سیاسی جلسہ کرنا تمام سیاسی جماعتوں کا آئینی حق ہے; سینیٹ میں قرار داد منظور
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
سینیٹ نے ایک قرارداد کی منظوری دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جلسہ کرنا تمام سیاسی جماعتوں کا آئینی حق ہے۔ جمعہ کوسینیٹ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے قرارداد پیش کرنے کی اجازت چاہی جس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اعتراض کیا کہ اے این پی کے جلسے کا معاملہ پنجاب حکومت دیکھ رہی ہے یہ صوبائی معاملہ ہے اس کو سینیٹ میں نہیں ہونی چاہیے۔ پنجاب حکومت نے روات میں جلسہ کرنے کی اجازت کا کہاہے۔ ایوان نے تحریک منظور کرلی۔شبلی فراز نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ جلسہ کرنا تمام سیاسی جماعتوں بشمول تحریک انصاف کا حق ہے تمام صوبائی حکومتیں سیاسی جلسے کرنے کی اجازت دے جو آئین کے تحت ہے۔مسلم لیگ ن کے سینیٹر طاہر خلیل سندھو نے کورم کی نشاندہی کردی جس پر کورم پورا تھا ۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم شدہ قرارداد ایوان میں پیش کی جس میں قرارداد سے تحریک انصاف کا نام نکال دیا ۔ سیاسی جلسہ کرنا تمام سیاسی جماعتوں کا آئینی حق ہے ۔قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔سینیٹر علی ظفر نے تحفظ صحافیان و میڈیا پروفیشنلز ترمیمی بل 2022،سعدیہ عیاسی نے سروس ٹریبونلز ترمیمی بل 2024 ،سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے ریاستی ملکیتی کاروباری ادارے گورننس اینڈ آپریشنز ترمیمی بل 2024 اور گزشتہ دس سالوں کے دوران زرعی ترقیاتی بینک میں بھرتیوں کے حوالے سے رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ سینیٹر پونجو نے توجہ مبذول کرانے کا نوٹس پیش کیا جو راجارستی تاعمر کوٹ 17 کلومیٹر سڑک پر ٹول ٹیکس لینے کے حوالے سے تھا ۔سینیٹر پونجو نے کہاکہ سڑک ابھی بننی نہیں اور ٹول ٹیکس لینا شروع کردیا یے۔ٹول ٹیکس ختم کیا جائے۔ وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کہاکہ اگر سڑک کی کنڈیشن ٹھیک نہیں ہے تو ٹول ٹیکس نہیں بنتا ہے اس 21 کلومیٹر کا کام اس لیے نہیں ہوسکتا کہ عدالت میں سٹے تھا تین ماہ کے اندر یہ سڑک بن جائے گی ۔ یہ کل 154کلومیٹر کی سڑک ہے ۔17کلومیٹر کا سڑک جب تک نہیں بنتا اس وقت تک ٹول ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔توجہ مبذول کرانے کا نوٹس کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جلسہ کرنا تمام سیاسی جماعتوں ٹول ٹیکس
پڑھیں:
سینٹ :ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں کا بل منظور ، سٹییٹ بنک ترمیمی مسودہ پر تنازعہ: اپوزیشن کا شدید احتجاج پی ٹی آئی کو تربیت کیضرورت ڈپٹی چیئرمین
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ)ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا بل سینٹ سے بھی منظور ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق قائم مقام چئیرمین سیدال خان کی صدارت میں سینیٹ اجلاس شروع ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر دینیش کمار نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا بل پیش کیا جس کی اپوزیشن نے مخالفت کی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قومی اسمبلی نے بل منظور ہوچکا ہے سیاست نہ کریں، جو لوگ اضافی تنخواہ نہیں لینا چاہتے وہ لکھ کر دے دیں۔ دنیش کمار نے کہا کہ مخالفت کرنے والے پی ٹی آئی ارکان نے دستخط کیے ہوئے ہیں۔اپوزیشن نے نکتہ اعتراض پر فلور دینے کا مطالبہ کیا اور شور شرابہ شور کردیا۔ قائم مقام چیئرمین سینٹ نے نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ قانون سازی کے دوران نکتہ اعتراض نہیں مل سکتا،اس طرح شور شرابے سے کچھ نہیں ہوگا۔اجلاس میں رکن دوست محمد نے کہا کہ بلوچستان میں 10 مزدور وفات پاگئے ہیں، ان تمام مزدوروں کا تعلق شانگلہ سے تھا، ان کے ساتھ سیکیورٹی فورسز کے شہداء کیلئے بھی دعا مغفرت کرائیں۔ اس پر سینٹ میں 10 مزدوروں اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی شہادت پر دعائے مغفرت کرائی گئی۔ بعد ازاں مینٹل ہیلتھ آرڈیننس 2021ء میں مزید ترمیم کا بل 2025ء سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے پیش کیا۔ جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔سینیٹر ذیشان خانزادہ کا پیش کردہ انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025ء متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔یونیورسٹی آف بزنس، سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے قیام کے لئے قانون وضع کرنے کا بل ایوان میں پیش کیا گیا۔ یہ بل سینیٹر عبد الشکور نے پیش کیا جسے متعلقہ کمیٹی کو سپرد کر دیا گیا۔نیکسس انٹر نیشنل یونیورسٹی آف ہیلتھ ایمرجنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد بل 2025 پیش سینیٹر ناصر محمود نے پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔سینیٹر ہمایوں مہمند نے انسداد عصمت دری ترمیمی بل 2023 پیش کیا جسے ایوان نے منظور کرلیا۔پاکستان جنگلی حیوانات و نباتات تجارت کی روک تھام کا بل واپس قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا، یہ بل سینیٹر شہادت اعوان نے پیش کیا۔ بعد ازاں ایوان میں بلز پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین کا ہنگامہ آرائی ہوئی جس پر ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے کہا کہ میں دباؤ اور نمرہ بازی میں کوئی قانون سازی نہیں کروں گا رولز اور قانون کے مطابق اجلاس چلاؤں گا پی ٹی آئی ممبران سینٹ نے ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے ڈائس کا گھیراو کیا اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ پر چیخنا شروع کر دیا جس پر ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے ردعمل دیا کہ آپ کی سیاسی تربیت نہیں ہوئی ہے آپ کو ہنگامہ آرائی کی تربیت دی گئی ہے پی ٹی آئی کو سیاسی تربیت کی ضرورت ہے۔ سٹیٹ بنک ایکٹ 1956ء کے ترمیمی بل 2023ء پر سینٹ میں تنازعہ اٹھ کھڑا ہوا قائم مقام چیئرمین سینٹ نے کہا کہ حکومت نے بل پر تکنیکی سوالات اٹھائے ہیں وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ یہ بل آرٹیکل 74 میں مداخلت ہوئی وزیر قانون نے کہا بل اچھا ہے مگر آئین میں مداخلت سے غلط پیغام جائے گا۔ بل کے حق میں زیادہ سینیٹرز کے ووٹ آنے پر قائم مقام چیئرمین سینٹ نے دوبارہ گنتی کا حکم دیا جس پر اپوزیشن نے اعتراض کیا قائم مقام چیئرمین سینٹ نے اپوزپشن میں کہا کہ آپ اچھلیں یا چیخیں، ایسا نہیں چلے گا انہوں نے اپوزیشن کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے اجلاس ملتوی کر دیا محسن عزیز نے کہا کہ نجی بینکس بلوچستان اور خیبر پی کے میں کاروباری قرضے نہیں دے رہے علی پرویز ملک نے کہا کہ ہم سب چاہتے ہیں ترقی پذیر صوبوں میں ترقی ہو۔ شبلی فراز نے کہا جمعہ کو پیکا قانون کیخلاف قرارداد لانی تھی۔ وزیر پارلیمانی امور کے کورم کی نشاندہی کرنے پر پیش نہ کر سکے دو صبوں نجی بینکس قرضہ دینے میں جانبدار ہیں۔ وزیر قانون نے کہا کہ بل کمیٹی کے سپرد کیا جائے تاکہ معاملے پر آئینی بحث ہو۔