زرمبادلہ ذخائر میں 25کروڑ 20لاکھ ڈالر کی کمی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
گزشتہ ہفتے زرمبادلہ کے ذخائر 15 ارب 86 کروڑ 26 لاکھ ڈالر تھے
زرمبادلہ ذخائر میں کمی غیرملکی قرض ادائیگی کی وجہ سے ہوئی، اسٹیٹ بینک
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے کہا ہے کہ ملکی زرمبادلہ ذخائر میں 25 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی ہے ۔ مرکزی بینک کے اعلامیہ کے مطابق زرمبادلہ ذخائر میں کمی غیرملکی قرض ادائیگی کی وجہ سے ہوئی۔گذشتہ ہفتے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 15 ارب 86 کروڑ 26 لاکھ ڈالر تھے ۔ایس بی پی کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ ذخائر کا حجم 11 ارب 16 کروڑ 66 لاکھ ڈالر جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 69 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
غیر ملکی سرمائے میں 66 فیصد کمی، اقتصادی امور ڈویژن نے اعداد و شمار روک لئے
کراچی +اسلام آباد(کامرس رپورٹر+نمائندہ خصوصی) مالی سال 25 کی پہلی ششماہی میں غیر ملکی سرمائے میں 66 فیصد کمی کے پیش نظر اقتصادی امور ڈویژن (ای اے ڈی) نے بیرونی قرضوں سے متعلق ماہانہ اعداد و شمار سات ماہ میں 38 فیصد کی جزوی بہتری آنے تک ایک ماہ سے زائد عرصے کے لیے روک دیے۔ تفصیلات کے مطابق ای اے ڈی نے گزشتہ روز قرض کے اعداد و شمار کے 2 الگ الگ سیٹ جاری کیے، رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران غیر ملکی قرضوں کی آمد 3 ارب 60 کروڑ ڈالر رہی، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 5 ارب 96 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 66 فیصد کم ہے۔ تاہم ایک غیر معمولی اقدام لیتے ہوئے گزشتہ ماہ اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے، جو رواں مہینے کے تیسرے ہفتے میں ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے جاتے ہیں۔ دوسرے اعداد و شمار کے مطابق جولائی 24سے جنوری25 کے دوران غیر ملکی قرضوں کی مجموعی ترسیلات 4 ارب 58 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہیں، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے 6 ارب 31 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 38 فیصد کم ہیں۔ اس سال کم آمدنی کی وجہ بظاہر بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے بیل آؤٹ حاصل کرنے میں تاخیر تھی۔ غیر ملکی اقتصادی امداد (ایف ای اے) پر ماہانہ رپورٹ میں ای اے ڈی کا کہنا ہے کہ ’جولائی تا جنوری اس کے سالانہ ہدف 19 ارب 40 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں مجموعی ایف ای اے 4 ارب 58 کروڑ ڈالر رہا، گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 6 ارب 31 کروڑ ڈالر کا سالانہ ہدف 17 ارب 60 کروڑ ڈالر تھا، تاہم اس میں ستمبر 2024 کے آخری دن آئی ایم ایف کی جانب سے تقسیم کیے گئے تقریباً ایک ارب ڈالر شامل نہیں ہیں، جس کا الگ سے حساب سٹیٹ بینک آف پاکستان نے دیا ہے، اس طرح مجموعی آمدنی 5 ارب 58 کروڑ ڈالر رہی۔ گزشتہ مالی سال آئی ایم ایف نے 9 ماہ کے 3 ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی انتظامات کی منظوری دیتے ہوئے جولائی کی پہلی ششماہی میں 1 ارب 20 کروڑ ڈالر جاری کیے تھے، جس سے پاکستان کو صرف جولائی میں 2 ارب 90 کروڑ ڈالر کے اعداد و شمار تک پہنچنے میں مدد ملی تھی۔ مجموعی طور پر کثیر الجہتی ترسیلات مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں 2 ارب 32 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہیں، جو مالی سال 2024 کے 7 ماہ میں 2 ارب 40 کروڑ ڈالر تھیں، جبکہ دوطرفہ ترسیلات گزشتہ سال کے 79 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہیں۔ رواں مالی سال کے لیے دو طرفہ شراکت داروں چین اور سعودی عرب کی جانب سے 9 ارب ڈالر کی ترسیل کا ایک اور بڑا تخمینہ بھی ابھی تک پورا نہیں ہوا، جو مالی سال کی دوسری ششماہی میں جاری ہونے کا امکان ہے۔ ان تخمینوں میں سعودی عرب کی جانب سے 5 ارب ڈالر کا ٹائم ڈپازٹ اور چین کی طرف سے 4 ارب ڈالر کا سیف ڈپازٹ بھی شامل ہے، جو پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کے حصے کے طور پر بیرونی فنانسنگ کے خلا کو پورا کرنے کے لیے اہم ہیں۔ علاوہ ازیں نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ایک ارب 12 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی ترسیلات بھی موصول ہوئیں۔