موسمیاتی تبدیلی کے پاکستان پر اثرات؛ ترقی یافتہ ممالک وعدے پورے کریں، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلیے ترقی یافتہ ممالک اپنے وعدے پورے کریں۔ پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر محمد یحییٰ نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، جس میں وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی کنٹری ٹیم کی جانب سے پاکستان میں جاری کام کو سراہا اور پائیدار ترقی و موسمیاتی تبدیلی کے شعبوں میں اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے 2022 کے سیلاب کے دوران پاکستان کے لیے عالمی حمایت اکٹھا کرنے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے ساتھ قریبی تعاون اور شراکت داری میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کے مضبوط سیاسی عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے کلائمیٹ فنانسنگ ایک اہم جزو ہے اور اس امید کا اظہار کیا کہ ترقی یافتہ ممالک اس سلسلے میں اپنے وعدوں کو پورا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے ساتھ مختلف منصوبوں پر عملدرآمد سمیت موسمیاتی تبدیلی کے شعبوں میں اہم امور پر کام جاری رکھے گا۔ شہباز شریف نے پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) کے حصول کے لیے مالیاتی فرق کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی مالیاتی ڈھانچے میں اصلاحات کے ذریعے بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں ترقی پذیر ممالک کی آواز اور نمائندگی بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اس موقع پر نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیراعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی، وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم اور اعلیٰ سرکاری حکام بھی موجود تھے۔.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی کے اقوام متحدہ کے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار
اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فورسز کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ کے باعث غزہ میں 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فورسز کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ کے باعث غزہ میں 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ فارس نیوز کے مطابق، سیگرید کاگ، جو اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی رابطہ کار ہیں، نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں 60 ہزار سے زائد کم عمر بچے شدید غذائی قلت میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے اناطولی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی کے دوران بھیجی گئی امداد بآسانی مستحقین تک پہنچ رہی تھی، لیکن مارچ کے وسط کے بعد امدادی قافلوں کی آمد بند ہو گئی۔
کاگ نے مزید کہا کہ صہیونی فوج نے 18 مارچ کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی خلاف ورزی کی، حالانکہ حماس نے اس معاہدے کی تمام شقوں پر عمل کیا تھا، لیکن اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ پر نسل کشی کی جنگ شروع کر دی۔ اقوام متحدہ کی اس عہدیدار نے کہا کہ امدادی کارکنوں کے پاس درکار سامان کی شدید قلت ہے اور اسپتالوں کے لیے ایندھن ختم ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے امداد کی تقسیم میں شدید خلل پڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، اور ان میں سے ہر ایک محض ایک عدد نہیں، بلکہ ایک انسان، ایک زندگی اور زندہ رہنے کی جدوجہد کی علامت ہے۔
کاگ نے تاکید کی کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے دے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیلی حملے نہ صرف عام شہریوں بلکہ امدادی کارکنان، جن میں سے اکثر خود فلسطینی ہیں، کے لیے بھی ہولناک خطرہ بن چکے ہیں۔ ادھر غزہ کی وزارت صحت نے آج ہفتے کے روز اعلان کیا کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں 50933 فلسطینی شہید اور 116045 زخمی ہو چکے ہیں۔