اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 فروری 2025ء) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کی۔ دونوں رہنماؤں نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا عزم کیا ہے۔ وزیر اعظم مودی کو خوش آمدید کہتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا، ''ہمارے درمیان بہت اچھی دوستی ہے جس میں مزید قربت آئے گی۔

جب کہ بھارتی رہنما نے صدر ٹرمپ کی امریکہ کے قومی مفادات میں پالیسیوں اور یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے کوشش کی حمایت کی ہے۔

ٹرمپ اور مودی کی فون پر گفتگو، دو طرفہ تجارت بھی اہم موضوع

ٹرمپ کا مزید کہنا تھا، ''وہ میرے بہت اچھے دوست ہیں۔ ایک طویل عرصے سے ہمارے درمیان شاندار تعلقات رہے ہیں۔

(جاری ہے)

‘‘ مودی نے کہا،''ہم دونوں نے ایک ہی بندھن، باہمی اعتماد اور ایک ہی جوش کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔

‘‘

وزیرِاعظم مودی نے کہا،''دنیا سمجھتی تھی کہ اس (یوکرین جنگ کے) پورے عمل میں بھارت کسی نہ کسی طرح ایک غیر جانبدار ملک ہے۔ لیکن یہ سچ نہیں ہےکیوں کہ بھارت طرف دار ہے۔۔۔۔ امن کا طرف دار ہے۔‘‘

امریکہ سے ملک بدری: غیر قانونی تارکین وطن کا پہلا گروپ واپس بھارت میں

بھارتی وزیر اعظم نے ٹرمپ کے ''میک امریکہ گریٹ اگین‘‘ وعدے کی بھرپور تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ 'انڈیا کو دوبارہ عظیم‘ بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے ٹرمپ کی امریکی تحریک 'میک امریکہ گریٹ اگین‘ کے مخفف ایم اے جی اے کے مقابلے میں ایم آئی جی اے یعنی 'میک انڈیا گریٹ اگین‘ کا مخفف بھی استعمال کیا۔ ممبئی حملے کے مجرم تہور رانا کی بھارت کو حوالگی

صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ 2008 ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملے کے پیچھے سازش کرنے والوں میں سے ایک کو بھارت کے حوالے کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا، ''انہیں(تہور حسین رانا کو) اب قانونی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے بھارت بھیجا جائے گا۔ ہم انہیں فوری طور پر بھارت کے حوالے کر رہے ہیں اور ہمارے پاس کچھ اور درخواستیں ہیں اور کچھ دیگر کو ان کے حوالے کر دیا جائے گا۔‘‘

بھارت کافی عرصے سے رانا کی حوالگی کا مطالبہ کر رہا ہے۔ مودی نے تہور حسین رانا کو امریکہ سے بھارت کے حوالے کرنے کی اجازت دینے پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔

خیال رہے کہ ایک بار امریکی عدالت نے تہور رانا کو بھارت کے حوالے کرنے کی اجازت بھی دے دی تھی۔ لیکن گذشتہ سال نومبر میں انہوں نے اس پر نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی۔ اس درخواست کو بھی گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا تھا۔

رانا کو 2013 ء میں امریکہ میں اپنے دوست ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کے ساتھ ممبئی حملوں اور ڈنمارک میں حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا مجرم پایا گیا تھا۔

ان مقدمات میں تہور حسین رانا کو امریکی عدالت نے 14 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ ہیڈلی بعد میں وعدہ معاف سرکاری گواہ بن گئے تھے۔ پاکستانی نژاد کینیڈین شہری رانا اس وقت امریکہ کی جیل میں ہیں۔ امریکہ بھارت تجارت میں اضافے کا عندیہ

صدر ٹرمپ کے مطابق امریکہ اور بھارت آنے والے ہفتوں میں تجارت بڑھانے پر مذاکرات شروع کریں گے۔

صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اس بات کا عندیہ دیا کہ بھارت امریکہ سے ''بہت زیادہ‘‘ تیل اور گیس خریدے گا۔ ان کے بقول، ''ہمارے پاس دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ تیل اور گیس ہے اور بھارت کو اس کی ضرورت ہے۔‘‘

وزیرِ اعظم مودی نے بھی کہا کہ امریکہ اور بھارت نے 2030 ء تک اپنی دو طرفہ تجارت کو دوگنا سے زیادہ 500 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق بھارت امریکہ سے تقریباً 70 ارب ڈالر کی مصنوعات برآمد کرتا ہے جب کہ سال 2023 ء میں اس کی امریکہ کو درآمدات 120 ارب ڈالر رہی تھی۔

ٹرمپ نے کہا، ''ہم طویل عرصے سے جاری تفاوت کو دور کرنے کے لیے بات چیت شروع کریں گے جن کا گذشتہ چار سالوں میں خیال رکھا جانا چاہیے تھا۔‘‘ مودی نے کہا ہے کہ ''بہت جلد‘‘ ایک معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی۔

امریکہ بھارت دفاعی تعاون

ٹرمپ نے دفاع کے شعبے میں امریکہ اور بھارت کے تعاون کے حوالے سے کہا کہ واشنگٹن جلد ہی بھارت کو ’’کئی ملین ڈالزر‘‘ کے فوجی ساز و سامان کی فروخت میں اضافہ کرے گا۔

ٹرمپ کا کہنا تھا،''اس سال سے ہم بھارت کے لیے کئی ارب ڈالر کی فوجی فروخت میں اضافہ کریں گے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ امریکہ بھارت کو ایف 35 لڑاکا طیاروں کی فروخت سمیت دفاعی فروخت میں اضافے کا ارادہ رکھتا ہے۔

ٹرمپ نے مزید کہا، ''ہم بالآخر بھارت کو ایف تھرٹی فائیو اسٹیلتھ جنگی جہاز فراہم کرنے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔‘‘

ٹیرف کا معاملہ

صدر ٹرمپ نے امریکہ اور بھارت کے اقتصادی تعلقات کے ''منصفانہ اور باہمی تعاون‘‘ پر مبنی ہونے کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ امریکی تجارتی خسارے کو کم کرنا چاہتے ہیں جس میں ممکنہ طور پر تجارتی محصولات میں اضافہ شامل ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی جانب سے بین الاقوامی تجارت پر تمام ممالک پر مساوی مناسبت سے باہمی ٹیرف لگانے کا اقدام بھارت پر بھی لاگو ہو گا۔

انہوں ںے کہا کہ بھارت امریکی مصنوعات پر جو بھی ٹیرف لگاتا ہے، امریکہ بھی اتنا ہی ٹیرف لگا ئے گا۔ باہمی مساوی ٹیرف کی صورتِ حال میں امریکہ کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بھارت کی طرف سے کیا ٹیرف لگائے جاتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی جھڑپیں کافی شدید رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا،''اگر میں مدد کر سکتا ہوں تو میں مدد کرنا پسند کروں گا کیوں کہ اسے روک دیا جانا چاہیے۔ یہ ایک طویل عرصے سے جاری ہے۔‘‘

مودی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت امریکہ میں غیرقانونی طور پر مقیم اپنے شہریوں کو لینے کو تیار ہے۔ تاہم، انہوں نے انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ اور بھارت کی جانب سے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔

ج ا ⁄ ک م (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکہ اور بھارت بھارت کے حوالے کے حوالے کر ٹرمپ نے کہا امریکہ سے نے کہا کہ انہوں نے بھارت کو ارب ڈالر کہ بھارت رانا کو کے لیے

پڑھیں:

امریکی صدر کی مہنگے ایف 35 طیاروں کی پیشکش، بھارتی اپوزیشن کی تنقید

نئی دہلی: بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایف 35 طیارے فروخت کرنے کی پیشکش پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قیمت بہت زیادہ ہے جب کہ روس نے بھی نریندر مودی کی خواہش کے مطابق بھارت میں ہی اپنے جدید ترین لڑاکا طیارے تیار کرنے کی پیشکش کی ہے۔

میڈیا ذرائع مطابق امریکا اور بھارت کے دیرینہ دفاعی شراکت دار روس کی جانب سے یہ پیشکش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارتی فضائیہ کے اسکواڈرن 42 سے کم ہوکر 31 رہ گئے ہیں اور وہ چین کا مقابلہ کرنے کے لئے مزید لڑاکا طیارے حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں مودی سے ملاقات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا 2025 سے بھارت کو فوجی سازوسامان کی فروخت میں اضافہ کرے گا اور ممکنہ طور پر دفاعی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کے تیار کردہ ففتھ جنریشن ایف 35 لڑاکا طیارے فراہم کرے گا۔

بھارت کی اہم اپوزیشن جماعت کانگریس نے ٹرمپ کے حلیف اور ارب پتی ایلون مسک کی جانب سے ماضی میں کی جانے والی تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے مودی حکومت کو نشانہ بنایا۔

کانگریس کے آفیشل ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ کی گئی جس میں سوال کیا گیا ’ایف 35، جسے ایلون مسک نے ’جنک‘ قرار دیا تھا، نریندر مودی اسے خریدنے پر کیوں تلے ہوئے ہیں‘؟

ذرائع کے مطابق امریکی حکومت کا اندازہ ہے کہ ایف 35 کی قیمت تقریبا 8 کروڑ ڈالر ہے۔ بھارت کے سیکریٹری خارجہ نے گزشتہ ہفتے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے یہ نہیں کہا کہ وہ طیارہ خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے، امریکی پیشکش ’تجویز کے مرحلے‘ میں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ مودی پر دباؤ ڈال کر مہنگے ایف-35 لڑاکا طیارے بیچنا چاہتا ہے، بھارتی دفاعی ماہرین
  • مودی سرکار نے دریاؤں کا پانی روک لیا، بنگلہ دیش میں احتجاج
  • بھارت اور قطر کا دوطرفہ تجارت کا حجم دوگناکرکے 28 ارب ڈالر کرنے کا ہدف
  • نریندر مودی ایلون مسک ملاقات‘ٹیسلا نے بھارت میں بھرتیاں شروع کردیں
  • بھارت اور قطر کے مابین اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے پر دستخط
  • ایلون مسک، نریندر مودی کی ملاقات کے بعد ٹیسلا نے بھارت میں ملازمتیں دینا شروع کردیں
  • مودی کا شائننگ انڈیا اور ٹرمپ کا ریگ مال
  • امریکی صدر کی مہنگے ایف 35 طیاروں کی پیشکش، بھارتی اپوزیشن کی تنقید
  • مودی حکومت الٹ سکتی ہے
  • مودی کے دورے کے بعد ٹرمپ نے امریکا سے مزید 116 بھارتی شہریوں کو نکال دیا