گورنر پختونخوا سے وزیراعلیٰ کی ملاقات؛ صوبائی معاملات پر گفتگو سے گریز
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
پشاور:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے گورنرخیبرپختونخوافیصل کریم کنڈی کے ساتھ ملاقات کی، اس موقع پر قائم مقام چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ بھی موجود تھے ۔
ملاقات میں گورنر خیبر پختونخوا نے وزیراعلیٰ کے ساتھ صوبے کے مختلف نوعیت کے معاملات پر بات چیت کی، تاہم وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ان معاملات پر اظہار خیال کرنے سے گریز کرتے ہوئے صرف مسکراہٹوں ہی پر اکتفا کیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ آج قائم مقام چیف جسٹس کے حلف کا دن ہے، اس لیے صوبے کے ایشوز پربعد میں بات کی جائے گی، جس کے لیے دیگر مواقع آئیں گے۔
10 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات کو سیاسی حلقوں میں اہم قراردیاجارہاہے۔ خاص طور پر ایسے سیاسی ماحول کے تناظر میں کہ جب گورنر روزانہ سیاسی ایشوز پر بات چیت کرتے ہوئے صوبائی حکومت اور وزیراعلیٰ کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں، تاہم وزیراعلیٰ اس کے باوجود گورنر ہاؤس گئے۔
دوسری جانب صوبائی حکومت کے ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور دراصل قائم مقام چیف جسٹس کی حلف برداری میں شرکت کے لیے گئے تھے، ان کا مقصد گورنر سے سیاسی ملاقات کرنا نہیں تھا۔
ذرائع کے مطابق گورنر کے ساتھ نشست بھی پروٹوکول تقاضوں کے مطابق تھی جس میں قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ بھی موجود تھے اور اس ملاقات کا مقصد سیاسی ایشوز پر بات چیت ہرگز نہیں تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قائم مقام چیف جسٹس کے مطابق
پڑھیں:
عمران خان سے کون ملاقات کرے گا؟ فیصلہ کرنے کیلئے پی ٹی آئی کی 5 رکنی کمیٹی قائم
پشاور(نیوز ڈیسک)بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی اپنے اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتوں کا ایشو متنازع بننے کے بعد پی ٹی آئی نے اتوار کے روز 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جو اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ اس کے بانی سے کون مل سکتا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے کیے گئے فیصلے میں اس کمیٹی کو صرف 5 ارکان تک ہی محدود رکھا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے ’نجی چینل ‘ کو بتایا کہ 5 ارکان کا انتخاب بیرسٹر گوہر علی خان اور سلمان اکرم راجا کریں گے۔
پارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کی جانب سے تجویز کردہ افراد کے علاوہ کسی بھی شخص کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جائے گی، کمیٹی کی اجازت کے بغیر ان سے ملاقات کرنے والا کوئی بھی شخص پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ہوگا۔
تاہم خیبر پختونخوا حکومت سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا، کیوں کہ انہیں عمران خان سے ملاقات کے لیے کمیٹی کی منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی۔
کمیٹی عدالتی حکم کے مطابق منگل اور جمعرات کو ہونے والی ملاقاتوں کے لیے ملاقاتیوں کو نامزد کرے گی، جب کہ ان ملاقاتوں کے دوران مستقبل کے ملاقاتیوں کے لیے عمران خان کی رائے لی جائے گی۔
پارٹی کی پولیٹیکل کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ منظور شدہ ملاقاتیوں کی فہرست 3 فوکل پرسنز بیرسٹرز گوہر اور سلمان اکرم راجا اور انتظار حسین پنجوتھا کے ذریعے اڈیالہ جیل انتظامیہ کو بھیجی جائے گی۔
پولیٹیکل کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اگر کمیٹی سے منظور شدہ کسی بھی شخص کو جیل حکام عمران خان سے ملنے سے روکتے ہیں تو کوئی بھی احتجاج کے طور پر جیل کے اندر نہیں جائے گا۔
اس کے علاوہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جیل حکام کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی جائے گی۔
گزشتہ ہفتے پولیس نے عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے ساتھ ساتھ جیل کے باہر سے دیگر افراد کو حراست میں لے لیا تھا، انہیں جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
یہ گرفتاریاں بظاہر امن و امان کی صورتحال کو روکنے کے لیے کی گئی تھیں، کیوں کہ مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور بعد میں ان پر لاٹھی چارج کیا گیا تھا۔
عدالتی حکم کے مطابق ان ملاقاتوں کی نگرانی پی ٹی آئی کے رہنما سلمان اکرم راجا نے کرنی تھی، تاہم جیل حکام نے سلمان اکرم راجا کو گزشتہ ہفتے عمران خان سے ملنے سے روک دیا تھا۔
پاکستان نے سولر پینلز درآمد کرنے میں دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا