پی ٹی آئی اسمبلی میں عوامی مفاد کے بجائے اپنی بات کرتی ہے، بلال اظہر کیانی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کنویئر پارلیمانی ٹاسک فورس برائے ایس ڈی جیز بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی قیادت اسمبلی میں ہمیشہ اپنی سیاست کی بات کرتی ہے، انہیں عوامی دلچسپی کے امور سے کوئی سروکار نہیں۔
بلال اظہر کیانی نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت نے جھوٹ پر مبنی پریس کانفرنس کی، جس میں انہوں نے کہا کہ انہیں قومی اسمبلی اجلاس میں بولنے نہیں دیا گیا، پی ٹی آئی والے صرف اپنی سیاست کی بات کرتے ہیں اور پارلیمنٹ میں شورشرابہ کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے چند لابیز کو خوش کرنے کے لیے سستی گیس نہ خریدی، بلال اظہر کیانی
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں کو اسمبلی میں بات کرنے کا بھرپور موقع دیا جاتا ہے، پارلیمنٹ میں صرف عوام ایشوز پر بات ہونی چاہیے، پی ٹی آئی رہنما اکثر اپنی سیاست کے لیے اسمبلی کارروائی کو ڈسٹرب کرتے ہیں۔
بلال اظہر کیانی نے کہا کہ آج پی ٹی آئی رہنماؤں اور اسپیکر قومی اسمبلی کے درمیان یہ طے ہوا تھا کہ وقفہ سوالات کے بعد پوائنٹ آف آرڈر پر اسد قیصر بات کریں گے، اسد قیصر کہیں چلے گئے تھے جنہوں نے بعد میں اسپیکر قومی اسمبلی کو بتایا کہ انہیں عدالت جانا پڑگیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرسٹر گوہر اور دوسرے پی ٹی آئی رہنما وقفہ سوالات کے دوران اسمبلی اجلاس سے باہر چلے گئے تھے، جب وقفہ سوالات مکمل ہوا تو اپنی سیاست پر بات کرنے کے لیے اجلاس میں آگئے، انہیں میں نے کہا کہ آپ کو تقریر کرنے کا موقع ملے گا مگر ایجنڈا ختم ہونے کے بعد، جس پر وہ ناراض ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: وی ایکسکلوسیو: عمران خان نے جان بوجھ کر آئی ایم ایف کا پروگرام خراب کیا: بلال اظہر کیانی
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما عوامی ایشوز پر بات نہیں کرتے ہیں، آج بھی انہوں نے کوئی بات نہیں کی ہاں ان کا ایک ممبر ضرور کھڑا ہوا تھا، آئی ٹی کا سوال تھا مگر شیر افضل مروت نے کہا کہ انہیں سپلیمینٹری سوال پوچھنا ہے۔
’جب مائیک آن ہوا تو انہوں نے اپنے تیروں کی برسات اپنی جماعت کی طرف کی اور کہا کہ میں اپنے ساتھیوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ مجھے کیوں نکالا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بلال اظہر کیانی پارلیمانی ٹاسک فورس پی ٹی آئی شیرافضل مروت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلال اظہر کیانی پی ٹی ا ئی شیرافضل مروت بلال اظہر کیانی کہ پی ٹی ا ئی نے کہا کہ ا اپنی سیاست انہوں نے کرتے ہیں کے لیے
پڑھیں:
ملکی سالمیت، پالیسیاں ایوان کی بجائے بند کمروں میں بنائی جارہی ہیں: مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ملکی سالمیت کے حوالے سے پالیسی ایوانوں میں نہیں بنائی جا رہی، حکومتی حلقوں میں نہیں بنائی جارہی بلکہ بند کمروں کے اندر ، ماورائے حکومت، ماورائے سیاست، ماورائے پارلیمان پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ صرف اس ایوان میں نہیں ہے، پورا ملک اس وقت پریشانی اور اضطراب میں مبتلا ہے، عام آدمی کے پاس نہ تو روزگار ہے اور نہ ہی جان و مال کا تحفظ، یہاں پر محکمے ملیا میٹ کیے جا رہے ہیں، اداے ملیا میٹ کیے جا رہے ہیں۔یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ لاکھوں افراد بے روزگار ہوتے جا رہے ہیں، اس کی فکر کس کو کرنا ہے، ظاہر ہے کہ پارلیمنٹ کو اس کے بارے میں سوچنا ہے، اگر حکومت کوئی غلط فیصلہ کرتی ہے، عوام کے مفاد کے خلاف فیصلہ کرتی ہے، ملکی معیشت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، تو ایک پارلیمانی فورم ہے کہ جہاں اس پر بحث کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان میں بحث کی جاتی ہے کہ حکومت کا یہ اقدام درست ہے، یا غلط، اور اگر اپوزیشن صحیح تجویز دیتی ہے تو حکومت اسے فراغ دلی سے تسلیم کرتی ہے، ایک سال سے دیکھ رہا ہوں کہ حکومت کی جانب سے ضد اور ہٹ دھرمی کی جارہی ہے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا کہنا تھاکہ مسئلہ ملکی سالمیت کا ہے، ملک کی سالمیت کے حوالے سے میرے مشاہدات یہ ہیں کہ ملکی سالمیت کے حوالے سے پالیسی ایوانوں میں نہیں بنائی جا رہی، حکومتی حلقوں میں نہیں بنائی جارہی بلکہ بند کمروں کے اندر ، ماورائے حکومت، ماورائے سیاست، ماورائے پارلیمان پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک لمحے کے لیے بھی اس کی اجازت نہیں ہے کہ ہم ریاست کی بقا اور اس کی سالمیت کے حوالے سے کوئی بات کرسکیں یا کوئی تجویز دے سکیں۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کنا تھا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال اب کسی سے پوشیدہ نہیں رہی ہے، ہم مسلح گروہوں کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، جناب اسپیکر، ایوان بیٹھا ہوا ہے، ہم سب پاکستانی ہیں، ہمارا امن ایک ہے، ہماری معیشت ایک ہے، ہماری عزت و آبرو ایک ہے، ہمارے مشتراکات اور قدرے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ہمیں اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ اس وقت 2 صوبوں میں حکومت کی کوئی رٹ موجود نہیں ہے، آج وزیراعظم شہباز شریف اس ایوان میں موجود ہوتے تو ان کی خدمت میں عرض کرتا کہ قبائلی علاقوں میں کیا ہو رہا ہے، اس کے ساتھ متصل اضلاع میں کیا ہو رہا ہے، بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ تو شاید وہ یہی کہتے کہ مجھے اس کا کوئی علم نہیں ہے۔