واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)نریندرا مودی سے ’’ پپیاں جپھیاں ’’ کے باوجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر بھاری محصولات عائد کردئیے ، ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کے بعد اب بھارت سمیت کسی بھی ملک پر امریکا وہی محصولات عائد کرے گا جو امریکی مصنوعات پر عائد ہوتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجارتی شراکت داروں سے درآمد ہونے والی اشیاء پر جوابی محصولات عائد کرنے کے ایک حکم پر دستخط کر دیے ہیں۔

اوول آفس میں حکم نامے پر دستخط کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا، ’’میں نے تجارتی توازن برقرار رکھنے کے لیے جوابی محصولات نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ سب کے لیے منصفانہ ہے اور کوئی ملک اس پر شکایت نہیں کر سکتا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی جانب سے بین الاقوامی تجارت پر تمام ممالک پر مساوی مناسبت سے باہمی ٹیرف لگانے کا اقدام بھارت پر بھی لاگو ہو گا۔
انہوں ںے کہا کہ بھارت امریکی مصنوعات پر جو بھی ٹیرف لگاتا ہے، امریکا بھی اتنا ہی ٹیرف لگا ئے گا۔باہمی مساوی ٹیرف کی صورتِ حال میں امریکا کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بھارت کی طرف سے کیا ٹیرف لگائے جاتے ہیں۔صدر ٹرمپ کے مطابق امریکا اور بھارت آنے والے ہفتوں میں تجارت بڑھانے پر مذاکرات شروع کریں گے۔

دوستوں اور دشمنوں پر یکساں ٹیرف عائد

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہر اس ملک کے لیے جوابی محصولات عائد کرنے کا پروگرام شروع کیا ہےجو امریکی درآمدات پر ٹیکس لگاتے ہیں۔ امریکا کے دوستوں اور دشمنوں پر اس تازہ ترین تجارتی اقدام کے متعلق وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس سے ملکی معیشت اور قومی سلامتی میں استحکام آئے گا۔

جوابی محصولات کے نفاذ پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے اوول آفس میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا ہم تجارت کے لیے یکساں اور منصفانہ میدان چاہتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ ٹرمپ کی تجارتی اور اقتصادی ٹیم کی جانب سے باہمی محصولات اور تجارتی تعلقات کے جائزے کے بعد چند ہفتوں کے اندر جوابی محصولات کا اطلاق ہو جائے گا۔

امریکا میں مہنگائی کا خدشہ

ٹرمپ کے نامزد وزیر تجارت ہاورڈ لاٹنک نے بتایا کہ انتظامیہ جوابی محصولات کے دائرے میں آنے والے ہر ملک کا الگ الگ جائزہ لے گی اور یہ کارروائی یکم اپریل تک مکمل ہو جائے گی۔

ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران روزمرہ اشیاء کی قیمتیں نیچے لانے کا وعدہ کیا تھا تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں مختصر مدت کے لیے قیمتیں اوپر جا سکتی ہیں لیکن محصولات لگانا بہت بہتر ہے۔

ادلے کا بدلہ

وائٹ ہاؤس کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ انتطامیہ پہلے ان ممالک کا جائزہ لے گی جن کی امریکا سے تجارت کا توازن غیرمعمولی طور پر ان کے حق میں ہے ،اور جو ممالک امریکی اشیاء پر بھاری محصولات لگاتے ہیں۔

عہدے دار کا مزید کہنا تھا کہ جو ملک امریکی درآمدات پر جتنا ٹیکس لگاتے ہیں، امریکا بھی ان کی امریکا میں آنے والی اشیاء پر اسی مناسبت سے محصول عائد کرے گا۔ اس کے علاوہ امریکا ان ملکوں کے تجارت سے متعلق تمام ضابطوں اور سبسیڈیز(مراعات) کا بھی جائزہ لے گا جو بیرونی منڈیوں میں امریکی مصنوعات کی راہ میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔

عہدے دارنے کہا کہ اگر امریکا کے ساتھ تجارت کرنے والے ملک اپنے محصولات کم کرنا چاہتے ہیں تو صدر ٹرمپ بھی بخوشی انکے لیے اپنے محصولات کم کریں گے ، لیکن ہمیں یہ بات بھی تسلیم کرنی چاہیے کہ کئی معاملات میں محصولات اور بہت اونچے محصولات مسئلے کا بڑا حصہ نہیں ہیں۔

صدرڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھ میں قوانین کا ہتھیار

عہدے دار کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے جوابی محصولات کے نہ ہونے کے باعث امریکا کو بڑے پیمانے پر تجارتی خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے پاس محصولات لگانے کے لیے کئی قوانین موجود ہیں جن میں سے ایک 1974 کا ایکٹ ہے جس کا سیکشن 122 صدر کو چھ مہینوں کے لیے زیادہ سے زیادہ 15 فی صد ٹیکس عائد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

اسی طرح 1930 کے ٹیرف ایکٹ کے سیکشن 338 میں کہا گیا ہے کہ مجاز اتھارٹی امریکی تجارت کو امتیازی سلوک کے باعث پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لیے اقدامات کر سکتی ہے۔ لیکن یہ قانون آج تک استعمال نہیں ہوا ہے۔ ٹرمپ، انٹرنیشنل ایمرجینسی اکنامک پاورز ایکٹ کا استعمال بھی کر سکتے ہیں جیسا کہ انہوں نے چین پر ٹیکس عائد کیا اور کینیڈا اور میکسکو پر عائد کرنے کے بعد اسے معطل کر دیا۔
مزیدپڑھیں:عمران خان سے جیل میں ملاقات کرنے والوں میں ایک وکیل اور 9 کان بھرنے والےہوتے ہیں،شیر افضل مروت

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جوابی محصولات محصولات عائد ٹرمپ کے کے بعد کے لیے

پڑھیں:

تجارتی جنگ: چین نے امریکا سے بڑا مطالبہ کردیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے ٹیرف پر واشنگٹن اور بیجنگ آمنے سامنے ہیں، اور اب چین نے امریکا سے جوابی ٹیرف کی پالیسی کو مکمل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہاکہ ہم غلطیوں کو درست کرنے کے لیے امریکا سے بڑا قدم اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہیں، جوابی ٹیرف جیسے غلط اقدامات کو مکمل طور پر ختم کرکے باہمی احترام کا راستہ واپس اختیار کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں چینی کمپنی پر برطانوی قبضہ، وجہ کیا بنی؟

انہوں نے کہاکہ امریکا نے الیکٹرانک مصنوعات کو ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دیا ہے لیکن یہ چھوٹا قدم ہے، اور چین اس فیصلے کے اثرات کا جائزہ لے رہا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسمارٹ فونز، لیپ ٹاپس، میموری چپس اور دیگر مصنوعات کو ان ٹیرف سے استثنیٰ دیا ہے جو انہوں نے رواں ماہ نافذ کیے تھے۔

امریکا کی جانب سے چین پر عائد کیا گیا 145 فیصد ٹیرف بیشتر چینی مصنوعات پر بدستور عائد ہے، جبکہ چین نے بھی جواباً امریکی مصنوعات پر 125 فیصد ڈیوٹی عائد کررکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں ’ٹیرف وار‘ کے چلتے ٹرمپ نے چینی الیکٹرونک کمپنیوں کو بڑا ریلیف دیدیا

چین اور امریکا کے آمنے سامنے آنے سے بظاہر تجارتی جنگ کا آغاز ہوگیا ہے، اور ماہرین کے مطابق اگر اس جنگ نے طول پکڑا تو عالمی معیشت پر اس کا اثر پڑےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکا بڑا مطالبہ بیجنگ تجارتی جنگ چین وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • “زیادہ تمباکو ٹیکس صحت نہیں، غیر قانونی مارکیٹ کو فروغ دیتا ہے” ، امین ورک
  • امریکی صدر کا سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کی مصنوعات پر جلد محصولات عائد کرنے کا اعلان
  • تجارتی جنگ: چین نے امریکا سے بڑا مطالبہ کردیا
  • ٹرمپ ٹیرف پر پریشان ضرور مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • چائنا میڈیا گروپ کی طرف سے “آئیڈیاز کی طاقت چین اور آسیان” کے موضوع پر خصوصی مکالمے کانعقاد
  • ٹرمپ ٹیرف پر پریشان ضرور مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • پی ایس ایل؛ شائقین کی “عدم توجہ” نے سوال اٹھادیا
  • وِن یا لَرن؛ ملتان سلطانز کے مالک نے اپنے “کپتان” کو ٹرول کردیا
  • امریکہ کی جانب سے محصولات کی نام نہاد “باہمی مساوات” دراصل معاشی جبر کی کارروائی ہے، چینی میڈیا
  • “آپکی کپتانی میں کافی سیکھ لیا” کیا ملتان سلطانز جیت کی طرف جائیگی؟