Daily Ausaf:
2025-02-19@06:02:50 GMT

تحریک انصاف کا ڈوزئیر، اقتصادی تخریب کاری

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

آئی ایم ایف کو بھیجے گئے ڈوزئیر کا چرچا ہو رہا ہے۔ حسب معمول یہ ناخوشگوار حرکت تحریک انصاف نے کی ہے۔ اس حرکت کو سیاسی مفادات کے لیے ملکی مفادات کو نقصان پہنچانے کے بدترین مثال قرار دیا جا سکتا ہے۔ سابق حکمران جماعت ہونے کے ناطے تحریک انصاف کے کرتا دھرتا قائدین اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ ملک کو مستحکم کرنے کے لئے معاشی بنیادوں کو مضبوط کرنا ناگزیر ہے۔ ماضی کی حکومتوں کی غیر دانشمندانہ پالیسیوں کی بدولت معیشت ڈانواں ڈول رہی ہے۔ اپنے ساڑھے تین سالہ عہد اقتدار میں تحریک انصاف نے ملکی معیشت کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں حکومت گنوانے کے بعد تحریک انصاف کے قائد اور ان کے ترجمان ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی قوالی کرتے رہے۔ ایسی مایوس کن پیش گوئیوں کی بدولت ملک میں معاشی اور سیاسی بے یقینی بڑھتی گئی۔ پی ڈی ایم کے پرچم تلے بننے والی حکومت بھی تحریک انصاف کے پھیلائے ہوئے معاشی بحران پر پوری طرح قابو نہ پا سکی۔ تاہم اتنا ضرور ہوا کہ ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا ۔
الیکشن سے قبل نگراں حکومت اور اب نون لیگ کے دور میں معاشی استحکام کی بحالی کے لیے ٹھوس اقدامات کئے گئے ہیں۔ ان اقدامات کے مثبت اثرات ظاہر ہو رہے ہیں ۔عالمی ادارے پاکستان کی معاشی بحالی کا اعتراف کر رہے ہیں۔ اگرچہ معاشی ترقی کی رفتار آہستہ ہے تاہم یہ پیچیدہ سفر درست سمت میں جاری ہے۔ کامیابی کے حصول کے لئے اصلاحات کے عمل میں تسلسل اور اجتماعی دانش نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ بدقسمتی سے حزب اختلاف کی جانب سے مسلسل منفی طرز عمل اختیار کیا جا رہا ہے گزشتہ برس آئی ایم ایف سے مالیاتی پیکج کے حصول کے موقع پر بھی تحریک انصاف نے قابل اعتراض حکمت عملی تیار کی تھی ۔ سیاسی اختلافات کو بنیاد بنا کر آئی ایم ایف کے مالیاتی پیکج میں روڑے اٹکانے کی کوششیں کی گئیں۔ آئی ایم ایف کو خط کے ذریعے اپیل کی گئی کہ پاکستان کو مالیاتی پیکج نہ دیا جائے۔ آئی ایم ایف ہیڈ کوارٹر کے سامنے تحریک انصاف کی مٹھی بھر حامی مظاہرہ کرتے رہے۔ بار بار یہ مطالبہ کیا جاتا رہا کہ آئی ایم ایف پاکستان کو مالیاتی پیکج نہ دے۔ سنجیدہ طبقات نے تحریک انصاف کی اس منفی روش کی بھرپور مذمت کی۔
عالمی مالیاتی ادارے کسی سیاسی جماعت یا گروہ سے نہیں بلکہ ریاست سے معاملات طے کرتے ہیں ۔ مالیاتی پیکج نون لیگ یا تحریک انصاف کو نہیں بلکہ ریاست پاکستان کو دیا جاتا ہے۔ سنگین مالیاتی بحران کی کیفیت میں پاکستان اپنی خوشی سے نہیں بلکہ بحالت مجبوری آئی ایم ایف سے قرض لینے کا کڑوا گھونٹ پی رہا ہے ۔ایسے موقع پر اگر آئی ایم ایف تحریک انصاف کی خواہش پر مالیاتی پیکج منظور نہ کرے تو معاشی اقتصادی بحران مزید سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے۔ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ نون لیگ کی حکومت کو گرانے کے لیے تحریک انصاف ملک کو ڈیفالٹ کروانے کے ایجنڈے پر کاربند ہے۔مقام افسوس ہے کہ ڈیفالٹ کے بعد عوام کے سر پر ٹوٹنے والے اقتصادی بحران کا احساس تحریک انصاف کی قیادت کو بالکل نہیں۔ گزشتہ برس اس معاملے میں منہ کی کھانے کے بعد بھی تحریک انصاف نے اپنی روش نہیں بدلی۔ گزشتہ دنوں آئی ایم ایف کو بھیجا گیا ڈوزئیر یہ ثابت کرتا ہے کہ تحریک انصاف کو ملک اور عوام کی کوئی فکر نہیں۔ ملک کو مستحکم کرنے کے بجائے نون لیگ کی حکومت کو گرانا ہی دراصل تحریک انصاف کا اصل مقصد ہے۔ ڈوزئیر میں تحریک انصاف نے معاشی معاملات کے بجائے روایتی الزامات کے راگ الاپے ہیں۔ ماضی میں بھی آئی ایم ایف نے تحریک انصاف کے سوشل میڈیائی پروپیگنڈے کے جواب میں یہ وضاحت دی تھی کہ عالمی مالیاتی ادارہ ہونے کے ناطے وہ کسی بھی ملک کے سیاسی ،قانونی اور آئینی اختلافی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔ یہ بات تحریک انصاف کو یا تو سمجھ نہیں ارہی یا پھر جماعت کے کرتا دھرتا سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ ماضی میں ایبسولوٹلی ناٹ کا پرچم بلند کرنے والی جماعت بار بار غیر ملکی اداروں اور حکومتوں کو ملک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کی عرضیاں پیش کر رہی ہے ۔بہتر ہوگا کہ تحریک انصاف سیاسی اختلافات کی بنیاد پر قومی مفادات کو قربان کرنے کی روش ترک کر کے ذمہ دارانہ طرز سیاست اختیار کرے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: تحریک انصاف کی تحریک انصاف کے تحریک انصاف نے ا ئی ایم ایف نون لیگ رہا ہے ملک کو کے لیے

پڑھیں:

تحریک انصاف نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف کیس جلد سننے کا مطالبہ کردیا

اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان تحریک انصاف نے جوڈیشری سے 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف کیس جلد سننے کا مطالبہ کردیا۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق پارٹی رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ جعلی مینڈیٹ سے بنی حکومت نے 26ویں ترمیم پاس کرائی، پی ٹی آئی کا اصولی موقف ہے کہ 26ویں ترمیم کیس کی سماعت جلد سے جلد ہو، تمام جج صاحبان بیٹھیں اور 26ویں ترمیم کا فیصلہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مینڈیٹ کا تحفظ الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری تھی، ہمارا آج بھی یہی موقف ہے مینڈیٹ واپس لینے کا حق رکھتے ہیں، جمہوریت کیلئے عوام کا مینڈیٹ اور ووٹ بنیاد ہے۔
بیرسٹرگوہر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنائی، ہم آگے بڑھنا چاہ رہے تھے، حکومت نے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کی، ابھی بھی وقت ہے دانشمندانہ فیصلے کریں،وہ فیصلے کریں جس میں سب کی فلاح ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے سابق وزیراعظم کی حیثیت سے آرمی چیف کو خط لکھا، بانی پی ٹی آئی کے خط میں عوام کے جذبات کی عکاسی ہے، بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ فوج اور عوام میں خلیج پیدا نہیں ہونی چاہئے، عمران خان کے خط کو پاس آن کیا جارہا ہے، بانی پی ٹی آئی کے خط پر کوئی خاطر خواہ عمل نہیں ہوا۔
اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان، بشریٰ بی بی، شاہ محمودقریشی اور دیگر ساتھی مختلف جیلوں میں پابند سلاسل ہیں، جیل میں سہولیات ان کا حق ہے، جیل مینوئل کے مطابق انہیں سہولیات نہیں مل رہیں، ہمارے تمام رہنما سیاسی قیدی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آئین وقانون کی بالادستی نہیں ہے، جوڈیشری کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہئے، عدلیہ کو کہنا چاہئے کہ بس بہت ہوا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں آرہی، پاکستان میں کاروبار، زراعت کا شعبہ بند پڑا ہے، آپ کی گاڑی کا انجن بند پڑا ہے اور آپ کہہ رہے ہیں معیشت چل رہی ہے، حکومت کا جو شخص کہتا ہے مہنگائی کم ہوگئی ہے، آجائیں بازار چلتے ہیں، قوت خرید لوگوں کے ہاتھ سے نکل گئی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز بولے کہ ہمسایہ ملک نے صاف شفاف الیکشن کرائے وہاں سیاسی استحکام ہے، ہمارے ہاں حکمران عوام کے مینڈیٹ سے نہیں آئے بلکہ بٹھائے گئے ہیں، 8فروری کے بعد ملک میں عدم استحکام نے جنم لیا، ہر طرف خوف اور غیر یقینی کی صورتحال ہے۔
ان کامزید کہنا تھا کہ 8 فروری کو عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، ایسے لوگ بٹھائے گئے جو بری طرح ہارے ہوئے تھے، ملک میں اس وقت آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہے، جب تک ملک میں صاف شفاف الیکشن نہیں ہوں گے سیاسی استحکام نہیں آسکتا، عوام جانتے ہیں اکانومی کی کیا صورتحال ہے۔ 

بلوچستان میں زلزلے کے جھٹکے

مزید :

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات کیلئے کوئی بیک ڈور چینل استعمال نہیں کیا جا رہا: اسد قیصر
  • گالم گلوچ اور لڑائی کا کلچر
  • تحریک انصاف کی ایک بار پھر اسٹیبلشمنٹ سے بیک چینل مذاکرات کی کوششیں، پارٹی سیکرٹری اطلاعات کی تردید
  • ثاقب نثار،باجوہ گٹھ جوڑسے متعلق ایک اورگواہی آگئی
  • عدلیہ کو اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر کہے بس اب بہت ہوگیا،تحریک انصاف
  • تحریک انصاف کا 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف کیس جلد سننے کا مطالبہ
  • تحریک انصاف نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف کیس جلد سننے کا مطالبہ کردیا
  • تحریک انصاف کی کتاب کا آخری باب
  • ’فواد چوہدری نے شعیب شاہین کو نہیں پوری تحریک انصاف کے منہ پر طمانچہ مارا‘
  • تحریک انصاف میں کوئی تقسیم نہیں ہے،شوکت یوسفزئی