ائیرپورٹ بم دھماکے کی ملزمہ کی درخواست ضمانت خصوصی عدالت منتقل
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراچی کی انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت نے ائیر پورٹ بم دھماکہ کیس میں ملزمہ گل نساء کی درخواست ضمانت سینٹرل جیل کمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر 12 کو منتقل کردی۔
کراچی میں انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت کے روبرو ائیر پورٹ بم دھماکہ کیس میں ملزمہ گل نساء کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ وکیل صفائی شوکت حیات عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل صفائی نے موقف دیا کہ ملزمہ ایک شیر خوار بچی کی ماں ہے۔ ملزمہ 4 ماہ سے جیل میں ہے۔تفتیشی افسر ہر سماعت پر وقت مانگ لیتا ہے۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ مجھے چالان کیلئے ایک ہفتے کا وقت دیا جائے۔
عدالت نے درخواست ضمانت سینٹرل جیل انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر 12 کو منتقل کردی۔ پولیس کے مطابق ملزمہ گل نساء کو اکتوبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درخواست ضمانت
پڑھیں:
مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان جسمانی ریمانڈ کیلئے عدالت میں پیش
—فائل فوٹونوجوان مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کے کیس میں ملزم ارمغان کو جسمانی ریمانڈ کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں پیش کر دیا گیا۔
دورانِ سماعت عدالت نے سوال کیا کہ کسٹڈی کہاں ہے؟
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے مصطفیٰ عامر کے اغواء کی ایف آئی آر پڑھ کر سنائی اور کہا کہ 6 جنوری کو مصطفیٰ عامر کو اغواء کیا گیا۔
سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے کہا کہ تحقیقات کے دوران مغوی کی والدہ کا بیان ریکارڈ کیا گیا، مغوی کی والدہ نے بتایا کہ انہیں 2 کروڑ روپے کے تاوان کی کال موصول ہوئی ہے، تاوان کی کال کے بعد کیس کی انویسٹی گیشن اے وی سی سی پولیس کو منتقل ہو گئی، 8 فروری کو ڈیفنس کے ایک بنگلے میں ملزم کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپہ مارا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ غربی نے مقتول مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کی اجازت دے دی۔
سندھ ہائی کورٹ نے سرکاری وکیل سے سوال کیا کہ سی آئی اے کی جانب سے کون تفتیش کر رہا تھا؟
سرکاری وکیل نے بتایا کہ انسپکٹر امیر سی آئی اے کے تفتیشی افسر تھے، 4 بج کر 40 منٹ پر کارروائی کی گئی جو 9 بجے تک جاری رہی، ملزم نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی۔
عدالت نے سوال کیا کہ ملزم کے گھر سے کونسا اسلحہ برآمد ہوا ہے؟
سرکاری وکیل نے بتایا کہ اسلحہ برآمدگی سے متعلق الگ ایف آئی آر درج کی گئی ہے، ملزم ارمغان کو 10 فروری کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، ملزم کو 3 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے لیے پیش کیا گیا تھا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم کی فائرنگ سے پولیس افسر اور اہلکار زخمی ہوئے، ملزم کا ایک ماہ کا جسمانی ریمانڈ مانگا تھا جو نہیں ملا۔