پاکستان سے برکینوفاسو تک، عاشقان امام مہدی ع کی جمکران آمد
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام ٹائمز: یہاں ایک ثقافتی اسٹال بھی ہے جس میں تھائی لینڈ میں شیعیت کے ظہور کی تاریخ کو تصویروں اور تحریری بورڈز کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ جمال الدین اس سال دوسری مرتبہ نیمہ شعبان کے موقع پر اس واک میں آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انقلاب کے بعد ہم شیعہ ہوئے ہیں، ہم امام خمینی کی وجہ سے شیعہ ہوئے ہیں۔ ان کا استقبال کرنے کا انداز سب سے منفرد ہے۔ ترتیب و تنظیم: علی احمدی
پندرہ شعبان جمکران مسجد قم کا سب سے خاص دن ہے، نہ صرف پورے ایران سے بلکہ دنیا کے مختلف ممالک، جن کے متعلق آپ سوچ سکتے ہوں، زائرین اپنی زندگی کے سب سے اہم ہستی کی ولادت کے جشن میں خصوصی طور پر مسجد جمکران آتے ہیں۔ ہندوستان، پاکستان، افغانستان، تھائی لینڈ، برکینو فاسو، ترکی اور دیگر ممالک کے زائرین۔ ممکن ہے اس پر یقین کرنا ہمارے لیے تھوڑا مشکل ہو لیکن کوئی ہے جس کے عشق کی کشش ایسی ہے، جسے چاہتا ہے، جہاں چاہتا ہے کھینچ لیتا ہے۔ اربعین کے دوران ہماری آنکھیں مختلف ممالک سے آنے والے زائرین کو دیکھنے کی عادی ہیں، لیکن یہاں بھی ویسا ماحول دیکھ کر ہر کوئی پرجوش ہے۔ ہندوستان سے تعلق رکھنے والی سیدہ علویہ سے جب پوچھا گیا کہ آپ سب نیمہ شعبان کو جمکران میں رہنے پر کیوں بضد ہیں؟ وہ اپنے بچپن کی پیاری یادوں کو ذہن میں لاتے ہوئے کہتی ہیں کہ میرے بچپن کی تمام پیاری یادیں قم سے وابستہ ہیں، شعبان کی عیدیں گزارنے اپنے اہل خانہ کے ساتھ جمکران آئی تھی، اب جب میں ہندوستان میں ہوں تو مجھے جمکران کی یاد آتی ہے، ہمارا شیعوں کا عقیدہ ہے کہ ہم دنیا میں کہیں بھی ہوں، ہمیں اس دن کو امام زمانہ (ع) کے ساتھ منانا چاہیے۔ سیدہ علویہ خوبصورت الفاظ کے ساتھ جشن پدرانہ کے موقع پر امام زمانہ (ع) کے لیے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگیں ہم نے کئی بار اپنی زندگی میں ائمہ معصومینؑ کے معجزات اور غیبی مدد کو محسوس کیا ہے، لیکن میں ایک طالب علم کی بیٹی ہوں اور میری پرورش امام زمانہ علیہ السلام کے مال سے امامؑ کے دستر خوان پر ہوئی ہے، گویا ہم ان کے بچے ہیں اور انہوں نے ہمیں کبھی تنہا نہیں چھوڑا، جب میں ہندوستان میں ہوں تو مجھے ان کی بہت یاد آتی ہے۔
سیدہ علویہ سے گفتگو کے دوران ہمیں کئی سیاہ فام نوجوان نظر آتے ہیں، ان کا تعلق برکینو فاسو سے ہے اور وہ عربی بولتے ہیں۔ وہ طالب علم ہیں اور حال ہی میں قم پہنچے ہیں۔ وہ ابھی تک فارسی نہیں جانتے۔ انہیں آگے جانے کی جلدی ہے، ان سے سوال فقط یہ تھا کہ آپ آج رات یہاں کیوں ہیں؟ ان میں سے ایک جواب دیتا ہے کہ ہمارا مقصد امام زمانہ (ع) کے مقصد کو زندہ کرنا ہے، یہ ہمارے مولا و آقا علیہ السلام کی ولادت کی رات ہے، ہم شیعہ ہیں اور اس رات کو یاد رکھنا ہمارا فرض ہے۔ آگے ایک مختلف اور منفرد نظر آنیوالا اسٹال ہے، اس کے میزبان تھائی شیعہ ہیں اور زائرین کو مٹھائیاں اور کافی پیش کرتے ہوئے خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔
ان کا ایک ثقافتی اسٹال بھی ہے، جس میں تھائی لینڈ میں شیعیت کے ظہور کی تاریخ کو تصویروں اور تحریری بورڈز کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ تھائی شیعہ، جمال الدین اس سال دوسری مرتبہ نیمہ شعبان کے موقع پر اس واک میں آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انقلاب کے بعد ہم شیعہ ہوئے، ہم امام خمینی کی وجہ سے شیعہ ہوئے ہیں۔ ان کا استقبال کرنے کا انداز سب سے منفرد ہے۔ ان کی بیوی نے تھائی مٹھائیاں پکائی ہیں اور وہ انہیں تقسیم کے لیے جلوس میں لے کر آئی ہیں۔ جیسے ہی مٹھائی کے ڈبے خالی ہوئے، جمال الدین بلند آواز میں لوگوں سے معافی مانگتے ہوئے کہنے لگے ہماری اگلی دعوت تھائی شوربہ ہے۔ میں امام سید علی خامنہ ای اور حاج قاسم کی نیابت میں یہاں آیا ہوں۔ یہ ایک پاکستانی زائر کے محبت اور درد بھرے الفاظ تھے۔ یہاں راستے میں ہمیں کئی لوگ نظر آتے ہیں جو پاکستان سے آئے ہیں۔ وہ زیارت کے لیے مشہد گئے تھے اور بذریعہ بس جمکران آئے ہیں۔ محمد رضوان پہل کرتے ہیں اور کہتے ہیں، میں امام سید علی خامنہ ای اور شہید حاج قاسم کی نیابت میں یہاں آیا ہوں، میں اپنے آپ کو وقت کے امامؑ کے ظہور کے لیے تیار کرنا چاہتا ہوں، مجھے امامؑ کی محبت یہاں لے آئی ہے، ایرانی بھائیوں کے شکریے کیساتھ بات ختم کرتا ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آئے ہیں ہیں اور کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
ڈیڑھ لاکھ ہنر مند پاکستانیوں کو بیلا روس میں روزگار ملے گا: عطا تارڑ
منسک(ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہاہے کہ پاکستان اور بیلا روس میں کئی اہم معاہدے ہوئے ہیں، ڈیڑھ لاکھ پاکستانیوں کیلئے بیلا روس میں روزگار کے دروازے کھلے ہیں۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیلاروس کے صدر نے ڈیڑھ لاکھ ہنر مند پاکستانیوں کو روزگار دینے کی بات کی، پاکستانیوں کو وہ تمام سہولیات میسر ہوں گی جو بیلاروس کے شہریوں کو مہیا ہیں۔
عطا تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ بیلاروس کے ساتھ تعلقات کا سنگ بنیاد نواز شریف نے 2015ءمیں رکھا، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات نئی بلندیوں پر ہیں۔
اڈیالہ جیل حکام نے عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے خصوصی سیکیورٹی مانگ لی
مزید :