اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف پی ایف یو جے اور اینکرز ایسوسی ایشن کی درخواستوں پر گزشتہ سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست پر گزشتہ منگل کی ابتدائی سماعت کے بعد معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف پی ایف یو جے کی درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس

عدالت کی جانب سے جاری کردہ تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پیکا قانون میں استعمال ہونے والے الفاظ اور نمبرنگ درخواست گزاروں کے حقوق پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔

حکم نامے کے مطابق درخواست گزاروں کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ پیکا قانون آزادیٔ اظہار اورآزادی صحافت کو متاثر کرتا ہے جو کہ آئین کے آرٹیکل 19 اور 19(A) کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں: فیک نیوز پھیلانے پر مسلم لیگ ن کی اپنی رکن اسمبلی پیکا ایکٹ کی زد میں آگئیں

وکلا نے عدالت کو بتایا کہ پیکا قانون کے تحت شکایات اور انکا حل کرنے کا پروسیجر آئین کے آرٹیکل 10-اے کے متصادم ہے، اس قانون میں استعمال کیے گئے الفاظ مبہم ہیں جو  قانونی مسائل کا باعث بن رہے ہیں۔

حکم نامے کے مطابق وکلا نے عدالت کو بتایا کہ پیکا قانون سے حکومت کو لامحدود اختیارات ملے اس قانون کا اصل مقصد آزادیٔ اظہار اور صحافت پر پابندی لگانا ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی وزیرقانون نے پیکا ترمیمی بل پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا

’وکلا کے مطابق پیکا قانون کے تحت بنائے گئے ادارے، حکام اور عدالتیں حکومت کے مکمل کنٹرول میں ہیں، عدالت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرتی ہے۔‘

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر پی ایف یو جے کی جانب سے عمران شفیق ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم اتنی جلد بازی میں کی گئی کہ شقوں کے نمبر بھی درست درج نہیں کیے گئے۔

مزید پڑھیں: صحافیوں کو اعتماد میں نہ لینا کوتاہی، متنازع ’پیکا ایکٹ‘ میں ترامیم کی جا سکتی ہیں، عرفان صدیقی

’قانون میں اس قدر غلطیاں ہیں کہ درخواست دہندہ کی دو تعریفیں کر دی گئی ہیں، دونوں تعریفیں ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔‘

وکیل عمران شفیق کے مطابق پیکا قانون کے کیس سننے کے لیے قائم کیا جانے والا ٹریبیونل حکومت خود قائم کرے گی، حالانکہ کوئی بھی ٹریبونل متعلقہ ہائی کورٹ سے مشاورت کے بغیر نہیں بنایا جا سکتا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ میں پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست دائر

’قانون یہ ہے کہ میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ہو یا ٹریبونل وہ آزاد اور خودمختار ہو گا، پیکا قانون کے تحت یہ سب کچھ حکومت کے ماتحت ہو گا، اتھارٹی اور ٹریبونل کے ارکان کو کسی بھی وقت عہدے سے برخاست کرنا حکومت کی صوابدید قرار دیا گیا ہے۔‘

عمران شفیق کے مطابق فیک نیوز کی تعریف پیکا ایکٹ میں بہت ہی مبہم رکھی گئی ہے، واٹس ایپ گروپ میں کوئی فرد مذاقاً بھی لکھ دے کہ اس نے دوسری شادی کر لی ہے تو اس کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: صدر نے پیکا ایکٹ پر دستخط کرکے اپنے مؤقف سے روگردانی کی، مولانا فضل الرحمان

درخواست گزار وکلا کا موقف تھا کہ قانون میں مبہم تعریف کے ساتھ 3 سال قید کی سزا اور 20 لاکھ روپے جرمانہ رکھا گیا ہے، جو ناانصافی ہے لہذا ترمیمی ایکٹ پر عمل درآمد روکا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اٹارنی جنرل اسلام آباد ہائیکورٹ پیکا ایکٹ ٹریبونل جسٹس انعام امین منہاس عمران شفیق میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اٹارنی جنرل اسلام ا باد ہائیکورٹ پیکا ایکٹ جسٹس انعام امین منہاس عمران شفیق میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی پیکا ایکٹ میں ترمیم پیکا قانون کے کہ پیکا قانون پی ایف یو جے عمران شفیق مزید پڑھیں کے مطابق خلاف پی کے خلاف نے پیکا کے تحت

پڑھیں:

القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی چیریٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب

اسلام آباد ہائیکورٹ نے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی چیریٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کی درخواست پر سماعت موخر کرتے ہوئے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلیے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائمقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کیس کی سماعت کی، القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے وکیل جہانزیب سکھیرا عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: القادر ٹرسٹ کیس میں یہ مجھے سزا دے کر پوری دنیا میں اپنا مذاق بنوائیں گے، عمران خان

جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں تو سزائیں دی جاچکی ہیں اور ٹرسٹ بھی ضبط ہوچکا ہے، ٹرسٹ پنجاب حکومت کی تحویل میں چلا گیا ہے، اب اس کیس میں کچھ نہیں ،

قائم مقام چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلیں بھی مقرر نہیں ہوئیں، جب تک ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم نہیں ہوتا اس درخواست پر سماعت نہیں ہو سکتی،

مزید پڑھیں: القادر ٹرسٹ کا قیام قانونی ہے یا غیرقانونی؟ نئے انکشافات سامنے آگئے

جسٹس سرفراز ڈوگر نے دریافت کیاکہ یہ درخواست کس کی طرف سے فائل کی گئی ہے، وکیل جہانزیب سکھیرانے بتایا کہ درخواست القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی جانب سے دائر کی گئی ہے، اس درخواست کے علاوہ دیگر درخواستیں بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا ہیں۔

وکیل جہانزیب سکھیرا کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ آپ نے یہ بھی بتانا ہے، ٹرائل کورٹ سے فیصلہ آنے کے بعد یہ درخواست کیسے قابل سماعت  ہے، جس پر جہانزیب سکھیرا  بولے؛ مجھے وقت دے دیں، میں اپنے موکل سے معاونت حاصل کر لوں۔

مزید پڑھیں: القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ، ملک ریاض کو سزا کیوں نہ ہوئی؟

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 1 ماہ کے لیے ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ القادر ٹرسٹ یونیورسٹی پنجاب حکومت جسٹس سرفراز ڈوگر جہانزیب سکھیرا چیریٹی ایکٹ قائمقام چیف جسٹس

متعلقہ مضامین

  • پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواستیں 17 اپریل کو سماعت کیلیے مقرر
  • لاہور ہائیکورٹ نے نظربندی  قانون کی شق معطل کرنے کے حکم میں توسیع کردی
  • القادر ٹرسٹ کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نےچیریٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن درخواست پر سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی
  • القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی چیریٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب
  • پیکا ایکٹ کے ذریعے صحافیوں اور اپوزیشن کا گلا کاٹا جاچکا ہے: عمر ایوب
  • پیکا ایکٹ کے ذریعے صحافیوں اور اپوزیشن کا گلہ کاٹا جاچکا ہے، عمر ایوب
  • پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواست ، لارجر بینچ کی استدعا
  • پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا
  • بلوچستان ہائیکورٹ ؛پیکا ایکٹ کیخلاف درخواست سماعت کیلئے منظور
  • سید عاصم منیر اور شہباز شریف کو عمران خان کا کوئی بھی خط نہیں ملا، رانا تنویر حسین