دی کپل شرما شوسے متعلق اداکارہ سمونا چکرورتی کا حیران کن انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
بھارت کے مشہور کامیڈی شو “دی کپل شرما شو” کے بارے میں ایک عرصے سے یہ سوال اٹھایا جا رہا تھا کہ آیا یہ مکمل طور پر سکرپٹڈ ہوتا ہے یا اس میں اداکاروں کو اپنی مرضی سے مکالمے بولنے کی آزادی دی جاتی ہے۔ اب شو کا حصہ رہنے والی اداکارہ سمونا چکرورتی نے اس حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں۔
حالیہ انٹرویو میں سمونا چکرورتی نے بتایا کہ اس شو میں سکرپٹ پر سختی سے عمل کرنا پڑتا تھا اور مکالموں میں تبدیلی یا فی البدیہہ جملے شامل کرنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔ انہوں نے کہا “میرے اپنے مزاح کا ایک الگ انداز ہے لیکن وہ اس شو میں کام نہیں کرتا اس لیے میرے لیے یہ خالص اداکاری تھی۔”
سمونا نے مزید کہا “جب ہمیں سکرپٹ ملتا تھا تو میں قلم اور کاغذ لے کر بیٹھتی، تمام جملوں کو ہائی لائٹ کرتی، انہیں لفظ بہ لفظ یاد کرتی، کیونکہ پنچ لائنز بہت اہم ہوتی تھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ میں کپل شرما کے مکالمے بھی یاد رکھتی تھی تاکہ مزاح کی صحیح ٹائمنگ برقرار رہے۔” انہوں نے تصدیق کی کہ شو کے فارمیٹ میں کسی قسم کی فی البدیہہ مزاحیہ گفتگو (Improv) کی اجازت نہیں تھی، اور تمام فنکاروں کو مخصوص مکالمے اور ایپی سوڈ کے بہاؤ کے مطابق چلنا ہوتا تھا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
چیمپئنز ٹرافی 2017،جب پاکستان نے دنیا کو حیران کر دیا
پاکستان دنیائے کرکٹ کی ایک اہم قوت ہے لیکن جب بات عالمی ایونٹس کی آتی ہے تو اس نے بس گنتی کے 3 ہی ٹاپ آئی سی سی ٹورنامنٹس جیتے ہیں ، ان میں سے ایک چیمپئنز ٹرافی ہے، جب 2017 میں پاکستان نے سرفراز احمد کی قیادت میں چیمپئنز ٹرافی جیت کر دنیا کو حیران کر دیا تھا۔
یہ ٹورنامنٹ اس وقت کی ٹاپ 8 رینکڈ ٹیموں کے درمیان یکم سے 18 جون تک انگلینڈ میں کھیلا گیا، پاکستان نے اوول میں کھیلے گئے فائنل میں بھارت کو 180 رنز سے شکست دے کر پہلی بار چیمپئنز ٹرافی جیتنے کا اعزاز حاصل کیا، یہ کسی بھی آئی سی سی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں حاصل ہونے والی سب سے بڑی فتح تھی، بارش اور خراب موسم کی وجہ سے اس ٹورنامنٹ کے 15 میں سے 5 میچز متاثر ہوئے تھے۔
اس وقت آئی سی سی ون ڈے رینکنگ کی 2 ٹیمیں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا ابتدائی راؤنڈ سے ہی باہر ہوگئی تھی، 2015 میں ورلڈ چیمپئن بننے والا آسٹریلیا اپنے تینوں گروپ میچز میں سے ایک بھی نہیں جیت سکا، 2015 ورلڈکپ کی دوسری فائنلسٹ ٹیم نیوزی لینڈ بھی گروپ اسٹیج سے ہی باہر ہوگئی تھی، وہ بھی اس ٹورنامنٹ میں ایک میچ بھی نہیں جیت سکی تھی، گروپ اے سے انگلینڈ اور بنگلہ دیش جبکہ گروپ بی سے پاکستان اور بھارت نے سیمی فائنلز کیلیے کوالیفائی کیا تھا۔ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان ٹیم نے اپنے سفر کا آغاز بھارت کے خلاف برمنگھم کے ایجبسٹن اسٹیڈیم میں کیا۔
گرین شرٹس کو بارش سے متاثرہ اس میچ میں ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت 124 رنز سے شکست ہوئی، پہلے یہ میچ 48 اوورز فی سائیڈ تک محدود کیا گیا تھا، پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا، بھارت نے 3 وکٹ پر 319 رنز کا ٹوٹل اسکور بورڈ پر سجا دیا، روہت شرما نے 91 رنز کی اننگز کھیلی، ویراٹ کوہلی ناٹ آؤٹ 81، شیکھر دھون 68 اور یوراج سنگھ 53 رنز کے ساتھ نمایاں رہے تھے، وہاب ریاض نے چیمپئنز ٹرافی کی تاریخ کی سب سے بدتر بولنگ کرتے ہوئے بغیر کسی وکٹ کے 87 رنز کی پٹائی برداشت کی تھی، جواب میں مزید بارش کی وجہ سے گرین شرٹس کو 41 اوورز میں 289 رنز کا ہدف ملا مگر ٹیم 33.4 اوورز میں 9 وکٹ پر 164 رنز بناسکے، وہاب ریاض فٹنس مسائل کا شکار ہوکر بیٹنگ کیلیے نہیں آئے تھے، اظہر علی نے 50 اور حفیظ نے 33 رنز بنائے۔
پاکستان کا ٹورنامنٹ میں دوسرا میچ جنوبی افریقہ کے خلاف بھی بارش سے متاثر ہوا مگر اس بار گرین شرٹس نے ڈی ایل ایس پر 19 رنز سے کامیابی سمیٹی، پروٹیز نے 50 اوورز میں 8 وکٹ پر 219 رنز بنائے، حسن علی نے 3 وکٹیں لیں، جواب میں پاکستان نے 27 اوورز میں 3 وکٹ پر 119 رنز بنائے تھے کہ بارش شروع ہوگئی، جس کی وجہ سے باقی میچ ممکن نہیں ہوسکا ، مطلوبہ رن ریٹ سے آگے ہونے کی وجہ سے گرین شرٹس کو فاتح قرار دیا گیا۔
ون ڈے ڈیبیو کرنے والے فخر زمان نے 31 رنز بنائے۔ پاکستان کا تیسرا اور آخری گروپ میچ سری لنکا سے ہوا، جس میں ٹیم نے 3 وکٹ سے کامیابی سمیٹی، سری لنکا کی ٹیم 236 پر آؤٹ ہوئی، جنید خان نے 3 وکٹیں لیں، جواب میں گرین شرٹس نے 7 وکٹ پر ہدف حاصل کرلیا، کپتان سرفراز احمد نے ناقابل شکست 61 رنز بنائے، اس طرح پاکستان نے سیمی فائنل کا ٹکٹ کٹوا لیا، جہاں پر اس کا مقابلہ میزبان انگلینڈ سے ہوا، کارڈف کے صوفیہ گارڈنز پر کھیلے گئے اس میچ کا ٹاس پاکستان نے جیتا اور حسب سابق پہلے فیلڈ سنبھالی، انگلش ٹیم آخری اوور میں 211 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی، جو روٹ 46 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے، حسن علی نے 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، جواب میں پاکستان نے صرف 2 وکٹیں گنوا کر ہدف آسانی سے حاصل کرلیا، اظہر علی نے 76اور فخر زمان نے 57 رنز بنائے، بابراعظم 38 اور حفیظ 31 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔ دوسرے سیمی فائنل میں بھارت نے بنگلہ دیش کو 9 وکٹ سے زیر کیا۔
اب 18 جون کو لندن کے اوول گراؤنڈ پر روایتی حریف پاکستان اور بھارت ٹرافی کیلیے فیصلہ کن جنگ میں صف آرا ہوئے، اس بار ٹاس بھارت نے جیتا اور پاکستان کو پہلے بیٹنگ دی اور یہی فیصلہ گلے پڑگیا، اوپنرز اظہر علی اور فخرزمان نے ٹیم کو 128 رنز کی مضبوط بنیاد فراہم کی، اظہر 59 رنز بناکر رن آؤٹ ہوئے تو فخر کو بابر نے جوائن کیا، دونوں مجموعے کو 200 تک لے گئے، فخر 114 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر ہردیک پانڈیا کی وکٹ بنے، کیچ جڈیجا نے تھاما، فخر نے 106 بالز کا سامنا کرتے ہوئے 3 چھکے اور 12 چوکے جڑے، شعیب ملک 12 رنز پر آؤٹ ہوئے، بابر کو 46 کے انفرادی اسکور پر جادھیو نے یوراج کی مدد سے قابو کیا تو پاکستان کا اسکور 267 تھا، اس کے بعد بھارت کو مزید کوئی وکٹ نہیں ملی، محمد حفیظ اور عماد وسیم کے درمیان پانچویں وکٹ کیلیے 71 رنز کی ناقابل شکست شراکت نے ٹوٹل کو 4 وکٹ پر 338 تک پہنچایا، حفیظ 5 اور عماد 25 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔
جواب میں بھارتی ٹیم کے ٹاپ آرڈر کو محمد عامر کی تباہ کن بولنگ نے زمین بوس کردیا، 33 پر 3 اور 54 رنز تک پہنچنے تک بھارت کے 5 پلیئرز میدان بدر ہوگئے، روہت صفر، کوہلی 5 اور دھونی صرف 4 رنز بناسکے، درمیان میں ہردیک پانڈیا نے کچھ ہمت کرتے ہوئے 43 بالز پر 6 چھکوں کی مدد سے 76 رنز بنائے مگر ان کے رن آؤٹ ہونے کے بعد کوئی بھی پاکستانی بولنگ کے سامنے نہیں ٹھہر سکا اور پوری بھارتی ٹیم 158 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔
عامر اور حسن علی نے 3، 3 جبکہ شاداب خان نے 2 وکٹیں لیں۔ فخر زمان کو فائنل جبکہ حسن علی کو سب سے زیادہ 13 وکٹیں لینے پر ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ یہ چیمپئنز ٹرافی کا آخری ایڈیشن تھا، جس کے بعد یہ ٹورنامنٹ ختم کردیا گیا ، اب اس کی دوبارہ واپسی ہورہی ہے، پاکستان اپنے ہی ہوم گراؤنڈز پر اس ٹائٹل کا دفاع کرے گا جو اس نے سرفراز احمد کی قیادت میں جیتا تھا۔