نامور منقبت و نوحہ خواں علی کاظم خواجہ اور سید جان علی شاہ ٹریفک حادثے میں جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
نامور ثنا خوانوں کی حادثاتی موت پر فضا سوگوار ہو گئی، بلتستان بھر کی ماتمی انجمنوں اور شعراء کی امام بارگاہ رگیول میں نوحہ خوانی، ہر آنکھ اشکبار ہو گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی شہرت یافتہ ثناء خواں خواجہ علی کاظم ، ان کے بڑے بڑے بھائی ندیم خواجہ اور نامور منقبت و نوحہ خواں سید جان علی شاہ رضوی سمیت پانچ افراد ٹریفک حادثے میں ان بحق ہو گئے۔ یہ المناک حادثہ شیر پور کے قریب پیش آیا جب پانچوں افراد خیرپور سے کراچی آ رہے تھے۔ نامور ثنا خوانوں کی حادثاتی موت پر فضا سوگوار ہو گئی، بلتستان بھر کی ماتمی انجمنوں اور شعراء کی امام بارگاہ رگیول میں نوحہ خوانی، ہر آنکھ اشکبار ہو گئی ہے۔ سکردو کے علاقے فیصل امام بارگاہ میں مجلس شروع ہو گئی جہاں رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔ علی کاظم خواجہ ان کے بھائی ندیم خواجہ، جان علی شاہ کاظمی، زین ترابی مرحوم سمیت حادثے میں جاں بحق ہونے والے پانچ افراد کی میتیں امام بارگاہ انچولی کراچی پہنچ گئیں، جہاں سے غسل دینے کے بعد میتوں کو سکردو بھجوایا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امام بارگاہ ہو گئی
پڑھیں:
7 ماہ سے محصور کرم، حکمرانوں کے منہ اور جھوٹے دعوں پر طمانچہ ہے، کاظم میثم
اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی نے کہا کہ ہم کسی بھی ظالم کے ساتھ کھڑے نہیں، ہر مظلوم کے حامی ہیں، چاہے وہ مظلوم کرم کے ہوں، کے پی کے ہوں، کوئٹہ کے ہوں یا گلگت بلتستان کے ہوں۔ عدل و انصاف کی بالادستی اور ظلم کے خلاف جدوجہد جاری رکھنی ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی لیڈر مجلس وحدت مسلمین جی بی محمد کاظم میثم نے اسلام آباد میں منعقدہ کرم پیس کانفرنس میں خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر سات ماہ سے کرم کے راستوں کی بندش کو سکیورٹی فیلیئر قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فیڈریشن شہریوں کو جینے کا حق دے، آزادی اظہار رائے کا حق دے، شہریوں کو فری موومنٹ کا حق دے۔ سات ماہ سے محصور کرم، حکمرانوں کے منہ اور ان کے جھوٹے دعوں پر طمانچہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کرم کے حق میں آواز بلند کرنے کو بھی جرم بنایا گیا تھا۔ کرم کے مظلوموں نے آواز بلند کی تو پورا پاکستان باہر آیا۔
سکردو گلگت سے کراچی اور کوئٹہ سے لاہور تک ہم آواز ہوئے، لیکن افسوس ہوا کہ سندھ میں ہمارے قائدین پر اور علماء پر حملے کیے گئے۔ دہشتگردی کی دفعات عائد کیں۔ سندھ حکومت نے یہاں تک کہا کہ گلگت بلتستان والوں کو سندھ میں احتجاج کا کوئی حق نہیں۔ کہا گیا کہ پاراچنار کا مسئلہ صرف پاراچنار کا مسئلہ ہے جبکہ یہ مسئلہ انسانی مسئلہ تھا۔ ہم نے ہمیشہ اتحاد کے لیے آواز بلند کی۔ ہم کسی بھی ظالم کے ساتھ کھڑے نہیں، ہر مظلوم کے حامی ہیں، چاہے وہ مظلوم کرم کے ہوں، کے پی کے ہوں، کوئٹہ کے ہوں یا گلگت بلتستان کے ہوں۔ عدل و انصاف کی بالادستی اور ظلم کے خلاف جدوجہد جاری رکھنی ہوگی۔