عوامی مقامات پر شیشہ نوشی: اسلام آباد ہائیکورٹ نے عملدرآمد رپورٹ طلب کر لی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد (محمد ابراہیم عباسی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے عوامی مقامات پر شیشہ نوشی سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد اور اس کے طریقہ کار کے تعین کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے سیکریٹری داخلہ اور چیف کمشنر اسلام آباد سے عدالتی حکم پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کر لی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف کمشنر اسلام آباد کو درخواست گزار کے ریسٹورنٹ کا وزٹ کرانے اور رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کی۔ درخواست گزار کے وکیل قیصر امام اور اسٹیٹ کونسل عدالت میں پیش ہوئے۔
قیصر امام نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق ریسٹورنٹس اور دیگر عوامی مقامات پر سموکنگ زونز سے متعلق رولز بنانے تھے، جو تاحال نہیں بنائے گئے۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ نوٹیفائیڈ پبلک مقامات جیسے اسکولز اور عدالتوں میں سگریٹ نوشی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے پولیس اہلکار سے استفسار کیا کہ کیا کبھی کسی کو عوامی مقام پر سگریٹ نوشی کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے؟ اگر قانون بنایا گیا ہے تو اس پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔
عدالت نے اسٹیٹ کونسل سے سوال کیا کہ تین سال گزرنے کے باوجود یہ تعین کیوں نہیں ہو سکا کہ کون سا مقام سموکنگ زون ہے اور کون سا نہیں؟عدالت نے ہدایت دی کہ سیکریٹری داخلہ اور چیف کمشنر اسلام آباد آگاہ کریں کہ عدالتی حکم پر اب تک کیا پیشرفت ہوئی ہے۔ چیف کمشنر خود یا کسی افسر کو درخواست گزار کے ریسٹورنٹ کا معائنہ کروا کر رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی۔
ٹرمپ کا ممبئی حملوں کے الزام میں گرفتار پاکستانی شہری کو بھارت کے حوالے کرنے کا اعلان
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ چیف کمشنر
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا پارک پر کمرشل تعمیرات روکنے کا حکم
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے ای الیون چلڈرن پارک میں غیر قانونی تعمیرات روکنے اور پارک کو اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
جسٹس محمد آصف نے ای الیون چلڈرن پارک میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
ای الیون کے رہائشیوں نے چلڈرن پارک پر قبضے اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔ پٹیشنرز کی جانب سے ایڈووکیٹ کاشف علی ملک دیگر وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گرین ایریا یا پبلک پارک کو کمرشل ایریا میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مسلح افراد ہیوی مشینری کے ساتھ پارک میں داخل ہوئے اور بچوں کے جھولے اکھاڑ دیے، جس سے ای الیون کے رہائشی شدید پریشانی کا شکار ہوئے اور ان کے بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں۔
وکیل کاشف علی ملک نے عدالت کو آگاہ کیا کہ متاثرین میں لاہور ہائی کورٹ کے ایک سینئر جج بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاملہ سی ڈی اے کے علم میں لانے کے باوجود اتھارٹی غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات ختم کرانے میں ناکام رہی۔
کاشف علی ملک ایڈووکیٹ نے یہ بھی بتایا کہ قابضین کو غیر قانونی تعمیرات سے روکنے پر علاقے میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔
عدالت نے غیر قانونی تعمیرات کو فوری طور پر روکنے اور چلڈرن پارک کو اصل حالت میں بحال کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔