مجھے کوئی خط نہیں ملا، باتیں صرف چالیں ہیں،آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
پاکستان اس وقت بہت اچھے انداز میں آگے بڑھ رہا ہے، کوئی خط ملا بھی توپڑھے بغیروزیراعظم کو بھجوادوں گا،جنرل عاصم منیر کی اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت
آرمی چیف کی گفتگواظہاراعتماد ہے ،واضح ہوگیا حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں ( سکیورٹی ذرائع) ،لگتا ہے اب خطوط بھیجے جانے کا سلسلہ رک جائے گا، سیاسی تجزیہ کار
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ مجھے کسی کا کوئی خط نہیں ملا، اگر ملا بھی تو اسے پڑھوں گا نہیں بلکہ وزیراعظم کو بھجوادوں گا۔اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سپہ سالار نے کہا کہ ملک بہت اچھے انداز میں آگے بڑھ رہا ہے،ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آگے بڑھنا ہے اور پاکستان میں ترقی ہو رہی ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ خط کی باتیں صرف چالیں ہیں، مجھے کسی کا کوئی خط نہیں ملا، خط ملا بھی تو نہیں پڑھوں گا، بلکہ وزیراعظم کو بھجوادوں گا۔یاد رہے کہ سیکیورٹی ذرائع پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ انہیں کوئی خط نہیں ملا، نہ ہی اسے ایسے کسی خط کو پڑھنے میں کوئی دلچسپی ہے۔ذرائع کے مطابق آرمی چیف کی گفتگو سے واضح ہوگیاہے کہ حکومت اور فوج ایک پیج پر ہے، آرمی چیف نے گفتگو سے حکومت پر اعتماد کااظہار کیا ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں نے کناہے کہ اب شاید آرمی چیف کو خطوط بھیجنے کا سلسلہ رک جائے گا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
یوکرین جنگ پر روس امریکا مذاکرات کا پہلا دور ختم، کن معاملات پر گفتگو ہوئی؟
یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے روس اور امریکا کے اعلیٰ سفارتکاروں نے سعودی عرب کی میزبانی میں ریاض میں ملاقات کی ہے۔ جس میں یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششوں پر بات چیت کی گئی۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس اور امریکا کے اعلیٰ سفارت کاروں نے منگل کو ہونے والی ملاقات میں باہمی تعلقات بہتر بنانے اور روس اور یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کی، تاہم ان مذاکرات میں کیف کا کوئی عہدیدار شریک نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں ایسا کوئی معاہدہ قبول نہیں ہوگا جس میں یوکرین شامل نہ ہو، صدر ولادیمیر زیلنسکی
مذاکرات میں امریکا کے وزیر خارجہ مارکو روبیو، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
یوکرین کے صدر ولادی میر زیلینسکی واضح کرچکے ہیں کہ اگر کیف کو مذاکرات میں شامل نہیں کیا جاتا تو وہ کسی بھی نتیجے کو تسلیم نہیں کریں گے، جبکہ دوسری جانب یورپی اتحادی بھی تشویش کا اظہار کررہے ہیں کہ انہیں نظرانداز کیا جارہا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ملاقات کا ایک اور اہم مقصد امریکا اور روس کے کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانا ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں میں نچلی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
ملاقات کے بعد اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہاکہ روس اور امریکا نے سفارتی عملے کو بحال کرنے پر اتفاق کرلیا ہے، روس کے رویے سے لگ رہا ہے کہ وہ سنجیدہ بات چیت کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کی جانب سے سفارتکاروں کی بے دخلی سے نقصان پہنچا ہے، اگر یہ تنازع ختم ہو جاتا ہے تو اس کے نتائج دنیا کے لیے اچھے ہوں گے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے پیر کو صحافیوں کو بتایا تھا کہ مذاکرات کا بنیادی ایجنڈا امریکا اور روس کے درمیان تعلقات کو مکمل بحال کرنا، یوکرین کے تنازع کے ممکنہ حل پر بات چیت اور دونوں ملکوں کے صدور کی ملاقات کے انتظامات بھی شامل ہوں گے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہاکہ اس ملاقات کا مقصد یہ جانچنا ہے کہ کیا روس واقعی امن چاہتا ہے یا نہیں اور آیا تفصیلی مذاکرات کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔
ریاض میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے مذاکرات میں کیف کی عدم موجودگی پر یوکرین میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق اگرچہ ریاض میں ہونے والے مذاکرات میں یوکرین شامل نہیں لیکن کسی بھی حقیقی امن مذاکرات میں کیف شریک ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں ڈونلڈ ٹرمپ کا روس یوکرین جنگ کے خاتمے کا ’خفیہ‘ منصوبہ کیا ہے؟
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے حکام نے اس تاثر کو بھی مسترد کیا ہے کہ یورپ کو مذاکرات سے باہر رکھا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا روس روس امریکا مذاکرات ریاض سعودی عرب وی نیوز یوکرین یوکرین جنگ