آسٹریلیا نے بحیرہ جنوبی چین میں چین کے خلاف اشتعال انگیزی کی، چینی وزارت دفاع
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
آسٹریلیا نے بحیرہ جنوبی چین میں چین کے خلاف اشتعال انگیزی کی، چینی وزارت دفاع WhatsAppFacebookTwitter 0 14 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چینی وزارت دفاع کے ترجمان چانگ شیاؤ گانگ نے بحیرہ جنوبی چین میں چین کے خلاف آسٹریلیا کی اشتعال انگیزی پر کہا کہ آسٹریلوی فریق نے جان بوجھ کر بحیرہ جنوبی چین میں چین کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی کی اور اشتعال انگیزی کی، بھر اس حوالے سے غلط بیانی پھیلائی ۔ چین نے اس کی سختی سے مخالفت کی اور آسٹریلوی فریق کے سامنے احتجاج کیا۔
واضح رہے کہ بحیرہ جنوبی چین میں آسٹریلوی فوجی طیارے کی بے دخلی کے پیش نظر ،چین کا اقدام مکمل طور پر معقول، قانونی اور ملامت سے بالاتر ہے اور یہ قومی خودمختاری اور سلامتی کا جائز دفاع ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم آسٹریلیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی بحری اور فضائی افواج کی کارروائیوں پر سختی سے کنٹرول کرے ، کسی کے پیچھے پیروکار بننے کو روکے اور بحیرہ جنوبی چین میں مسائل نہ پیدا کرے ، دوسروں کو اور خود کو نقصان پہنچانے سے گریز کرے ۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بحیرہ جنوبی چین میں چین کے اشتعال انگیزی ا سٹریلیا
پڑھیں:
امریکی ٹیکسز نے بین الاقوامی تجارتی نظم کو شدید متاثر کیا، چینی وزارت تجارت
امریکی ٹیکسز نے بین الاقوامی تجارتی نظم کو شدید متاثر کیا، چینی وزارت تجارت WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے امریکہ کی طرف سے بعض مصنوعات پر “ریسیپروکل محصولات” سے استثنیٰ دینے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ امریکہ کی جانب سے بعض تجارتی شراکت داروں پر اعلیٰ “ریسیپروکل محصولات” عائد کرنے میں عارضی تخفیف کے بعد پالیسی میں دوسری ایڈجسٹمنٹ ہے۔ یہ یکطرفہ “ریسیپروکل محصولات” کی غلط طریقہ کار کو درست کرنے کی طرف امریکہ کا ایک چھوٹا سا قدم ہے۔ 2 اپریل سے نافذ ہونے والے “ریسیپروکل محصولات” نے نہ ہی امریکہ کے کسی مسئلے کو حل کیا
بلکہ بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظم کو شدید متاثر کیا، کاروباری اداروں کی عام پیداواری سرگرمیوں اور عوامی زندگی پر منفی اثرات ڈالے، جو نہ صرف دوسروں کو بلکہ خود کو بھی نقصان پہنچاتا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ چین کا چین-امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے حوالے سے موقف مستقل ہے۔
چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ عالمی برادری اور اندرونی حلقوں کی معقول آوازوں کو تسلیم کرتے ہوئے غلطیوں کی اصلاح کی طرف بڑا قدم اٹھائے، “ریسیپروکل محصولات” کی غلط پالیسی کو مکمل ختم کرے، اور باہمی احترام اور مساوی مکالمے کے ذریعے اختلافات کو حل کرنے کے صحیح راستے پر واپس آئے۔