Islam Times:
2025-02-19@05:53:11 GMT

پاکستان سے برکینوفاسو تک، عاشقان امام مہدی ع کی جمکران آمد

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

پاکستان سے برکینوفاسو تک، عاشقان امام مہدی ع کی جمکران آمد

اسلام ٹائمز: یہاں ایک ثقافتی اسٹال بھی ہے جس میں تھائی لینڈ میں شیعیت کے ظہور کی تاریخ کو تصویروں اور تحریری بورڈز کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ جمال الدین اس سال دوسری مرتبہ نیمہ شعبان کے موقع پر اس واک میں آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انقلاب کے بعد ہم شیعہ  ہوئے ہیں، ہم امام خمینی کی وجہ سے شیعہ ہوئے ہیں۔ ان کا استقبال کرنے کا انداز سب سے منفرد ہے۔ ترتیب و تنظیم: علی احمدی

پندرہ شعبان جمکران مسجد قم کا سب سے خاص دن ہے، نہ صرف پورے ایران سے بلکہ دنیا کے مختلف ممالک، جن کے متعلق آپ سوچ سکتے ہوں، زائرین اپنی زندگی کے سب سے اہم ہستی کی ولادت کے جشن میں خصوصی طور پر مسجد جمکران آتے ہیں۔ ہندوستان، پاکستان، افغانستان، تھائی لینڈ، برکینو فاسو، ترکی اور دیگر ممالک کے زائرین۔ ممکن ہے اس پر یقین کرنا ہمارے لیے تھوڑا مشکل ہو لیکن کوئی ہے جس کے عشق کی کشش ایسی ہے، جسے  چاہتا ہے، جہاں چاہتا ہے کھینچ لیتا ہے۔ اربعین کے دوران ہماری آنکھیں مختلف ممالک سے آنے والے زائرین کو دیکھنے کی عادی ہیں، لیکن یہاں بھی ویسا ماحول دیکھ کر ہر کوئی پرجوش ہے۔ ہندوستان سے تعلق رکھنے والی سیدہ علویہ سے جب پوچھا گیا کہ آپ سب نیمہ شعبان کو جمکران میں رہنے پر کیوں بضد ہیں؟ وہ اپنے بچپن کی پیاری یادوں کو ذہن میں لاتے ہوئے کہتی ہیں کہ میرے بچپن کی تمام پیاری یادیں قم سے وابستہ ہیں، شعبان کی عیدیں گزارنے اپنے اہل خانہ کے ساتھ جمکران آئی تھی، اب جب میں ہندوستان میں ہوں تو مجھے جمکران کی یاد آتی ہے، ہمارا شیعوں کا عقیدہ ہے کہ ہم دنیا میں کہیں بھی ہوں، ہمیں اس دن کو امام زمانہ (ع) کے ساتھ منانا چاہیے۔ سیدہ علویہ خوبصورت الفاظ کے ساتھ جشن پدرانہ کے موقع پر امام زمانہ (ع) کے لیے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگیں ہم نے کئی بار اپنی زندگی میں ائمہ معصومینؑ کے معجزات اور غیبی مدد کو محسوس کیا ہے، لیکن میں ایک طالب علم کی بیٹی ہوں اور میری پرورش امام زمانہ علیہ السلام کے مال سے امامؑ کے دستر خوان پر ہوئی ہے، گویا ہم ان کے بچے ہیں اور انہوں نے ہمیں کبھی تنہا نہیں چھوڑا، جب میں ہندوستان میں ہوں تو مجھے ان کی بہت یاد آتی ہے۔ سیدہ علویہ سے گفتگو کے دوران ہمیں کئی سیاہ فام نوجوان نظر آتے ہیں، ان کا تعلق برکینو فاسو سے ہے اور وہ عربی بولتے ہیں۔ وہ طالب علم ہیں اور حال ہی میں قم پہنچے ہیں۔ وہ ابھی تک فارسی نہیں جانتے۔ انہیں  آگے جانے کی جلدی ہے، ان سے سوال فقط یہ تھا کہ آپ آج رات یہاں کیوں ہیں؟ ان میں سے ایک جواب دیتا ہے کہ ہمارا مقصد امام زمانہ (ع) کے مقصد کو زندہ کرنا ہے، یہ ہمارے مولا و آقا علیہ السلام کی ولادت کی رات ہے، ہم شیعہ ہیں اور اس رات کو یاد رکھنا ہمارا فرض ہے۔ آگے ایک مختلف اور منفرد نظر آنیوالا اسٹال ہے، اس کے میزبان تھائی شیعہ ہیں اور زائرین کو  مٹھائیاں اور کافی پیش کرتے ہوئے خوش آمدید کہہ رہے  ہیں۔

ان کا ایک ثقافتی اسٹال بھی ہے، جس میں تھائی لینڈ میں شیعیت کے ظہور کی تاریخ کو تصویروں اور تحریری بورڈز کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ تھائی شیعہ، جمال الدین اس سال دوسری مرتبہ نیمہ شعبان کے موقع پر اس واک میں آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انقلاب کے بعد ہم شیعہ ہوئے، ہم امام خمینی کی وجہ سے شیعہ ہوئے ہیں۔ ان کا استقبال کرنے کا انداز سب سے منفرد ہے۔ ان کی بیوی نے تھائی مٹھائیاں پکائی ہیں اور وہ انہیں تقسیم کے لیے جلوس میں لے کر آئی ہیں۔ جیسے ہی مٹھائی کے ڈبے خالی ہوئے، جمال الدین بلند آواز میں لوگوں سے معافی مانگتے ہوئے کہنے لگے ہماری اگلی دعوت تھائی شوربہ ہے۔ میں امام سید علی خامنہ ای اور حاج قاسم کی نیابت میں یہاں آیا ہوں۔ یہ ایک پاکستانی زائر کے محبت اور درد بھرے الفاظ تھے۔ یہاں راستے میں ہمیں کئی لوگ نظر آتے ہیں جو پاکستان سے آئے ہیں۔ وہ زیارت کے لیے مشہد گئے تھے اور بذریعہ بس جمکران آئے ہیں۔ محمد رضوان پہل کرتے ہیں اور کہتے ہیں، میں امام سید علی خامنہ ای اور شہید حاج قاسم کی نیابت میں یہاں آیا ہوں، میں اپنے آپ کو وقت کے امامؑ کے ظہور کے لیے تیار کرنا چاہتا ہوں، مجھے امامؑ کی محبت یہاں لے آئی ہے، ایرانی بھائیوں کے شکریے کیساتھ بات ختم کرتا ہوں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: آئے ہیں ہیں اور کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

امام بخاریؒ ایک نابغہ روز گار محدث

بعض روایات میں آتا ہے کہ آپ بصارت سے تہی تھے،لیکن یہ کامل سچ نہیں ہے ہے البتہ یہ بات کسی حد تک تسلیم کی جاتی ہے کہ وہ بچپن میں میں کچھ عرصہ کے لئے اس محرومی کا شکار رہے مگر ایک راستباز ماں جو صوم صلوٰۃ اور ذکر اذکار کی خوگر تھیں اور مستجاب الدعوات تھیں ان کی مانگی دعائوں سے ان کے در یتیم کو رب لم یزل نے بصارت کی نعمت لوٹادی اور پھر غیر معمولی حافظہ رکھنے والا یہ نابغہ روزگار بچہ وقت کا امام بنا۔محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ البخاری جن کی کنیت ابو عبداللہ تھی، ماہ شوال کی 13تاریخ 194ہجری میں بخارہ موجودہ ازبکستان میں پیدا ہوئے،بچپن ہی میں باپ کے سایہ عاطفت سے محروم ہوگئے نیک و پارسا ماں جو اپنے بچے کی غیر معمولی عادات سے آشنا تھیں انہوں نے ان کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ فرمائی جس کی وجہ سے ہونہار فرزند نے سولہ برس کی عمر میں ہی احادیث جمع کرنے کے لئے مکہ اور مدینہ ہی نہیں بلکہ شام و عراق اور گہوارہ علم مصر کا سفر کیااور جہاں جہاں کسی محدث کا پتہ پایا ان کی خدمت میں حاضری دی۔
تدوین احادیث کے جمع کرنے پر جو محنت و مشقت امام بخاری ؒنے کی شاید ہی کسی اور نے کی ہو، امام بخار یؒ کی سب سے بڑی دینی خدمت یہی ہے کہ انہوں نے گہری تحقیق کے عمل سے اپنی کتاب’’صحیح البخاری‘‘ مرتب کی جو مسلک اہل سنت کے نزدیک حدیث کی سب سے مستند کتاب مانی جاتی ہے،بلکہ قرآن کریم کے بعد علوم اسلامیہ کا عظیم سرمایہ تصور کیا جاتا ہے۔ صحیح بخاری میں موجود احادیث کی تعداد تکراریعنی بار بار مختلف مقامات پر دہرائی جانے والی احادیث جنہیں حدیث کی اصطلاح میں’’تکرار حدیث‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے، کے بعد تقریبا ًسات ہزار دو سو پچھترہے، جو انتہائی سخت شرائط کے ساتھ جمع کی گئی ہیں،امام بخاریؒ کو محدثین اور راویان حدیث کے حالات کی جانکاری میں مہارت حاصل تھی۔آپ نے راویوں کی جانچ کے لئے سخت اصول وضع کئے، یہی وجہ ہے کہ امام بخاریؒ کی جمع کردہ احادیث کو معتبر اور اعلیٰ درجے کی احادیث مانا آتا ہے۔اس بارے ان کی کتاب’’التاریخ الکبیر‘‘ بہت اہم گردانی جاتی ہے،جس کا شمار امام بخاریؒ کی اولین کتب میں ہوتا ہے۔یہ وہ اہم ترین کتاب ہے جس میں آپ نے احادیث نبویﷺ کے راویوں کی جرح و تعدیل کے اصول مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حالات زندگی، ان کے ثقہ یا ضعیف ہونے اور ان کی علمی بساط کا تذکرہ کیا ہے۔
اس کتاب میں چالیس ہزار کے لگ بھگ راویوں کا ذکر حروف تہجی کی ترتیب سے کیا ہے،ہر راوی کے نام و نسب، کنیت، اس کے علمی مرتبہ، اساتذہ، تلامذہ اوران کے ثقہ یا ضعیف ہونے کا حوالہ دیا ہے۔اس حوالے سے ان کی دیگر کتب ’’التاریخ الااوسط‘‘ ’’الادب المفرد‘‘ اور’’خلق افعال العباد‘‘ بھی بہت اہم ہے جو مسلم عقائد سے متعلق تحریر کی گئی ہے،جس میں انسان کے اعمال و افعال، تقدیر اور جبرو اختیار پر بحث کی گئی ہے۔امام بخاری ؒکا نقطہ نظر یہ ہے کہ’’انسان مجبور نہیں ہے بلکہ اللہ نے اسے ارادہ اور اختیار تفویض کیا ہے‘‘ یہ دراصل جبریہ(جو انسان کو مجبور محض قرار دیتے تھے) اور قدریہ (جن کا کہنا تھا کہ انسان اپنے اعمال و افعال کا خودخالق ہے)کے نقطہ نظر کے رد عمل کے طور پر لکھی۔اسی طرح امام نے معتزلہ کے نظریات کو بھی رد کردیا جویہ کہتے تھے کہ’’انسان اپنے افعال کا خود مالک ہے‘‘ امام نے جہمیہ کے اس عقیدے کو بھی باطل قرار دیا جو کہتے تھے کہ’’قرآن مخلوق ہے‘‘۔
بہرحال یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ مذکورہ کتاب حدیث، عقیدہ اور علم الکلام میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے بنیادی متن کی حیثیت رکھتی ہے،اس کتاب نے اشعریہ اور ماتریدیہ جیسے کلامی مکتب پر بھی اثرات مرتب کے،جبکہ ’’الادب المفرد‘‘امام کی ایسی تصنیف جو مرقع حسن اخلاق ہے اور اس میں معاشرتی آداب سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے،یہ کتاب صحیح البخاری کا حصہ نہیں ہے ، اس موضوع یکسر مختلف ہے اس میں والدین کے ساتھ حسن سلوک ،ان کی اطاعت، خدمت اور فضیلت کو موضوع بنایا گیا ہے۔اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ عزیزو اقارب کے ساتھ تعلقات کی نوعیت کیا ہونی چاہئے، سماج میں رہنے اور عام لوگوں کے ساتھ برتائو کے طور طریقے کیا ہیں اور انسان کے اپنے کردار کو کس طرح کا ہونا چاہیئے۔غرض یہ کتاب اسلامی اخلاقیات کا مجموعہ ہے جس میں زندگی کے تمام پہلوئوں پر روشنی ڈالی گئی ہے اور ہر طبقہ کے افراد کے لئے الگ الگ بیان کیا گیا ہے ۔اس کتاب میں احادیث نبی ﷺسے ایسی احادیث چن کر شامل کی گئی ہیں جو بالکل سادہ اور عام فہم ہیں۔امام بخاریؒ کو فقہی مسائل کے حوالے سے اختلافات کا بھی سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں انہیں جلاوطنی اختیار کرنی پڑی اور اسی ملک بدری کی حالت میں انہوں نے سمرقند سے متصل ایک دیہات خرتنگ میں 256ہجری میں وفات پائی۔

متعلقہ مضامین

  • قرآن ہمارا عقیدہ پر ایک تبصرہ
  • امام بخاریؒ ایک نابغہ روز گار محدث
  • پشاور، آئی ایس او کے زیراہتمام پروگرام بمناسبت ولادت امام مہدیؑ
  • پشاور، آئی ایس او کے زیراہتمام پروگرام بمناسبت ولادت حضرت امام مہدی (عج)
  • بلتستان، روحِ انسانی کی معراج اور عشقِ اہلبیتؑ کی سر زمین
  • یوم ولات مہدیِ دوراںؑ، لاہور میں ڈیجیٹل انسٹیٹیوٹ کا افتتاح
  • کوئٹہ، علامہ شبیر میثمی کا علامہ جعمہ اسدی سے ملاقات، مختلف امور پر گفتگو
  • گلگت، اسماعیلی ریجنل کونسل کے وفد کی مرکز امامیہ آمد، امام مہدی (عج) کی ولادت کی مبارکباد
  • اردن کی شہزادی کا یہاں ننھے مہمان کی آمد، شاہ و ملکہ اردن استقبال کے لیے اسپتال پہنچ گئے
  • میانمار میں سائبر فراڈ کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن، 10 ہزار افراد کو بے دخل کرنے کی تیاری