کراچی:

سندھ حکومت نے ٹرانسپورٹرز کے مطالبے پر شہر میں ہیوی ٹریفک کے اوقات میں اضافہ کردیا۔

مختلف ایسوسی ایشنوں کے ٹرانسپورٹرز نے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن، وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار اور وزیر ایکسائز مکیش کمار چاولہ سے ملاقات کی جس میں شہر میں ٹرانسپورٹ کے شعبے کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال اور انہیں ملکر حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

ملاقات میں سیکرٹری ایکسائز محمد سلیم راجپوت، سیکرٹری ٹرانسپورٹ اسد زمین، کمشنر کراچی حسن نقوی، سی سی پی او کراچی جاوید عالم اڈھو اور ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز چیمہ سمیت دیگر حکام بھی موجود تھے۔

ٹرانسپورٹ وفد میں لیاقت محسود، حاجی مقصود محسود، حاجی یوسف، حاجی خیر زمان محسود، طارق گجر، حاجی بادشاہ خان محسود، ملک یاسین نیازی، جان عالم محسود، حاجی عمردراز باجوڑی، عبدالحمد بنگش، حاجی طور خان، سردار سلامت، کفیل خان شامل تھے۔

ملاقات میں کراچی گڈز کیریئرز ایسوسی ایشن، ڈمپر ایسوسی ایشن، سندھ گڈز ٹرک ٹریلر اونرز ایسوسی ایشن اور واٹر ٹینکرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ ٹرانسپورٹرز نے شہر میں داخلے کے مخصوص اوقات پر عائد پابندیوں کے حوالے سے پریشانی سے متعلق آگاہ کیا۔

سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے شرکاء کو حکومت کی جانب سے ایک گھنٹہ اضافی وقت دینے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔ شرجیل میمن نے کہا کہ اب بڑی گاڑیاں رات 10 بجے سے صبح 6 بجے تک شہر میں داخل ہو سکیں گی، جس سے انہیں آپریشنز میں زیادہ لچک ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ٹرانسپورٹرز کو درپیش چیلنجز کو سمجھتی ہے اور ہم ان کے ساتھ مل کر ان مسائل کے حل کے لیے پُرعزم ہیں۔ ٹرانسپورٹ کے داخلے کے اوقات میں اضافے کا یہ فیصلہ ٹرانسپورٹرز کے بوجھ کو کم کرنے اور آپریشنز کو آسان بنانے کے لیے ایک چھوٹا قدم ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ تمام بھاری ٹرانسپورٹ گاڑیوں کے لیے رجسٹریشن اور فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ضروری ہے، یہ ضروری ہے کہ تمام ٹرانسپورٹرز، بشمول دیگر صوبوں سے آنے والی گاڑیاں، اپنے گاڑیوں کو سندھ میں رجسٹر کرائیں اور ان کے فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کریں۔

ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز ایسے اقدامات سے گریز کریں جو ٹریفک میں خلل ڈالیں، عوامی پریشانی کا باعث بننے والے کسی بھی اقدام پر سختی سے نمٹا جائے گا۔ ہمیں کراچی کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ ٹریفک کو روکے جانے جیسے عوامی زندگی کو متاثر کرنے والے کسی بھی اقدام کو برداشت نہیں کیا جائے گا، ٹرانسپورٹرز ان مسائل کو سیاسی رنگ دینے سے گریز کریں کیونکہ ان مسائل کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ٹرانسپورٹرز رہنماؤں نے حکومت کی طرف سے ان کے مسائل کے حل کی کوششوں کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ  داخلے کے اوقات میں اضافے سے ہمارے لاجسٹک چیلنجز میں کمی آئے گی، گاڑیوں کی رجسٹریشن اور فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے حکومتی فیصلے کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے اوقات میں ایسوسی ایشن نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

کراچی میں  ٹریفک حادثات کو لسانی فسادات کروانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے

 سٹی42:  کراچی میں  ٹریفک حادثات کو لسانی فسادات کروانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ شہر میں  ہونے والے ٹریفک حادثات لسانی تشدد نہیں ہیں بلکہ افراد کی نااہلی  اور انتظامی نا اہلی ہیں۔

 یہ باتیں عوامی نیشنل پارٹی کے کراچی کے لیڈر  شاہی سید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔  ایم کیو ایم پاکستان کے سینئیر رہنما بھی اس موقع پر شاہی سید کے ساتھ موجود تھے۔

لاہور پریس کلب ہاؤسنگ سکیم ایف بلاک میں بجلی کی تنصیب کا افتتاح

 شاہی سید نے کہا کہ کراچی میں ایک بار پھر لسانی فسادات کی کوشش کی جارہی ہے، ٹریفک حادثات کو لسانی رنگ نہ دیا جائے، شرپسند عناصر کے ہاتھوں ٹرانسپورٹ کا جلایا جانا حکومت اور ریاست کی رٹ پر سوالیہ نشان ہے۔

شاہی سید نے کہا کہ کراچی میں لسانی فسادات کروانے  کی  کوشش کو ناکام بنانا ہر شہری کی ذمہ داری ہے، کراچی کے امن کو تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔

سندھ حکومت اپنی اداؤں پر غور کرے: وزیر اطلاعات پنجاب

شاہی سید نے ڈمپرز جلانے کے بار بار ہو رہے واقعات کو لسانی فسادات کروانے کی منظم  کوشش قرار  دیا۔
انھوں نے کہا کہ کراچی شہر ہم سب کا ہے۔ ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے، برداشت اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہوگا۔

شاہی سید نے کہا کہ کراچی کے عوام افواہوں پر کان نہ دھریں اور باہمی محبت کو فروغ دیں۔ کراچی کا امن ہم سب کا امن ہے، اسے برقرار رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

دو دن پہلے بھی شاہی سید نے  شہر کے کچھ حصوں میں کئی ڈمپرز جلانے کے واقعے کو لسانی فسادات کی کوشش قرار دیا تھا۔

لاہور میں 278 ٹریفک حادثات، 341 افراد زخمی

 ڈمپر جلانا کس کا ایجنڈا

1980 کی دہائی میں الطاف حسین کے دست راست کی حیثیت سے کراچی میں لسانی فسادات اور نام نہاد مہاجر کاز  کے نام سے تشدد کی آگ بھڑکانے والے آفاق احمد کئی مہینوں سے کراچی مین ٹریفک کے معمولی حادثات میں "بڑی گاڑی" اور "ڈمپر" کے ملوث ہونے کا منظم پروپیگندا کر رہے تھے۔ انہوں نے اور ان کے کارکنوں نے ٹریفک کے ہر حادثہ کو مخصوص پروپیگنڈا ٹولز استعمال کر کے لسانی گروہ کے ساتھ جوڑا، اس مسلسل پروپیگنڈا کا خوفناک نتیجہ گزشتہ  جمعرات  10 اپریل کو  شہر مین دس بری گاڑیاں جلائے جانے کی صورت میں سامنے آیا۔ یہ تمام گاڑیاں ایک افواہ کے بعد جلائی گئیں، افواہ ایک ڈمپر کے ساتھ ایکسیڈنٹ میں  ایک شخص کے زخمی ہو جانے پر پھیلائی گئی تھی۔

 وزیرِ اعظم کی چوہدری شجاعت حسین کو مسلم لیگ ق کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد

آفاق احمد کو پولیس نے کچھ ہفتے پہلے ڈمپروں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے پر تشدد پھیلانے کی کوشش کرنے کے الزام میں گرفتار بھی کیا تھا  لیکن بعد مین انہین رہا کر دیا گیا اور اس کے بعد جمعرات کو تشدد کا بڑا واقعہ ہوا جس نے بہت سے لوگوں کو ایک بار پھر  1980 کی دہائی کی لسانی فساد  کی ابتدا یاد دلا دی۔

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • حاجی کیمپ کے اردگرد تجاوزات کی بھرمار، روڈ بند، ٹریفک جام معمول 
  • کراچی: 104 روز میں ہیوی گاڑیوں کی ٹکر سے 85 افراد جاں بحق
  • شاہراہ فیصل واقعہ، ڈمپر ڈرائیور نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا
  • ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ گئے، ڈی آئی جی ٹریفک
  • حاجی کیمپ میں حج تربیت کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوگیا
  • کراچی؛ جانوروں کے فضلے سے بائیو گیس کے بڑے منصوبے کیلیے حکمت عملی مرتب
  • کراچی، ہیوی ٹریفک سے اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا، ٹرالر کی ٹکر سے 2 نوجوان جاں بحق
  • ٹریفک کے مسائل پر توجہ دیں
  • کراچی میں  ٹریفک حادثات کو لسانی فسادات کروانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے
  • کراچی کے مسائل پر ایم کیو ایم اور اے این پی ہم آواز، مسائل انتظامی مسئلہ قرار