کراچی میں ہیوی ٹریفک پر دفعہ 144 نافذ، مخصوص اوقات میں ٹریفک چلانے کی اجازت
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراچی: شہر میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل اور حادثات کے باعث کمشنر کراچی کی جانب سے ہیوی ٹریفک پر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کمشنر کراچی کی جانب سے جاری کردہ نئے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہےکہ کراچی میں ہیوی ٹریفک کے اوقات کار رات 10 بجے سے صبح 6 بجے تک ہوں گے، اس اقدام کا مقصد ٹریفک کے بہاؤ کو بہتر بنانا اور شہر میں ٹریفک کی بھیڑ بھاڑ کو کم کرنا ہے۔
نوٹیفکیشن میں مزید کہا کہ اس نئی پابندی کے تحت تین مختلف روٹس پر دن کے اوقات میں ہیوی ٹریفک کو چلنے کی اجازت ہوگی جبکہ باقی علاقوں میں صرف رات کے اوقات میں ٹریفک کی اجازت دی جائے گی۔
دوسری جانب کراچی میں ہیوی ٹریفک کی وجہ سے ایک اور حادثہ پیش آیا، جس میں ملیر میمن گوٹھ کے علاقے میں قاتل ڈمپر نے ایک موٹرسائیکل سوار کو کچل دیا، جس کے نتیجے میں ایک اور جان ضائع ہو گئی۔ اس کے علاوہ مائی کلاچی پھاٹک کے قریب مال گاڑی اور آئل ٹینکر کے درمیان تصادم بھی ہوا۔ رواں سال کے ابتدائی پینتالیس دنوں میں کراچی میں ٹریفک حادثات کے باعث 107 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں ہیوی ٹریفک کراچی میں میں ٹریفک
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک حادثات پر آل پارٹیز کانفرنس، واقعات کو سیاسی رنگ نہ دینے کا متفقہ فیصلہ
کراچی:کراچی میں ٹریفک حادثات سمیت دیگر معاملات پر سندھ حکومت کی جانب سے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس میں اسٹیک ہولڈرز نے ٹریفک حادثات کو سیاسی رنگ نہ دینے پر اتفاق کیا جبکہ سیاسی جماعتوں نے سندھ حکومت سے لواحقین کو معاوضہ دینے کا مطالبہ بھی کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں ایم کیو ایم، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی، ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر نے شرکت کی۔
اجلاس میں سندھ حکومت کی جانب سے بالخصوص ٹریفک کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پر سیاسی رہنماؤں کو بریفنگ دی گئی جبکہ حادثات کے سدباب پر بھی غور کیا گیا۔
اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ آج کی میٹنگ کا مقصد جو حادثات اور واقعات ہورہے ہیں ان کو کیسے روکیں، ٹرانسپورٹرز نے بھی اپنے مسائل بتائے، ہم تمام ایک بات پر متفق ہوئے کہ حادثات ہونا سیاسی معاملہ نہیں جبکہ ایم کیو ایم اور اے این پی نے بھی اس پر اتفاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ کل جیل چورنگی پر واٹر ٹینکر نے حادثہ کیا، جس پر ڈرائیور کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ میٹنگ میں اتفاق ہوا کہ حادثات پر سیاسی بیان بازی نہیں ہوگی کیونکہ اس کا فائدہ تیسری قوت اٹھا سکتی ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ آج کی ملاقات میں اتفاق کیا گیا ہے کہ حادثات کو سیاسی رنگ نہیں دیا جائے گا۔ مسائل کو طریقے سے حل کیا جائے گا، اچھے ماحول میں میٹنگ ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی مسائل حکومت کے لیے ضرور چئلینج ہیں، پاکستان میں سب سے زیادہ ہیوی ٹریفک کراچی میں چلتی ہے۔ ہمارے پاس چئلیجز ہیں لیکن حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ایک بھی حادثہ نہ ہو۔ ٹرانسپوٹرز سے بھی کہا ہے کہ اپنے ڈرائیورز کو کہیں گاڑیاں احتیاط سے چلائیں۔
’ٹریفک حادثات میں مرنے والے لواحقین کو انصاف ملنا چاہیے‘
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ کانفرنس کی نوعیت انتہائی اہم تھی، مجھے پارٹی نے بھی ہدایت کی آپ جائیں، یہ سیاسی مسئلہ نہیں ہے انسانی مسئلہ ہے، کچھ متنازع بیانات آئے، جو لوگ ٹریفک حادثات میں چلے گئے اُن کے لواحقین کو میسیج دینا ہے کہ ہم سب ذمہ دار ہیں اور آپ کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتوں کو اپنی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، حکومت اگر تھوڑا پہلے ایکشن لے لیتے تو اتنا بڑا نقصان نہ ہوتا، وزرا اور ہم ملکر متاثرین کے گھروں پر جائیں۔ مجھے نہیں پتہ متاثرین کے لیے معاوضے کا اعلان ہوا ہے یا نہیں مگر حادثات میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کی مالی امداد ہونی چاہیے جبکہ انہیں انصاف بھی ملنا چاہیے۔
فاروق ستار نے کہا کہ تشدد جلاؤ گھیراؤ نہیں ہونا چاہیے اور ایم کیو ایم اس کی مخالفت کرتی ہے مگر سوال تو پیدا ہوتا ہے کہ اگر واقعات ہورہے ہیں تو حکومتی رٹ کہاں ہیں، ایک کمیشن بنے جو حادثات کا جائزہ لے۔
انہوں نے کہا کہ میرے سخت بیان کا ردعمل اگر سعدیہ جاوید دیں تو حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ ہوجاتا ہے، ایم کیو ایم پاکستان مکمل طور پر عدم تشدد پر یقین رکھتی ہے، عوام کے احساس کی ترجمانی کرنا ہمارا فرض ہے۔ ہم جلاؤ گھیراؤ کو کبھی حمایت نہیں کرتے اور ماضی میں ہونے والے جلاؤ گھیراؤ کی بھی مذمت کرتے ہیں۔
جماعت اسلامی کا لواحقین کو ایک کروڑ روپے معاوضہ دینے کا مطالبہ
ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ جو جانیں ضائع ہوئی انکو ایک کروڑ کا معاوضہ دیا جائے۔ انتظامی مسئلے کو انتظامی طور پر ہی حل ہونا چاہیے۔
عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید نے کہا کہ حادثات تو ودیگر شہروں میں بھی ہوتے ہیں، خرابی کی جڑ کیا ہے؟ کتنے حادثات ہوئے اس کی رپورٹ بننی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کی رپورٹ کے مطابق سات فیصد حادثات ڈمپر کی جہو سے پوئے، آئین اور قانون کے بغیر بہتر معاشرہ بن ہی نہیں سکتی۔ انارکی نہیں ہم امن چاہتے ہیں۔ یہ شہر سب کا ہے۔ متاثرین کی سپورٹ کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حادثات صرف انتظامی مسئلہ ہے، جس کی روک تھام کیلیے اقدامات کرنا بہت ضروری ہے،
ٹرانسپورٹ ایسو سی ایشن کے صدر نے کہا کہ فاروق ستار نے کہا کہ ڈرائیورز نشے کرکے گاڑی چلاتے ہیں ایسا نہیں ہے، کراچی میں صرف ڈمپرز نہیں ہیں، ہم ٹیکس دیتے ہیں مافیا نہیں، قانون سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے۔