Daily Ausaf:
2025-02-19@05:53:17 GMT

پاکستان کے لئے عالمی طاقت کا حصول

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

ایک قابل فخر اور دلچسپ رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ امریکی بزنس میگزین فوربز نے دنیا کے 10 طاقتور ترین ممالک 2025 ء کی فہرست چھاپی ہے۔ اس میں ایشیاء کے5ممالک آئے ہیں۔ لیکن ان ممالک کی لسٹ میں بھارت شامل نہیں ہے۔ اس فہرست نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ بھارت کو اس فہرست سے کیوں باہر رکھا گیا ہے۔دنیا کے 10طاقتور ترین ممالک کی اس فہرست کی درجہ بندی میں عموماً پانچ اہم عوامل کو بنیاد بنایا جاتا ہے جس میں قیادت، اقتصادی اثر و رسوخ، سیاسی طاقت، مضبوط بین الاقوامی اتحاد اور فوجی طاقت شامل ہیں۔ لیکن حیران کن طور پر ہندوستان کو شامل نہیں کیا گیا ہے جس کے پاس دنیا کی سب سے بڑی آبادی، پانچویں سب سے بڑی معیشت اور چوتھی سب سے بڑی فوج جیسے مضبوط عوامل ہیں۔ اس کے مقابلے میں اسرائیل رقبے اور فوجی طاقت وغیرہ کے حوالے سے بھارت سے بہت پیچھے ہے مگر وہ اس لسٹ میں 10ویں نمبر پر موجود ہے۔ جبکہ اگرچہ پاکستان بھی اس فہرست میں شامل نہیں ہے مگر اس میں ایک طاقتور مسلمان ملک سعودی عرب 9ویں پر موجود ہے۔
بھارت کی اس لسٹ میں غیرموجودگی نے اسے شرمندگی اور رسوائی سے دوچار کیا ہے جس وجہ سے بھارت بھر میں اس موضوع پر تبصرے کئے جا رہے ہیں۔ بھارت دنیا میں رقبے اور آبادی کے لحاظ سے روس اور چین کے بعد تیسرے نمبر پر کھڑا ہے۔ لیکن بھارت کو بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ مظالم، مسئلہ کشمیر اور وہاں جبر و تشدد اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی وجہ سے دنیا میں قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا ہے۔ فوربز نے واضح کیا ہے کہ یہ فہرست یو ایس نیوز کی طرف سے بڑی چھان بین اور تحقیق کے بعد مرتب کی گئی ہے، جس کے مطابق امریکہ نمبر1پر ہے جس کی جی ڈی پی 30 اشاریہ 34ٹریلین ڈالر، آبادی 34اشاریہ 5 کروڑ ہے اور یہ نارتھ امریکہ کا ملک ہے۔چین نمبر2پر ہے جس کی جی ڈی پی 19اشاریہ 53ٹریلین ڈالر، آبادی 141 اشاریہ 9کروڑ یے اور یہ ایشیا ء کا ملک ہے۔ روس نمبر3 پر ہے جس کی جی ڈی پی 2 اشاریہ 2 ٹریلین ڈالر ہے، آبادی 144اشاریہ 4کروڑ ہے اور یہ ایشیاء کا ملک یے۔ برطانیہ نمبر4پر ہے جس کی جی ڈی پی 3اشاریہ 73ٹریلین ڈالر، آبادی 6اشاریہ 91کروڑ ہے اور یہ یورپ کا ملک ہے۔ جرمنی نمبر5 پر ہے جس کی جی ڈی پی 4 اشاریہ 92 ٹریلین ڈالر، آبادی 8 اشاریہ 45کروڑ ہے اور یہ یورپ کا ملک ہے۔جنوبی کوریا نمبر6پر ہے جس کی جی ڈی پی 1 اشاریہ 95ٹریلین ڈالر، آبادی 5اشاریہ 17کروڑ ہے اور یہ ایشیا ء کا ملک ہے۔ فرانس نمبر7پر ہے جس کی جی ڈی پی 3 اشاریہ 28ٹریلین ڈالر، آبادی 6 اشاریہ 65کروڑ ہے اور یہ یورپ کا ملک ہے۔ جاپان نمبر8پر ہے جس کی جی ڈی پی 4اشاریہ 39ٹریلین ڈالر، آبادی 12 اشاریہ 37کروڑ ہے اور یہ ایشیاء کا ملک ہے۔ سعودی عرب نمبر9پر ہے جس کی جی ڈی پی 1 اشاریہ 14 ٹریلین ڈالر، آبادی 3 اشاریہ 39 کروڑ ہے اور یہ ایشیا کا ملک ہے۔ اسرائیل نمبر10 پر ہے جس کی جی ڈی پی 550 اشاریہ 91 بلین ڈالر، آبادی 93 اشاریہ 8 لاکھ ہے اور یہ بھی ایشیاء کا ملک ہے۔
یہاں خصوصی توجہ کی بات یہ ہے کہ اسرائیل جو لاہور کے رقبے اور آبادی سے بھی چھوٹا ملک ہے وہ پاکستان اور بھارت دونوں سے زیادہ طاقتور ملک ہے۔ بھارت کی سیاسی قیادتیں پاکستان سے 100 گنا بہتر اور مخلص ہیں۔ بھارت دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے، وہاں کبھی مارشل لاء بھی نہیں لگا۔ اس کے باوجود پاکستان بھارت سے جدید اسلحہ اور ایٹمی ہتھیاروں کی وجہ سے زیادہ طاقتور ہے۔ پاکستان کو مخلص اور اہل قیادت مل جائے جو کرپٹ، جھوٹی اور قومی خزانے سے غداری بھی نہ کرے تو پاکستان دنیا کے 10طاقتور ممالک کی فہرست میں بھارت سے پہلے شامل ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پر ہے جس کی جی ڈی پی ہے اور یہ کا ملک ہے اس فہرست سے بڑی

پڑھیں:

دہشت گردی پوری دنیا کیلئے بڑا چیلنج ، عالمی امن وسلامتی کیلئے اجتماعی اقدامات درکارہیں،اسحاق ڈار

نیویارک: نائب وزیراعظم  اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دہشت گردی پوری دنیا کے لیے بڑا چیلنج ہے جب کہ پاکستان کو سرحد پار سے دہشت گردی کا سامنا ہے اور عالمی امن وسلامتی کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے، پاکستان افغانستان کی معاشی ترقی میں تعاون کرتا رہے گا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کثیرالجہتی پر عمل اور گلوبل گورننس میں بہتری کے عنوان سے اجلاس میں خطاب کے دوران اسحاق ڈار نے کہاکہ چین کی سلامتی کونسل کے اہم اجلاس کی صدارت کرنا خوش آئند ہے، پاکستان اور چین کو اجلاس کی صدارت پر مبارکباد دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے جب عالمی سطح پر شدید بحران ہیں، ان بحرانوں نے یو این چارٹر کے تحت قائم ورلڈ آرڈر کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں 15 ماہ بعد جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان امید کی کرن ہے، غزہ کے عوام کی فوری امداد کا مطالبہ کرتے ہیں، جبکہ مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی پوری دنیا کے لیے بڑا چیلنج ہے، پاکستان کو سرحد پار سے دہشت گردی کا سامنا ہے، پاکستان دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ہر ضروری اقدام کر رہا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو کالعدم ٹی ٹی پی اور افغان سرزمین سے دہشت گردی کا سامنا ہے، پرامن اور مستحکم افغانستان خطے کے مفاد میں ہے، عالمی امن اور سلامتی کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا اسٹرکچر توڑنے کی نہیں مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، گلوبل گورننس آرکیٹیکچر میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے تمام تر اقدامات کررہا ہے، دہشت گردی پوری دنیا کیلئے چیلنج ہے، دنیا کو ڈبل اسٹینڈرڈ سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا۔

اس سے پہلے اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ اگر 2017 میں ان کی بات پر عمل کر لیا جاتا تو 5برس تک کشکول لے کر نہ پھرنا پڑتا۔ 2017ء میں پاکستان دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بن چکا تھا، لیکن اس کے بعد ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر جا پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی حالات کی پیچیدگیوں کے باوجود پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا گیا۔
انہوں نے معیشت کی بہتری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے، پالیسی ریٹ کم ہوا ہے اور معاشی استحکام کے آثار نمایاں ہیں۔ 2013 کے انتخابات سے قبل پاکستان کو معاشی عدم استحکام کا شکار ملک تصور کیا جاتا تھا، مگر ہم نے الیکشن جیت کر صرف 3سال میں اقتصادی اشاریے بہتر کر دیے گئے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 2013 سے 2017 کے درمیان مہنگائی کی شرح 3.6 فیصد پر آ گئی تھی، شرح سود کم ہو کر 5 فیصد رہ گئی اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف بھاری اخراجات کے ذریعے ملک میں امن بحال کیا گیا، آپریشن ضربِ عضب اور ردالفساد کے نتیجے میں کراچی کی روشنیاں لوٹ آئیں اور پہلی مرتبہ پاکستان نے کامیابی سے آئی ایم ایف کا پروگرام بھی مکمل کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی معیشت کی تعریف کر رہے تھے، یہاں تک کہ پاکستان کو 2030 تک جی 20 ممالک میں شامل ہونے کی پیش گوئی کی جا رہی تھی، تاہم 2018 میں حکومت کی تبدیلی اور اس کے بعد آنے والے برسوں میں ملک کی معیشت کمزور ہو کر 47 ویں نمبر پر چلی گئی اور دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 2022 میں جب پی ڈی ایم حکومت نے اقتدار سنبھالا تو ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے سیاسی مفادات کو پس پشت ڈالنا پڑا۔ اگر 2017 میں ان کے مشورے پر عمل کر لیا جاتا تو پاکستان کو یہ مشکلات نہ دیکھنی پڑتیں۔
انہوں نے  کہا کہ جب 2023 میں انہیں دوبارہ موقع ملا تو معیشت کو استحکام کی طرف لے جایا گیا، مہنگائی کی شرح کم ہو کر 6.4 فیصد ہو گئی، شرح سود 22 فیصد سے گھٹ کر 12 فیصد پر آ گئی، زرمبادلہ ذخائر اور برآمدات میں اضافہ ہوا۔ اب عالمی ادارے دوبارہ پاکستان کی معیشت کی بہتری کو سراہنے لگے ہیں۔
نائب وزیر اعظم نے دہشت گردی کے مسئلے پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ 2014 میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھاری مالی وسائل فراہم کیے گئے تھے، جس کے نتیجے میں ملک محفوظ ہوا تھا، تاہم اب دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے اور اس کا سبب پالیسیوں میں عدم تسلسل ہے۔ پچھلی حکومت نے دہشت گرد گروپوں کے ساتھ سمجھوتے کیے، جس کی وجہ سے سنگین جرائم میں ملوث افراد کو رہا کیا گیا اور نتیجتاً ملک میں عدم استحکام پیدا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومت کسی کی اجارہ داری نہیں بلکہ بار بار تبدیل ہوتی رہتی ہے، مگر ہر کسی کو پاکستان کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پچھلی حکومت معیشت کو 24 ویں سے 20 ویں نمبر پر لے جاتی تو وہ اس کی تعریف کرتے، مگر انہوں نے پاکستان کو 47 ویں معیشت بنا دیا، جس کی کوئی ستائش نہیں کی جا سکتی۔

متعلقہ مضامین

  • چیمپئنز ٹرافی 2017،جب پاکستان نے دنیا کو حیران کر دیا
  • دہشت گردی پوری دنیا کیلئے بڑا چیلنج ، عالمی امن وسلامتی کیلئے اجتماعی اقدامات درکارہیں،اسحاق ڈار
  • چینی اینییمیٹڈ فلم”نیژا 2″ عالمی اینیمیٹڈ فلم باکس آفس فہرست میں پہلے نمبر پر آ گئی
  • وفاق صوبوں کے بقایا جات ادا کرے، مقامی وسائل پر پہلا حق مقامی آبادی کا ہے
  • چینی معیشت کا جدت طرازی کے ذریعے ترقی کی نئی قوت محرکہ کا حصول
  • پاکستان میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری خوش آئند ہے: وزیر اعظم
  • وزیراعظم کا عالمی بینک سے 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا خیرمقدم
  • دنیا کے سستے ترین شہروں کی فہرست جاری ،پاکستان کے کونسے 3 شہر شامل؟ فہرست جاری کر دی گئی
  • ورلڈ بینک کے تحت پاکستان میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری؛ وزیراعظم کا اظہار تشکر
  • دنیا کے سستے ترین شہروں میں پاکستان کے کونسے 3 شہر شامل ہیں؟