ایف آئی اے امیگریشن حکام نے کراچی ایئرپورٹ پر کارروائی میں سینیگال سے براستہ ایتھوپیا کراچی پہنچنے والے 5 مسافروں کو حراست میں لے لیا ہے، تمام مسافر یورپ جانے کے لیے انسانی اسمگلر سے رابطے میں تھے۔

مسافروں سے پوچھ گچھ اور ایجنٹوں کی نشاندہی کے لیے انسدادِ انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا گیا ہے،  مسافروں کی شناخت افتخار احمد ،نصیر احمد، راشد فاروق, شمریز اور ثقلین مرتضی کے نام سے ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے 13 اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج، 49 نوکری سے فارغ

مسافر فلائٹ نمبر ٹی کے 708 کے ذریعے موریطانیہ سے کراچی پہنچےتھے، مسافروں کا تعلق وزیر آباد، منڈی بہاءالدین، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ سے ہے۔

ابتدائی تفتیش کے مطابق افتخار احمد نامی مسافر وزٹ ویزے پر سینیگال گیا تھا، ثقلین مرتضی نامی مسافر دبئی کے راستے موریطانیہ گیا تھا جبکہ دیگر 3 مسافر عمرہ ویزہ پر پہلے سعودی عرب پہنچے اور بعد ازاں ایجنٹ نے انہیں موریطانیہ بھجوایا تھا۔

مزید پڑھیں:لاہور: ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث بین الاقوامی گروہ کیسے پکڑا؟

ایف آئی اے حکام کے مطابق مسافر یورپ جانے کے لیے محمد افضل اور علی حسن نامی انسانی اسمگلر سے رابطے میں تھا، ایجنٹوں کا تعلق سیالکوٹ اور گوجرانوالہ سے ہے۔

مذکورہ ایجنٹ نے مسافروں کو فی کس  35 لاکھ روپے کے عوض قانونی طریقے سے اسپین  پہنچانے کا وعدہ کیا، تاہم موریطانیہ پہنچ کر ایجنٹ نے مسافروں کو غیر قانونی طور یورپ بھجوانے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں:ایف آئی اے کوئٹہ کی کارروائی: انسانی اسمگلنگ میں ملوث ملزم گرفتار

ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی زون  کے مطابق مسافروں نے سمندر کے راستے غیر قانونی سفر کرنے سے انکار کر دیا اور واپس آ گئے، مسافروں سے پوچھ گچھ جاری ہے۔

’غیر قانونی سفری دستاویزات کی سخت جانچ پڑتال جاری ہے، ایجنٹوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری ہیں، انسانی اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورکس کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امیگریشن انسانی اسمگلنگ انسداد انسانی اسمگلنگ ایتھوپیا ایف آئی اے ڈائریکٹر ایف آئی اے سینیگال کراچی زون موریطانیہ یورپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امیگریشن انسانی اسمگلنگ انسداد انسانی اسمگلنگ ایتھوپیا ایف ا ئی اے ڈائریکٹر ایف آئی اے سینیگال کراچی زون موریطانیہ یورپ انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف ا ئی اے کے لیے

پڑھیں:

انسانی سمگلنگ کا ہولناک کھیل

دنیا بھرمیں انسانی سمگلنگ کے کیسز رپورٹ ہوتے رہتے ہیں خاص طور پر غریب ممالک کے باشندے یورپ منتقل ہونے کے لئے اپنی عمر بھر کی کمائی لگا دیتے ہیں مگر ہولناک امر یہ ہے کہ گزشتہ چند سال میں پاکستانیوں کی جانب سے ڈنکی لگانے کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیاہے۔ انسانی سمگلرز مختلف ریٹس کے عوض ان کو یورپ انٹری کا جھانسا دیتے ہیں جس کے بعد موت کا کھیل شروع ہو جاتا ہے۔ اب تک کی اطلاعات حکومت کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں۔ یہ انسانی سمگلرز پاکستان میں موجود ہیں جبکہ ان کے ایجنٹ یورپ میں بیٹھے ہیں۔پاکستان کے نوجوان سہانے مستقبل کا خواب سجا کر ڈنکی کے لئے ذریعے لیبیا جاتے ہیں جس کے بعد سمندری راستے کے ذریعے اٹلی ، سپین تک پہنچنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ سفر انتہائی خطرناک ہوتا ہے اور بچنے کے چانسز بیس فیصد سے بھی کم ہیں۔ حالیہ چند ہفتوں میں لیبیااور مراکش کے سمندری چینل میں کشتی ڈوبنے کے تین واقعات ہو چکے ہیں جن میں بیسیوں پاکستانی ڈوب کر زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ شکر کریں اب حکومت کی آنکھیں کھلی ہیں جس کے بعد کریک ڈاؤن کیا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے گرفتاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔

لیبیا کشتی حادثہ 2025 میں ملوث بین الاقوامی گینگ کے 2 کارندوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ایف آئی اے کوہاٹ زون نے بڑی کارروائیاں کرتے ہوئے رواں برس لیبیا کشتی حادثے میں ملوث بین الاقوامی گینگ کے 2 کارندوں کو گرفتار کرلیا، جن کی شناخت حبیب الرحمٰن اور نوید احمد کے نام سے ہوئی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایات پر انسانی سمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں تازہ کارروائی کے دوران گرفتار ملزمان سے متعلق معلوم ہوا ہے کہ ان کے دیگر ساتھی اٹلی سے انسانی سمگلنگ کا گینگ چلا رہے تھے۔ملزمان کو چھاپا مار کارروائی میں پشت بازار باجوڑ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ دونوں ملزمان رواں ماہ لیبیا میں ہونے والے کشتی حادثے میں ملوث ہیں۔واضح رہے کہ مذکورہ کشتی حادثے میں کرم سے تعلق رکھنے والے 14 متاثرین جاں بحق ہو گئے تھے۔ ملزمان نے شہزاد حسین نامی شہری کو یورپ بھجوانے کے لیے 37 لاکھ روپے ہتھیائے جب کہ دیگر ساتھیوں کی ملی بھگت سے متعدد متاثرین سے بھاری رقوم وصول کیں۔ملزمان کے دیگر ساتھی واجد علی اور شاہ فیصل اٹلی سے گینگ کو آپریٹ کر رہے تھے۔ کشتی حادثے میں متاثرہ شہری کی موت واقع ہوئی تھی۔ملزمان کے قبضے سے 4 موبائل فون بھی برآمد کرلے گئے ہیں، جن میں سے ویڈیوز، تصاویر، میسیجز اور بینک ٹرانزیکشنز بھی برآمد کرلی گئی ہیں۔ حکام نے ملزمان کے زیر استعمال 3 بینک اکاونٹس منجمد کرا دیئے۔ایف آئی اے حکام کے مطابق لیبیا میں متاثرین کو سیف ہاؤسز میں رکھ کر تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے۔ ملزمان نے بعد ازاں دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر متاثرین کو کشتی کے ذریعے لیبیا سے یورپ بھجوانے کی کوشش کی جو کہ حادثے کا شکار ہو گئی۔ملزمان کو گرفتار کر کے باقاعدہ تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے جب کہ انٹرپول کی مدد سے بیرون ملک انسانی سمگلنگ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی جا رہی ہے۔ڈائریکٹر ایف آئی اے کوہاٹ زون کا کہنا ہے کہ کشتی حادثات میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔ملزمان کی گرفتاری کے لیے تمام تر وسائل کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔ انٹیلی جنس بنیادوں پر انسانی سمگلروں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ کسی شخص کو بھی معصوم لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں۔ ٹھوس شواہد کی روشنی میں ملزمان کو قرار واقعی سزائیں دلوائیں گے۔ اس سے قبل ایف آئی اے نے کراچی ائیرپورٹ پرکارروائی کرتے ہوئے بیرون ملک سے آنے والے 5 مسافروں کو تحویل میں لے لیا۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق موریطانیہ سے کراچی پہنچنے والے 5 مسافروں کی شناخت سمیع اللہ داؤد اقبال ، مرتضیٰ خان، شاہ ولی اور ارشد کے نام سے ہوئی۔ مسافروں کا تعلق حافظ آباد، گجرانوالہ اور سوات سے ہے۔ایجنٹوں نے مسافروں سے بالترتیب 25 اور 35 لاکھ روپے فی کس کے عوض یورپ پہنچانے کے معاملات طے کیے تھے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق مسافر دبئی، سعودی عرب اور قطر کے راستے موریطانیہ پہنچے تھے۔ موریطانیہ پہنچنے پر ایجنٹوں نے مسافروں کو غیر قانونی طور یورپ بھجوانے کی کوشش کی۔ مسافروں نے سمندر کے راستے غیر قانونی طور پر سفر کرنے سے انکار کردیا اور واپس آگئے۔ ایجنٹوں کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔ مسافروں سے مزید پوچھ گچھ جاری ہے۔ ایجنٹوں کی نشان دہی کے لیے مسافروں کو انسداد انسانی سمگلنگ سرکل کراچی منتقل کردیا گیا۔ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی زون کے مطابق غیر قانونی سفری دستاویزات کی سخت جانچ پڑتال جاری ہے۔ ایجنٹوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری ہیں۔ انسانی سمگلنگ میں ملوث نیٹ ورکس کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری ہے۔ ایجنٹوں کے جھانسے میں نہ آئیں اور بیرون ملک سفر کے لیے قانونی راستے اختیار کریں۔ ذاتی دستاویزات کسی غیر متعلقہ شخص کے حوالے نہ کریں۔ ایف آئی اے کا فعال ہونا یقینا خوش آئند ہے مگر سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ عوام جس قدر مرضی بدحال ہو جائیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سہانے مستقبل کے لئے زندگی داؤ پر لگاناصرف و صرف حماقت ہے۔ بہتر مستقبل یقینا سب کا خواب ہے مگر یہ بھی سوچنے کی ضرورت ہے کہ یہ زندگی کا سب سے بڑا جوا ہے جس کے آگے موت ہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ غیر قانونی طریقے سے باہر جانے کے لئے کسی ایجنٹ کے جھانسے میں نہ آئیں۔ اپنے بچوں اور اہل خانہ کا بھی کچھ خیال کریں۔

متعلقہ مضامین

  • ایف آئی اے کے 51افسران کے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف
  • 3 سال میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث 51 ایف آئی اے اہلکار برطرف
  • انسانی اسمگلنگ میں ایف آئی اے کے51 افسران کے ملوث ہونے کا انکشاف
  • انسانی سمگلنگ کا ہولناک کھیل
  • لیبیا کشتی حادثہ میں ملوث گینگ کے 2کارندے گرفتار
  • انسانی اسمگلنگ میں ملوث 436 ملزمان گرفتار کیے جا چکے ہیں، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • شہریوں کو براستہ سمندر یورپ بھجوانے والا گینگ بے نقاب
  • مسافروں کا سمندر کے راستے یورپ کے غیر قانونی سفر سے انکار
  • سمندر کے راستے انسانی اسمگلنگ میں ملوث منظم گینگ بے نقاب
  • لیبیا کشتی حادثہ:سمندر کے راستے شہریوں کو یورپ بھجوانے میں ملوث  کارندے گرفتار