حکومت نے عدلیہ کی ساکھ اور خود مختاری کونقصان پہنچایا: علی ظفر
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
بیرسٹر علی ظفر —فائل فوٹو
پی ٹی آئی رہنما سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ حکومت نے عدلیہ کی ساکھ اور خود مختاری کونقصان پہنچایا ہے۔
سینیٹ اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ قوم پس رہی ہے، لوگ ناراض ہیں، ان کی منتخب حکومت ان کی مرضی کے مطابق نہیں بنائی گئی۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ قوم سے احتجاج کا حق چھین لیا گیا ہے، شکر ہے کہ سینیٹ نے قرار داد پاس کر دی کہ احتجاج کا حق ہونا چاہیے جبکہ قوم کے پاس آخری حق آزادیٔ اظہارِ رائے کا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ کو سینسر شپ ٹول کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، بانیٔ پی ٹی آئی کا نام اور تصویر میڈیا پر نہیں چلائی جا سکتی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ قوم کی رضا مندی کے بغیر بننے والا آئین ملک و قوم کے نقصان دہ ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر لوگ اپنی رائے کا اظہار کر سکتے تھے، سوشل میڈیا کے مسائل ہیں، جھوٹی خبر بھی شائع ہوتی ہے جبکہ جھوٹی خبر کو ہم نے کنٹرول اور ریگولیٹ کرنا ہے۔
علی ظفر نے کہا کہ حکومت نے نفرت کے طوفان بڑھانے کے لیے سوشل میڈیا کو فیک نیوز کی مد میں ایک اور بم شیل پھینک دیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے آزادیٔ اظہارِ رائے پر پابندی عائد کر دی ہے، جب آپ لوگوں کو آزادیٔ رائے کا حق نہیں دیں گے تو لوگ فزیکل ہوں گے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پہلے قانون سازی کی گئی اور پھر کہا گیا کہ آئیں بات کر لیں، پہلے بحث کی جاتی ہے، پھر قانون سازی کی جاتی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہ یہ کہنا ہے کہ قانون بن گیا ہے اگر کوئی ترمیم کرنا ہے تو آئیں بات کر لیں، نیت کو صاف ظاہر کرتا ہے، 26 ویں ترمیم کی خرابیوں کا پہلے ہی تذکرہ کر چکا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ججز کی سینیارٹی کے معاملے میں سیاست کی بو آ رہی ہے۔
علی ظفر نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ایک آئینی ادارہ ہے، یکم فروری کو ایک نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے کہ آرٹیکل 200 کے تحت 3 ججز کو اسلام آباد ہائی کورٹ تعینات کر دیا گیا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ 3 ججز نے اس پر اعتراض کیا کہ انہیں شک تھا کہ یہ ان کی سینیارٹی پر اثر انداز ہو گا، سینیارٹی کے لحاظ سے بننے والے روسٹر کی وجہ سے عجیب و غریب مسئلہ سامنے آیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ سینیٹر علی ظفر علی ظفر نے کہا کہنا ہے کہ حکومت نے کہ قوم
پڑھیں:
قومی اسمبلی: دیوانی عدالتیں ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور، اپوزیشن کا احتجاج
قومی اسمبلی: دیوانی عدالتیں ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور، اپوزیشن کا احتجاج WhatsAppFacebookTwitter 0 17 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )قومی اسمبلی میں دیوانی عدالتیں ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، اپوزیشن نے بل کی مخالفت کی تاہم اپوزیشن کے شور شرابے اور نعرے بازی میں مزید کئی بل بھی منظور کرلیے گئے۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا جس میں مختلف بل پیش کیے گئے، قومی اسمبلی میں سول سرونٹس ترمیمی بل 2025 پیش کیا گیا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل پیش کیا۔قومی اسمبلی نے دیوانی عدالتیں ترمیمی بل منظور کرلیا، بل کثرت رائے سے منظور کیا گیا، تاہم اپوزیشن نے بل کی مخالفت کی اور اجلاس کے دوران شور شرابہ کیا اور نعرے بازی کی۔
مجموعی طور پر قومی اسمبلی نے 12 منٹ کے دوران 5 بل کی منظوری دی جن میں امیگریشن ترمیمی بل 2025، مہاجرین کی اسمگلنگ کا تدارک ترمیمی بل 2025، ہیومن اسمگلنگ کی روک تھام ترمیمی بل 2025، پاکستان ساحلی محافظین ترمیمی بل 2024 اور دیوانی عدالتیں ترمیمی بل شامل ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران اراکین قومی اسمبلی کے ضمنی سوالات پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ گوجرانوالہ ڈیویژن میں سب سے زیادہ انسانی سمگلنگ کا معاملہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ میں کئی لوگوں کے حادثات ہو چکے ہیں، وزیراعظم نے انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے کئی میٹنگز کی ہیں اور اس حوالے سے قانون سازی بھی کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب تک 436 اسمگلرز گرفتار کیے گئے ہیں، اسمگلرز کی پراپرٹییز ضبط کی جا رہی ہیں، اسمگلر کے بینک اکانٹس بھی منجمد کیے کیے ہیں، حکومت انسانی سمگلنگ کے حوالے سے کوئی رعایت روا نہیں رکھے گی، عوام میں شعور بڑھانے کی ضرورت ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں گزشتہ 5 سال میں ریڈ زون میں احتجاج کو روکنے پر اٹھنے والے اخراجات کی تفصیلات سے متعلق سوال کیا گیا۔اسپیکر نے اسمبلی میں وزارت داخلہ کی غیر واضح دستاویزات کی فراہمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت داخلہ کے حکام سے واضح دستاویز فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔ وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ 2 سالوں میں جرائم کی شرح کے حوالے سے وزیر داخلہ محسن نقوی نے تحریری جواب قومی اسمبلی میں جمع کرا دیا۔