزید ناراض ہی کیا ہے۔
کچھ مبصرین کے مطابق عمران خان کے خطوط بڑھتی مایوسی کی علامت اور اسٹیبلشمنٹ کیساتھ روابط بہتر بنانے کی ایک کوشش ہیں۔