سینیٹ اجلاس میں شیری رحمٰن اور ہمایوں مہمند کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹ اجلاس ملتوی کیے جانے پر سینیٹر شیری رحمٰن اور سینیٹر ہمایوں مہمند کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ یوسف گیلانی احتجاجاً اپنی سیٹ پر نہیں بیٹھ رہے، شیری صاحبہ آپ کو بھی نہیں بیٹھنا چاہیے۔ سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ میں گیلانی صاحب کی اجازت سے ہی یہاں بیٹھی ہوں۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود ان کو نہیں لایا جا رہا، یوسف رضا گیلانی کے آرڈر پر عمل نہیں ہو رہا اس لیے وہ احتجاج پر ہیں، یوسف گیلانی احتجاجا اجلاس کی صدارت نہیں کر رہے، شیری صاحبہ آپ کو بھی اجلاس کی صدارت نہیں کرنی چاہیے۔
مزید پڑھیں؛ سینیٹ سے انسانی اسمگلنگ سمیت تین اہم بلز منظور، ملوث افراد کو سخت سزائیں دی جائیں گی
اپوزیشن اراکین نے ایوان میں مائیک نہ ملنے پر احتجاج کیا گیا جس پر اپوزیشن کے شور شرابے پر کورم کی نشاندہی کی گئی۔ سینیٹ میں کورم نا مکمل ہونے پر اجلاس پیر شام چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
اجلاس ملتوی ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے سینیٹرز میڈیا گیلری پہنچے جس میں سینیٹر شبلی فراز، علی ظفر، عون عباس بپی، راجہ ناصرعباس اور دیگر سینیٹرز شامل تھے۔
واضح رہے کہ سینیٹ اجلاس میں انسانی اسمگلنگ، بیرون ملک بھیک مانگنے اور نوعمر لڑکیوں کو جسم فروشی کے لیے بیرون ملک بھجوانے میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دینے سے متعلق تین اہم بلز منظور کیے گئے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سینٹ میں ہنگامہ، ڈپٹی چیئرمین نے اپوزیشن کے تین ارکان کی رکنیت معطل کر دی
اسلام آباد:سینٹ کا اجلاس اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے باعث ایک مرتبہ پھر متاثر ہو گیا۔ اپوزیشن ارکان نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی ڈائس کا گھیراؤ کیا، جس پر ڈپٹی چیئرمین نے اپوزیشن کے ارکان عون عباس، ہمایوں مہمند اور فلک ناز چترالی کی رکنیت رواں سیشن کے لیے معطل کر دی اور انہیں ایوان سے باہر نکالنے کے احکامات جاری کیے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے اپنے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کو قانون کے مطابق چلایا جائے گا اور غیر سنجیدہ رویہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے معاملہ حل کرنے کی کوشش کی اور اجلاس کی کارروائی کو آگے بڑھانے کی تجویز دی، لیکن اپوزیشن کے نعرے اور احتجاج جاری رہے۔
سینٹ میں کشیدگی اس وقت مزید بڑھ گئی جب اپوزیشن نے "چیئرمین سینیٹ کو بازیاب کرو” کے نعرے بھی لگائے۔ اس کے بعد ڈپٹی چیئرمین نے اجلاس کو جمعہ کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کر دیا۔