سیاسی جماعتوں کو پرامن جلسے منعقد کرانے کی اجازت سے متعلق قرارداد سینیٹ سے منظور
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹ میں سیاسی جماعتوں کو پرامن جلسے منعقد کرانے کی اجازت سے متعلق قرارداد منظور کر لی گئی، اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی بھی کی۔
پی ٹی آئی کی جانب سے پیکا ایکٹ کے خلاف قرارداد پیش کرنے سے پہلے ہی وزیر قانون نے کورم کی نشاندہی کرکے اجلاس ملتوی کروا دیا۔
سینٹ کا اجلاس سینیٹر شیری رحمان کی زیر صدارت شروع ہوا، سینیٹ میں مالیاتی بل اور انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 بھی پیش کیا گیا۔ بل پر تجاویز پیر تک طلب کر لی گئیں، دس دن میں فنانس کمیٹی تجاویز پر رپورٹ پیش کرے گی جبکہ بل سفارشات قومی اسمبلی بھجوائی جائیں گی۔
تارکین وطن کی اسمگلنگ کی روک تھام سے متعلق ترمیمی بل 2025، روک تھام ٹریفیکنگ ان پرسنز ترمیمی بل 2025 اور ایمیگریشن آرڈنینس 1979 میں مزید ترمیم کا بل بھی منظور کیا گیا۔
مزید پڑھیں؛ سینیٹ اجلاس میں شیری رحمٰن اور ہمایوں مہمند کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ
ایوان بالا میں اے این پی کے سینیٹر ہدایت اللہ نے جلسہ کرنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کیا، اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے قرارداد پیش کی اور کہا کہ ملک میں کہیں بھی پر امن جلسہ ہو تو اجازت دی جانی چاہیے۔ پر امن جلسہ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کا حق ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ پنجاب حکومت کا معاملہ ہے ہم صوبائی حکومت کو مجبور نہیں کر سکتے۔ اس مسودے کو آئین اور قانون سے مشروط کیا جائے۔ پی ٹی آئی نے وزیر قانون کی تجویز مسترد کی۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ اے این پی کے سینیٹر ہدایت اللہ کا تیار کردہ متن ہے۔ علی ظفر نے کہا کہ حکومت اور اتحادی جماعتوں کو جلسوں کی کوئی پابندی نہیں، پابندی پی ٹی آئی پر ہے اس قرارداد کا متن تبدیل نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں؛ سینیٹ سے انسانی اسمگلنگ سمیت تین اہم بلز منظور، ملوث افراد کو سخت سزائیں دی جائیں گی
پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر کی تقریر کے بعد پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے شیری رحمان کو طعنے دینا شروع کر دیے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹر اعجاز چوہدری کو پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود نہیں لایا جا رہا، اسی وجہ سے چیئرمین سینیٹ یوسف گیلانی اپنی سیٹ پر نہیں بیٹھ رہے، آپ کو بھی نہیں بیٹھنا چاہیے۔
فلور نہ ملنے پر اپوزیشن کے اراکین نے احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ اس دوران کورم کی نشاندہی کی گئی، کورم کی کمی کے باعث اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی نے کہا کہ
پڑھیں:
ملک میں سیاسی کشیدگی ختم کرنے کے لیے چوہدری شجاعت میدان میں آ گئے
پاکستان میں کئی سال سے جاری سیاسی افراتفری اور اختلافات کو ختم کرنے کے لیے سینئر سیاستدان چوہدری شجاعت میدان میں آ گئے ہیں۔پاکستان میں کئی ساقل سے جاری سیاسی افراتفری جاری ہے اور سیاسی جماعتوں کے اختلافات انتہا پر پہنچے ہوئے ہیں۔ اس صورتحال میں عروج پر پہنچی سیاسی کشیدگی کم کرنے اور حکومت واپوزیشن جماعتوں کو قریب لانے کے لیے سینئر سیاستدان اور سابق وزیراعطم چوہدری شجاعت حسین میدان میں آ گئے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت نے سیاسی جماعتوں سے رابطوں کے لیے پولیٹیکل کوآرڈینیشن کمیٹی قائم کر دی۔ میر نصیر خان مینگل کو چیئرمین اور غلام مصطفیٰ ملک کو وائس چیئرمین مقرر کیا ہے۔یہ کمیٹی سیاسی اور سماجی حلقوں کے درمیان ہم آہنگی اور نیشنل ڈائیلاگ کے فروغ کے لیے کام کرے گی۔ معاشی اور سیاسی استحکام کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے گی۔چوہدری شجاعت کی قائم کردہ پولیٹیکل کوآرڈینشین کمیٹی حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کو بھی قومی معاملات پر اکٹھا چلنے پر آمادہ کرے گی اور کمیٹی بلوچستان میں احساس محرومی کے خاتمے کے لیے تجاویز بھی مرتب کرے گی۔ یہ کمیٹی ملک میں پبلک سیکٹر کی بہتری کے لیے بھی کردار ادا کرے گی۔