اسلام آباد (محمد ابراہیم عباسی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے عوامی مقامات پر شیشہ نوشی سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد اور اس کے طریقہ کار کے تعین کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے سیکریٹری داخلہ اور چیف کمشنر اسلام آباد سے عدالتی حکم پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کر لی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف کمشنر اسلام آباد کو درخواست گزار کے ریسٹورنٹ کا وزٹ کرانے اور رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کی۔ درخواست گزار کے وکیل قیصر امام اور اسٹیٹ کونسل عدالت میں پیش ہوئے۔

قیصر امام نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق ریسٹورنٹس اور دیگر عوامی مقامات پر سموکنگ زونز سے متعلق رولز بنانے تھے، جو تاحال نہیں بنائے گئے۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ نوٹیفائیڈ پبلک مقامات جیسے اسکولز اور عدالتوں میں سگریٹ نوشی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے پولیس اہلکار سے استفسار کیا کہ کیا کبھی کسی کو عوامی مقام پر سگریٹ نوشی کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے؟ اگر قانون بنایا گیا ہے تو اس پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔

عدالت نے اسٹیٹ کونسل سے سوال کیا کہ تین سال گزرنے کے باوجود یہ تعین کیوں نہیں ہو سکا کہ کون سا مقام سموکنگ زون ہے اور کون سا نہیں؟عدالت نے ہدایت دی کہ سیکریٹری داخلہ اور چیف کمشنر اسلام آباد آگاہ کریں کہ عدالتی حکم پر اب تک کیا پیشرفت ہوئی ہے۔ چیف کمشنر خود یا کسی افسر کو درخواست گزار کے ریسٹورنٹ کا معائنہ کروا کر رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی۔

ٹرمپ کا ممبئی حملوں کے الزام میں گرفتار پاکستانی شہری کو بھارت کے حوالے کرنے کا اعلان

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ چیف کمشنر

پڑھیں:

سودی نظام، آئی ایم ایف معاہدوں کیخلاف درخواست، حلف لینے والا ہر افسر رشوت لیتا ہے، پشاور ہائیکورٹ

جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار محدود ہے، ہر افسر حلف لیتا ہے پھر بھی رشوت لی جاتی ہیں، یہاں ہر کام کرنے کے لیے رشوت دینی پڑھ رہی ہے، آپ یہ بتائیں کہ آپ کیسے متاثر ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سودی نظام اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران پشاور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہر افسر حلف لیتا ہے پھر بھی رشوت لی جاتی ہیں۔ جسٹس اعجاز انور اور جسٹس کامران میاں خیل نے درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ صدر اور وزیر اعظم پاکستان اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، حکومت نے سودی شرائط پر آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کیے۔ جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار محدود ہے، ہر افسر حلف لیتا ہے پھر بھی رشوت لی جاتی ہیں، یہاں ہر کام کرنے کے لیے رشوت دینی پڑھ رہی ہے، آپ یہ بتائیں کہ آپ کیسے متاثر ہوئے ہیں۔

درخواست گزار نے کہا کہ سودی نظام پورے قوم پر نافذ کیا ہے، آپ صاحبان بھی متاثر ہیں۔ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل فصیح اللہ خان نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار نے پہلے بھی ایسی ہی درخواست دائر کی تھ اور وہ عدالت نے نمٹا دی ہے، وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ 2028 میں سودی نظام کا خاتمہ ہو جائے گا۔ جسٹس کامران میاں خیل نے ریمارکس دیے کہ آپ سپریم کورٹ میں یہ درخواست دائر کریں۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ نے تیمور سلیم جھگڑا کو حفاظتی ضمانت دے دی
  • اسلام آباد میں شاندار ایڈوانچر پارک کی تعمیر کا امکان
  • ججز تقرری کیس، گلگت بلتستان حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی
  • چیف جسٹسز نے ملازمین کو ایک کروڑ تک انکریمنٹ دیا؛ اختیارات کیس میں وکیل کے دلائل
  • این اے 241 مبینہ دھاندلی کیس، الیکشن کمیشن و دیگر سے دلائل طلب
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کیسز کی غیر ضروری منتقلی سے روکنے کا حکم
  • ہائیکورٹ کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سے متعلق کیس کو لاہور ہائیکورٹ تک محدود رکھنے کی ہدایت
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا، سپریم کورٹ
  • سودی نظام، آئی ایم ایف معاہدوں کیخلاف درخواست، حلف لینے والا ہر افسر رشوت لیتا ہے، پشاور ہائیکورٹ
  • بلوچستان ہائیکورٹ : ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ