آئی ایم ایف کا مطالبہ : ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی بنانے کا اختیار لے لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لے لیے، وزارت خزانہ نے ٹیکس پالیسی آفس قائم کردیا، ٹیکس پالیسی سازی اور وصولی کو الگ الگ کر دیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس اقدام سے ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی تک محدود رہے گا اور پالیسی سازی وزارت خزانہ کے تحت ہوگی، ٹیکس پالیسی آفس براہ راست وزیر خزانہ و ریونیو کو رپورٹ کرے گا۔
یہ پڑھیں : پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی
اس اقدام کے بعد ایف بی آر ریونیو بڑھانے کے لیے ٹیکس تجاویز پر عمل درآمد پر توجہ دے گا، ٹیکس پالیسی آفس حکومتی اصلاحاتی ایجنڈا اور ٹیکس تجاویز کا تجزیہ کرے گا۔
انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی کی پالیسیاں اب وزیر خزانہ کو رپورٹ ہوں گی، ٹیکس فراڈ روکنے اور خامیوں پر قابو پانے کے لیے نئے اقدامات کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو ٹیکس پالیسی اور وصولی کو خودمختار رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیکس پالیسی ایم ایف ایف بی
پڑھیں:
ٹیرف معاملہ:امریکہ مذاکرات چاہتا ہے تو بلیک میلنگ کی پالیسی ترک کرے، چین
بیجنگ:امریکہ کی جانب سے چینی درآمدات پر 245 فیصد تک ٹیرف عائد کیے جانے کے دعوے کے جواب میں چین نے امریکہ پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تجارتی جنگ سب سے پہلے امریکہ نے شروع کی اور چین نے صرف اپنی قانونی خودمختاری اور بین الاقوامی انصاف کے تحفظ کے لیے جوابی اقدامات کیے، جو کہ مکمل طور پر جائز اور قانونی ہیں۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیان نےپریس کانفرنس میں امریکہ کے تازہ دعوؤں اور تجارتی جنگ کے حوالے سے بھرپور موقف پیش کیا۔
امریکی وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک نئے فیکٹ شیٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ چین اب اپنی انتقامی کارروائیوں کے باعث امریکہ کو برآمد کی جانے والی اشیاء پر 245 فیصد تک ٹیرف کا سامنا کر رہا ہےاس حوالے سے پریس کانفرنس میں سوال کیا گیا کہ چین کا ردعمل کیا ہوگا، جس پر وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے دوٹوک انداز میں کہا کہ آپ یہ نمبر لے کر امریکی فریق سے جواب لیں۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے واضح کیا کہ یہ تجارتی جنگ سب سے پہلے امریکہ نے شروع کی، اور چین نے صرف اپنی قانونی خودمختاری اور بین الاقوامی انصاف کے تحفظ کے لیے جوابی اقدامات کیے جو کہ مکمل طور پر جائز اور قانونی ہیں۔
لِن جیان کا کہنا تھا کہ چین کا مؤقف ہمیشہ واضح رہا ہے کہ ٹیرف یا تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ چین ایسی جنگ لڑنے کا خواہاں نہیں، لیکن وہ اس سے خوفزدہ بھی نہیں ہے۔اگر امریکہ واقعی اس تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے تو اسے انتہائی دباؤ، دھمکیوں اور بلیک میلنگ کی پالیسی ترک کرنا ہوگی اور برابری، احترام اور باہمی مفادات کی بنیاد پر چین سے بات چیت کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ یہ بیان عالمی تجارتی کشیدگی کے تناظر میں آیا ہے، جہاں امریکہ اور چین کے درمیان معاشی محاذ آرائی ایک بار پھر شدت اختیار کرتی جا رہی ہےتجزیہ کاروں کےمطابق دونوں عالمی طاقتوں کے درمیان تعلقات میں بہتری صرف باہمی احترام اور حقیقی سفارتکاری کے ذریعے ہی ممکن ہو سکے گی۔