UrduPoint:
2025-04-13@16:59:17 GMT
دو ججز کے خلاف ریفرنس لانے کا میرے علم میں نہیں‘ عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2025ء) مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ ان کے علم میں نہیں کہ حکومت ریفرنس لانے کا سوچ رہی ہے یا نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ سب کو پتا ہے وہ کون سے دو جج صاحبان ہیں جن کے خلاف ریفرنس لانے کی بات کی گئی ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ سیاست دان تو واک آؤٹ اور بائیکاٹ کرتے ہیں لیکن جج صاحبان کا واک آؤٹ یا بائیکاٹ کرنا انہوں نے کبھی نہیں دیکھا، ان کے علم میں نہیں کہ حکومت ریفرنس لانے کا سوچ رہی ہے یا نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ وزیر اعظم ہاؤس کے ظہرانے میں موجود تھے، وہاں پر آرمی چیف سے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے خطوط بھیجنے کا سوال ہوا تھا ، آرمی چیف کا کہنا تھا کہ انہیں کوئی خط نہیں ملا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ریفرنس لانے
پڑھیں:
فواد چوہدری کا غیرملکی فاسٹ فوڈ شاپس پر حملوں اور بائیکاٹ مہم پر شدید ردعمل
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 اپریل 2025ء ) سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے غیرملکی فاسٹ فوڈ شاپس پر حملوں اور بائیکاٹ مہم پر شدید ردعمل دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ تمام دوستوں نے پورا زور لگا لیا ہے، یہ ملاء صرف پاکستان میں کے ایف سی وغیرہ اور نہتے لوگوں کے خلاف جہاد کیلئے تیار ہیں، فلسطین جانے کا کہو تو ان کے منہ سے گالیاں، جھاگ اور آنکھیں لال ہو جاتی ہیں، ڈر سے گھگھی بندھ جاتی ہے، باقی اگر بلیو ایریا، چورنگی، لاہور وغیرہ میں آگ لگانی ہو تو جتھا حاضر ہے، ملک میں سرمایہ کاری کیلئے یہ رویہ تباہ کن ہے، لوگوں سے روزگار چھیننا کسی کا حق نہیں، جو کوئی چار پیسے پاکستان میں لگا رہے ہیں ان کو بھی بھگا دو گے تو اس ملک کے غریبوں کو ان کا باپ پالے گا۔(جاری ہے)
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ایک مولوی صاحب نے جہاد ہر جانے کی شرائط لکھ بھیجی ہیں، حکومت نے کہا ہے کہ اگر یہ سب کچھ ہوتا تو آپ کو زحمت کیوں دیتے، یہی مولوی اب کہہ رہے ہیں کہ جہاد تو فوج نے کرنا ہے ہم نے تو صرف اعلان کرنا تھا، اب ان سے پوچھو تو پھر دکانیں لوٹنے اور نہتے لوگوں پر تشدد تم لوگوں کی کس نے ذمہ داری لگائی ہے؟۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ آرمی چیف نے دہشت گردی کے ساتھ شدت پسندی کے خلاف سخت گفتگو کی لیکن ہم دیکھتے ہیں شدت پسندوں کے خلاف کاروائی میں ریاستی ایجنسیاں اور پولیس انتہائی تساہل سے کام لے رہے ہیں، اس کے نتیجے میں برانڈ پاکستان جو دہائیوں سے بدنام ہو رہا ہے اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، آرمی چیف کی گفتگو کو ایکشن میں بدلنے کی ضرورت ہے اور شدت پسندوں کے خلاف بھرپور قانونی کارروائی ہونی چاہیئے۔