بھارت کے بڑھتے جنگی عزائم؛ امریکا سے جدید ہتھیاروں کے اربوں ڈالرز کے معاہدے
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
جارحانہ جنگی عزائم رکھنے والے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکا کے پہلے سرکاری دورے میں جوہری توانائی، لڑاکا طیارے اور اربوں ڈالرز کے فوجی معاہدے کرلیے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر اور بھارتی وزیراعظم سے ملاقات میں لڑاکا طیارے اور جدید فوجی ہتھیاروں کی خریداری کے معاہدے طے پاگئے۔
ان معاہدوں کے تحت امریکا بھارت کو ایف-35 لڑاکا طیاروں سمیت کئی ارب ڈالرز کا فوجی اور جنگی سامان بھی فراہم کرے گا۔
نریندر مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ ملاقات میں بھارت کے ایٹمی توانائی ایکٹ اور جوہری ری ایکٹروں کے لیے سول لائبلٹی فار نیوکلیئر ڈیمیج ایکٹ (سی ایل این ڈی اے) پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے جوہری توانائی کے لیے دو طرفہ تعاون کا بھی فیصلہ کیا گیا جس کے تحت جوہری ری ایکٹروں کی پیداوار اور تنصیبات میں دونوں ممالک کے درمیان رابطہ رہے گا۔
پریس بریفنگ میں روایتی چاپلوسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مودی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریفوں کے پُل باندھ دیئے۔
بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک بات سیکھی ہے کہ وہ سارے معاملات پر اپنے قومی مفاد کو سب پر ترجیح دیتے ہیں۔
نریندر مودی نے مزید کہا کہ امریکی صدر سے ملنے کا ہمیشہ سے مقصد ایک جمع ایک دو نہیں بلکہ ایک اور ایک گیارہ ہوتا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ بھارت کے ساتھ امریکا کا تجارتی خسارہ 100 ملین ڈالر ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید بتایا کہ بھارتی وزیراعظم کے ساتھ توانائی، بجلی اور اے آئی سمیت متعدد شعبوں میں بھارت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی وزیراعظم ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کے
پڑھیں:
بھارت کے لیے امریکی حمایت ہتھیاروں کی دوڑ کا سبب بن سکتی ہے ، بلاول بھٹو
میونخ : چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ہمیشہ سے ممالک کوجوڑنے کے لیے پل کا کردار ادا کرتا رہا ہے،کچھ ممالک امریکا ، چین مسابقتی صورتحال کافائدہ اٹھارہے ہیں ، پاکستان امریکا اور چین کے مابین فاصلے کم کرنے میں کا کردار ادا کرسکتا ہے، بھارت کے لیے چین کے حریف کے طورپر امریکی حمایت ہتھیاروں کی دوڑ کا سبب بن سکتی ہے ۔
جرمنی میں میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے دوران ڈوئچے ویلے کو انٹر ویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان مذاکرات کےآغاز میں پاکستان کے تاریخی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ ہمیں کسی کیمپ کا حصہ بنانا چاہتے ہیں تو ہم خود کو ایک مصالحت کار اور ثالث کے طور پر دیکھنا چاہیں گے۔ انہوں نے پاکستان تقسیم کو وسعت دینے کے بجائے خلیج کو پاٹنے کا خواہاں ہے۔
بلاول نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک ’ ڈیل میکر ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی لیڈرشپ میں پاکستان کلیدی علاقائی چیلنجز سے نبردآزما ہوسکتا ہے۔
انہوں نےاس کہا کہ علاقائی حریف ہونے کے باوجود پاکستان بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے، تاہم ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کے لیے چین کے حریف کے طورپر امریکی حمایت ہتھیاروں کی دوڑ کا سبب بن سکتی ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے چین کے ساتھ پاکستان کے مستحکم تعلقات کا تذکرہ کرتے ہوئے زور دیا کہ پاکستان دنیا کے دیگر ممالک سے بھی تعلقات قائم رکھے ، گذشتہ برس پاکستانی دفتر خارجہ نے ’ ایک فریق کا فائدہ دوسرے کا نقصان ‘ کی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا تھا، چین اور امریکا کے ساتھ تعلقات یکساں اہمیت کے حامل ہیں۔ بلاول بھٹو نے پاکستان کے موجودہ چیلنجز کا سبب افغانستان سے امریکی انخلا کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے تحریک طالبان پاکستان اورد اعش جیسے گروہ طاقت ور ہوئے۔