انسانی ذہنی میں آنے والی سوچ کو الفاظ میں تبدیل کرنیوالی ٹیکنالوجی تیار؟بڑادعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
انٹرنیٹ ٹینکالوجی کمپنی میٹا نے ایک ایسی ٹیکنالوجی تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ جس کے ذریعے انسانی ذہنی میں آنے والی سوچ کو الفاظ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق میٹا کی طرف سے تیار کی جانے والی ٹیکنالوجی ہر سوچ کو الفاظ میں تبدیل نہیں کرے گی۔ بلکہ ان خیالات کو الفاظ میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جن کے تحت کوئی بھی انسان کچھ لکھنا یا کہنا چاہ رہا ہو۔
میٹا نے اس ٹیکنالوجی کو تاحال مکمل نام نہیں دیا اور اس وقت اس پر تحقیق بھی جاری ہے۔ تاہم مذکورہ ٹیکنالوجی کو “برین ٹو کیورٹی” کہا جا رہا ہے۔مذکورہ ٹیکنالوجی کچھ ایسی چیزوں پر مشتمل ہے جن میں سیلون پر موجود جیسی کرسی، اسکینر، کیمرے، الیکٹرو انٹرنیٹ تاریں اور دیگر اشیا شامل ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی آرٹیفشل انٹیلی جنس (اے آئی) کے ایڈوانس لینگوین ماڈیول سے لیس ہے۔ اور اس ٹیکنالوجی کو انتہائی خاص کیمروں اور اسکینرز کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کو بنانے سے قبل ایک بہت وسیع اور ایڈوانس اے آئی لینگویج ماڈیول کو تربیت دی گئی۔ متعدد انسانوں کو کرسی پر بٹھا کر انہیں کچھ نہ کچھ لکھنے اور سوچنے کا کہا گیا۔ پھر اسکینرز اور کیمروں نے انسان کے دماغ میں آنے والے لفظی خیالات کو ٹائپ کرنے کے لیے ٹائپنگ مشین کی جانب منتقل کیا۔مذکورہ ٹیکنالوجی کے ذریعے انسانی دماغ سے الیکٹرو انٹرنیٹ تاریں منسلک کی جاتی ہیں۔ جس کی لہریں دماغ کے اندر پیدا ہونے والے خیالات کو کیچ کر کے اسکینر، کیمرے یا کسی ایسے نظام کی جانب منتقل کرتی ہیں جو کہ خیالات کی لہروں کو الفاظ میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
کلونجی کےآپکی صحت کیلئے کسقدر مفیداثرات رکھتی ہے؟ فوائد جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ٹیکنالوجی کو
پڑھیں:
سپریم کورٹ کی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش
— فائل فوٹوعدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال پر سپریم کورٹ نے فیصلہ جاری کردیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا ہے۔
عدالت نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش کردی ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک عدالتی استعدادکار بڑھا سکتے ہیں، دنیا میں کئی ججز کی جانب سے اے آئی کے استعمال سے فیصلوں میں معاونت کا اعتراف کیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ بغیر قانونی جواز کے کیس سنگل سے ڈویژن بینچ ٹرانسفر کرنے سے روک دیا۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اے آئی کو فیصلہ لکھنے میں ریسرچ اور ڈرافٹ کی تیاری میں استعمال کیا جاسکتا ہے، اے آئی صرف معاون ’ٹول‘ ہے، ایک جج کی فیصلہ سازی کا متبادل نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اے آئی کو کسی صورت عدلیہ میں مکمل انسانی فیصلے کی خود مختاری کا متبادل نہیں ہونا چاہیے، اے آئی صرف اسمارٹ قانونی ریسرچ میں سہولت کے لیے ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق عدالتی اصلاحاتی کمیٹی اور لا اینڈ جسٹس کمیشن کو گائیڈ لائنز تیار کرنی چاہئیں، گائیڈ لائننز میں طے کیا جائے جوڈیشل سسٹم میں اے آئی کا کتنا استعمال ہوگا۔