پاکستان کی امریکا سے بھارت کو جدید ہتھیار دینے پر شدید تشویش
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان نے امریکا کی جانب سے بھارت کو جدید ٹیکنالوجی والے ہتھیاروں کی فراہمی کے اعلان پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے امریکا کی جانب سے بھارت کو جدید ٹیکنالوجی والے ہتھیاروں کو خطے میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو بھارت کو جدید ٹیکنالوجیز کی منتقلی پر سخت تحفظات ہیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان امریکا اور بھارت کے مشترکہ بیان کو بے بنیاد، غلط اور بین الاقوامی اقدار کے خلاف سمجھتا ہے، بھارت کی جانب سے عوامی حقوق کی پامالی پر کوئی ذکر نہیں کیا گیا جو افسوسناک ہے،پاکستان ہمیشہ عالمی امن و استحکام کے فروغ کا خواہاں رہا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے اس بیان کو بھی یکسر مسترد کر دیا، جس میں انہوں نے فلسطینیوں کو سعودی عرب بھیجنے کی بات کی تھی،پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کا مکمل حامی ہے۔
پاکستان فلسطینی عوام کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، جس میں یروشلم بطور دارالحکومت ایک آزاد فلسطینی ریاست شامل ہو۔
خیال رہےکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، جس میں امریکا نے بھارت کو ایف-35 لڑاکا طیارے سمیت جدید دفاعی آلات فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بھارت کو جدید
پڑھیں:
بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
ترجمان نے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے بلکہ اس پر 1947ء سے جبری قبضہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں جن میں استصواب رائے کے ذریعے اس کے حل پر زور دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت علاقے کی زمینی صورتحال کے بارے میں عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے لئے ایک کے بعد ایک مذموم کوشش کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت اپنی ریاستی دہشت گردی، سیاسی ناانصافیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو چھپانے کے لیے کبھی پاکستان اور کبھی حریت قیادت کو مقبوضہ علاقے میں بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو ہراساں کرنے کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران بے گناہ کشمیریوں کی بلاجواز گرفتاریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کشمیریوں کو دبانے کے لئے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کا استعمال کیا جا رہا ہے کیونکہ 5 اگست 2019ء کے بعد مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم نے نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے بلکہ اس پر 1947ء سے جبری قبضہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں جن میں استصواب رائے کے ذریعے اس کے حل پر زور دیا گیا ہے، اس کی متنازعہ حیثیت کی گواہی دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بارے میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور دہلی کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کے اشتعال انگیز بیانات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ حریت ترجمان نے ان بیانات کو بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی رہنمائوں کا کیس کمزور ہے، کشمیریوں کے جذبہ آزادی، مضبوط موقف اور صبر و استقامت نے بھارتی رہنمائوں کو بوکھلا دیا ہے جو اب دھمکیوں پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے جیلوں میں نظربند تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، بلال صدیقی، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، ایڈوکیٹ محمد اشرف بٹ، مولوی بشیر عرفانی، محمد رفیق گنائی، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، محمد یوسف فلاحی، امیر حمزہ، سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف، نور محمد فیاض، حیات احمد بٹ، شوکت حکیم، ظفر اکبر بٹ، ظہور احمد بٹ، عمر عادل ڈار، عبدالاحد پرہ، سلیم نناجی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، دائود زرگر اور انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز، محمد احسن اونتو اور صحافی عرفان مجید شامل ہیں۔