اسلام آباد: پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر عمل درآمد کرتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مزید سخت اقدامات اٹھا لیے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق منصوبہ بندی کمیشن نے نئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری کا نیا اسکور کارڈ جاری کر دیا ہے، جس کے تحت آئندہ مالی سال کے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (PSDP) کو مزید محدود کر دیا جائے گا۔

منصوبہ بندی کمیشن نے پبلک انویسٹمنٹ پروسیجر اینڈ پیرامیٹر پر مبنی ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے، جس کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی منصوبے صرف ترجیحی بنیادوں پر شامل کیے جائیں گے۔

آئندہ مالی سال میں صرف 10 فیصد نئے ترقیاتی منصوبے شامل کرنے کی اجازت ہوگی،صوبائی نوعیت کے منصوبوں کی مالی معاونت پر مکمل پابندی ہوگی،تاہم، وفاقی حکومت مخصوص علاقائی منصوبوں کی مالی معاونت جاری رکھے گا۔

مالی بحران کے باعث رواں مالی سال میں بھی ترقیاتی بجٹ میں نمایاں کمی کی جا چکی ہے۔ حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں 1400 ارب روپے پی ایس ڈی پی کے لیے مختص کیے تھے، تاہم بعد میں 300 ارب روپے کی کٹوتی کے بعد یہ رقم 1100 ارب روپے کر دی گئی، اس کے علاوہ وفاقی وزارتیں اور ڈویژنز پہلے ہی پی ایس ڈی پی کے استعمال کو محدود کر چکی ہیں۔

ماہرین کاکہنا تھا کہ   حکومت کے یہ اقدامات آئی ایم ایف کے ساتھ جاری معاہدے کا حصہ ہیں، جس کے تحت غیر ضروری ترقیاتی اخراجات میں کمی لانا ضروری تھا۔ نئی پالیسی کے تحت، حکومت ترقیاتی منصوبوں کو زیادہ منظم اور مالی طور پر مستحکم بنانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ ملکی معیشت کو بجٹ خسارے سے بچایا جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مالی سال

پڑھیں:

حکومت تاجروں سے واجب الادا ٹیکس وصول کرنے میں بری طرح ناکام

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت تاجروں اور ہول سیلرز سے واجب الادا ٹیکس وصول کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق تنخواہ دار طبقے کی انکم ٹیکس ادائیگیاں پچھلے سال اسی مدت کے ٹیکس سے 100 ارب روپے زاید رہیں، رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں سیلری کلاس نے 285 ارب ٹیکس جمع کرایا، سیلری کلاس نے گزشتہ مالی سال کے7 ماہ کے مقابلے میں 53 فیصد زاید ٹیکس دیا۔ذرائع نے کہا کہ سیلری کلاس نے ایف بی آر کی توقع سے 20 ارب سے زاید جمع کرایا، پچھلے مالی سال تنخواہ دار طبقے نے مجموعی طور پر 368 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت گزشتہ بجٹ میں سیلری کلاس پر 75 ارب اضافی بوجھ ڈالا گیا۔ذرائع کے مطابق نان کارپوریٹ سیکٹر ملازمین نے رواں سال 122 ارب ٹیکس ادا کیا، نان کارپوریٹ سیکٹر ملازمین نے گزشتہ سال سے 41 فیصد زاید ٹیکس دیا، نان کارپوریٹ سیکٹر ملازمین نے انکم ٹیکس کی مد میں 86 ارب ادا کیے، صوبائی حکومتوں کے ملازمین نے 48 ارب روپے ادا کیے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتوں کے ملازمین نے پچھلے سال سے 96 فیصد زاید ٹیکس ادا کیا، وفاقی حکومت کے ملازمین نے گزشتہ مالی سال کی نسبت 29 ارب روپے زاید ادا کیا، وفاقی حکومت کے ملازمین نے گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 63 فیصد زاید انکم ٹیکس دیا۔

متعلقہ مضامین

  • شہر اقتدار میں ترقیاتی کام دیکھ کر خوشی محسوس ہو رہی ہے: وزیراعظم
  • آئندہ 3 سے 5 سال میں برآمدات 60 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں: وزیر خزانہ
  • وزیراعلیٰ مریم نواز کا پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں کی رفتار دوگنا کرنے کا فیصلہ، تمام محکموں کو جون تک پی سی ون مکمل کرنے کا ٹاسک
  • حکومت تاجروں سے واجب الادا ٹیکس وصول کرنے میں بری طرح ناکام
  • پنجاب حکومت کا نجی شراکت منصوبوں کیلیے نئی اتھارٹی قائم کرنیکا فیصلہ
  • قمر جاوید باجوہ نے مارشل لا کی پوری تیاری کرلی تھی، فیصل واوڈا
  • پنجاب حکومت کا نجی شراکت منصوبوں کے لیے پرانی اتھارٹی ختم کرکے نئی اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ
  • فضل الرحمن کی جان کو خطرہ، نقل و حرکت محدود، سکیورٹی انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت
  • حکومت کا ایف بی آر کے اختیارات محدود کرنے کا فیصلہ
  • مولانا فضل الرحمان کو سکیورٹی خدشات پر تھریٹ لیٹر جاری، نقل و حرکت محدود کرنے کی ہدایت