بیجنگ:حال ہی میں فلپائن کے اعلیٰ سطحی حکام نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ وہ فلپائن میں تعینات امریکی فوج  درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سسٹم ٹائفون خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور بحیرہ جنوبی چین کا معاملہ ٹائفون کے مسئلے سے  منسلک ہے۔ مارکوس انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے فلپائن کی دفاعی اور سلامتی کی حکمت عملی میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں، جن میں “بڑی طاقتوں پر انحصار” اس حکمت عملی کا مرکزی  نقطہ نظر ہے۔ فلپائنی حکومت کا ماننا ہے کہ  “بڑی طاقت پر انحصار” کی حکمت عملی  ان کیلئے تحفظ لا سکتی ہے۔ فلپائن کی حکومت کو “انحصار” کی اس حکمت عملی سے شائد کچھ  “تسلی”  تو مل سکتی ہے ، لیکن یہ فلپائن کیلئے سلامتی نہیں لائے گی بلکہ اس کے برعکس نتائج برآمد ہو سکتے ہیں ، جن میں  براہ راست مسئلہ  آسیان کی زیر قیادت علاقائی سلامتی کے اداروں پر  منفی اثرات کا ہے۔طویل عرصے سے آسیان نے “طاقتوں کے توازن” کی حکمت عملی اور کثیر الجہتی پر مبنی سلامتی کے ڈھانچے پر عمل کیا ہے، جو جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کو سرد جنگ کے نتائج  سے بچنے اور مشترکہ طور پر سیکیورٹی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ تاہم مارکوس انتظامیہ کی جانب سے جنوب مشرقی ایشیا میں امریکی فوجی تسلط کو بڑھانے کے لیے یکطرفہ حمایت کی پالیسی  آسیان کی سلامتی کی حکمت عملی کے اسٹریٹجک ٹریک سے انحراف کرتی ہے اور بڑی طاقتوں کے مقابلے کے لیے ریگولیٹر او بفر زون کے طور پر آسیان کے کردار کو کمزور کرتی ہے۔ فلپائن کو  یہ سوچنا چاہیئے کہ اگر وہ آسیان کی زیر قیادت علاقائی سلامتی کے نظام کو کمزور کرتا ہے، تو وہ خود اس سے کیسے بچ پائے گا ؟بحیرہ جنوبی چین میں امن و استحکام  چین اور آسیان ممالک کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ متعلقہ ممالک براہ راست بات چیت اور مشاورت کے ذریعے تنازعات کو مناسب طریقے سے حل کریں ، اور اس بات پر قائم رہے کہ چین اور آسیان ممالک مشترکہ طور پر  سمندری امن برقرار  رکھیں گے۔ فلپائن نے امریکہ کے ساتھ تعاون کے لئے “ٹائفون” متعارف کرانے کا جو عمل کیا، اس نے  دراصل خطے میں جغرافیائی سیاسی محاذ آرائی اور اسلحے کی دوڑ کے خطرات کو جنم دیا۔ مغرب کی “مدد” پر انحصار کرتے ہوئے  اپنے قومی دفاع کو دوسروں کے حوالے کرنے سے فلپائن اپنے لئے تحفظ کے بجائے تباہی  لائےگا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی حکمت عملی ا سیان

پڑھیں:

پی ایس ایل؛ شائقین کی “عدم توجہ” نے سوال اٹھادیا

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں کے تیسرے اور کراچی میں پہلے میچ میں شائقین نے دلچسپی نہیں لی۔

نیشنل بینک اسٹیڈیم میں کل کھیلے گئے میچ میں کراچی کنگز اور ملتان سلطانز کے درمیان دلچسپ مقابلہ ہوا، 8 بجے شب شروع ہونے والے میچ میں تماشائیوں کی تعداد انتہائی مایوس کن رہی، جہاں دلچسپ میچ میں فینز کی تعداد سیکیورٹی اہلکاروں سے بھی کم رہی۔

تماشائیوں کی آمد کا سلسلہ 7 بجے کے بعد شروع ہوا، 32 ہزار نشستوں والے نیشنل اسٹیڈیم میں تماشائیوں کی تعداد 3 ہزار سے زیادہ نہ رہی۔

دلچسپ میچ میں کھلاڑی تماشائیوں کی داد کو ترستے رہے تاہم گراؤنڈ میں موجود لوگ بھی کے حوصلے بڑھاتے رہے، کرکٹ کا شہر کھلانے والے کراچی میں تماشائیوں کے اسٹیڈیم نہ آنے سے معروف کرکٹرز کو بھی حیرت ہوئی۔

کمنٹری کرنے والے سابق ٹیسٹ کپتان وسیم اکرم اور وقار یونس نے اسٹیڈیم کی نشستیں خالی ہونے پر قدرے حیرت کا اظہار کیا۔

ہائی اسکورنگ میچ میں ملتان سلطانز کپتان محمد رضوان کے ناقابل شکست 105 رنز کی اننگز قابل دید رہی تاہم کراچی کنگز کے جیمز ونس نے 101 رنز بنائے اور مڈل آرڈر میں خوشدل شاہ نے 60 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • کراچی؛ جانوروں کے فضلے سے بائیو گیس کے بڑے منصوبے کیلیے حکمت عملی مرتب
  • چائنا میڈیا گروپ کی طرف سے “آئیڈیاز کی طاقت چین اور آسیان” کے موضوع پر خصوصی مکالمے کانعقاد
  • پی ایس ایل؛ شائقین کی “عدم توجہ” نے سوال اٹھادیا
  • پہلے ہی کہا تھا کہ میچ میں خاص حکمت عملی بنائیں گے: ڈیوڈ وارنر
  • امریکہ کے’’مساوی  محصولات ‘‘ترقی پذیر ممالک کو شدید نقصان پہنچائیں گے ، چینی وزیر تجارت
  • امریکہ کی جانب سے محصولات کی نام نہاد “باہمی مساوات” دراصل معاشی جبر کی کارروائی ہے، چینی میڈیا
  • دھونی آئی پی ایل تاریخ کے “بوڑھے ترین کپتان” بن گئے
  • غزہ میں پانی کا بحران، صیہونی شیطانی حکمت عملی کا حصہ ہے، ڈاکٹرز ودآوٹ بارڈرز
  • امریکی پاگل پن” کا مقابلہ “چائنا استحکام” کے ساتھ کر رہا ہے، چینی میڈیا
  • “امریکی پاگل پن” کا مقابلہ “چائنا استحکام” کے ساتھ کر رہا ہے، چینی میڈیا