شام، اسد دور حکومت میں لاپتا افراد کے لواحقین کو اپنے پیاروں کی تلاش
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
شام میں 1970 کی دہائی سے اسد خاندان کی حکومت کے دوران ہزاروں افراد لاپتا ہوئے جن کی تلاش کے لیے اقوام متحدہ کے قائم کردہ ادارے نے بتایا ہے کہ گمشدہ لوگوں کے خاندان اپنے عزیزوں کی خیریت کے بارے میں امید و بیم کی کیفیت میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بشار الاسد حکومت کا خاتمہ: شام نے روس کے ساتھ طویل المدتی فوجی معاہدہ ختم کردیا
شام میں لاپتا افراد کے بارے میں آزاد ادارے (آئی آئی ایم پی) کی ٹیم نے 10 فروری کو ملک میں اپنا دورہ مکمل کیا جس کے لیے اسے شام کی عبوری حکومت کا تعاون بھی حاصل تھا۔
اس ٹیم نے حکام سے ملاقاتوں کے علاوہ غیرسرکاری تنظیموں (این جی اوز) کے ارکان اور لاپتا لوگوں کے اہلخانہ سے بھی بات چیت کی۔ اس کے ارکان ایک دہائی سے زیادہ عرصہ تک جاری رہنے والی خانہ جنگی سے تباہ حال علاقے دیرایہ اور تادامن کا دورہ کرنے کے علاوہ بدنام صیدنایا جیل میں بھی گئے۔ ان ارکان کا کہنا ہے کہ شام میں ہر شخص کسی نہ کسی ایسے فرد کو جانتا ہے جو لاپتا ہے۔ لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ آیا ان کے عزیز زندہ بھی ہیں یا نہیں۔
‘آئی آئی ایم پی’ گمشدہ لوگوں کا اتا پتا معلوم کرنے کے لیے آئندہ ہفتوں کے دوران حکام کو ایک منصوبہ پیش کرے گی تاکہ ان کے بارے میں سچائی تک پہنچا جا سکے، اس ضمن میں حکام کے ساتھ ان کے خاندانوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے امدادی اقداماتامدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ شام میں اسد حکومت کا خاتمہ ہونے سے قبل تقریباً ایک کروڑ 60 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت تھی، گزشتہ ہفتے 300 ٹن خوراک لے کر 19 ٹرک شمال مغربی شام میں پہنچے ہیں جس سے 90 ہزار لوگوں کی ضروریات پوری ہوں گی۔ علاوہ ازیں، 450,000 افراد کے لیے طبی اور تعلیمی سازوسامان بھی پہنچایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بشارالاسد کے قریبی رفقا، فوجی کمانڈرز کہاں غائب ہیں؟
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ شام میں ہزاروں خاندان جنگ، بے گھری اور معاشی عدم استحکام سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں جبکہ شدید سردی نے ان کی مشکلات کو مزید بڑھا دی ہیں۔ ادارہ ملک میں ضرورت مند آبادیوں میں امدادی سامان تقسیم کر رہا ہے جس میں دیہی علاقوں کے بچوں کو گرم کپڑوں کی فراہمی بھی شامل ہے۔
لاپتا افراد کے لیے انصاف کا اقوام متحدہ کا طریقہ کار‘آئی آئی پی ایم’ کا قیام جون 2023 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ذریعے عمل میں آیا تھا۔ یہ شام میں لاپتا افراد کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے خصوصی طور پر قائم کردہ ادارہ ہے۔ یہ ان لوگوں اور ان کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کے بارے میں مصدقہ معلومات حاصل کرنے میں مدد دینے کے لیے تکنیکی مہارتیں مہیا کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 14سالہ لڑکا جس کی گرفتاری بشار الاسد کو لے ڈوبی
جنرل اسمبلی نے 2016 میں شام کے لیے بین الاقوامی، آزادانہ اور غیرجانبدرانہ طریقہ کار (آئی آئی آئی ایم) بھی قائم کیا تھا۔ یہ ادارہ لوگوں کو لاپتا کرنے کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی یقینی بنانے کے لیے شہادتیں جمع کرتا ہے۔
شام کے بارے میں آزادانہ بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو اپنی رپورٹ پیش کرتا ہے۔ اس کا مقصد مارچ 2011 سے اب تک ملک میں انسانی حقوق کی تمام مبینہ پامالیوں کی تحقیقات کرنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آئی آئی ایم پی اقوام متحدہ بشارالاسد شام لاپتا افراد یونیسیف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی آئی ایم پی اقوام متحدہ بشارالاسد لاپتا افراد یونیسیف لاپتا افراد کے اقوام متحدہ کے کے بارے میں آئی آئی ایم کرنے کے کے لیے
پڑھیں:
اسحاق ڈار کی یو این سیکرٹری جنرل سے ملاقات، سرحد پار دہشتگردی اور دیگر امور پر گفتگو
اسلام آباد:نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس سے ملاقات کی، جس میں سرحد پار دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلی اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے امن و سلامتی، ترقی اور ماحولیاتی تبدیلی سمیت عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے مرکزی کردار اور اس کے لیے پاکستان کی جانب سے بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (2025-2026) کے ایک غیر مستقل رکن کی حیثیت سے عالمی امن و سلامتی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کو اجاگر کیا۔ نائب وزیراعظم نے اپنی گفتگو میں عالمی امن مشن سمیت اقوام متحدہ کے چارٹر کے لیے پاکستان کے کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
اسحاق ڈار نے تنازع مقبوضہ کشمیر کے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق منصفانہ حل پر زور دیا۔ انہوں نے فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے مظالم کی بھی مذمت کی اور کہا کہ پاکستان مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، جس میں 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک قابل عمل اور خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ہو جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔
نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے افغانستان سے ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کا مسئلہ بھی اٹھایا اور کہا کہ اقوام متحدہ اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے پاکستان کی عالمی ادارے میں فعال شمولیت اور عالمی امن و سلامتی کے قیام کے لیے امن مشن میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی اور شکریہ ادا کیا۔