شیر افضل مروت کی قومی اسمبلی آمد پر دلچسپ صورتحال
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی اجلاس میں تحریک انصاف کے ایم ان اے شیر افضل مروت نے پارٹی سے نکالے جانے پر سوال اٹھادیا۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کی ہدایت پر شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسیوں کی مسلسل خلاف ورزی پر پاکستان تحریک انصاف سے نکالا گیا اور انہیں قومی اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے کا بھی کہا جائے گا۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس میں شیر افضل مروت کی آمد پر حکومتی اراکین نے ڈیسک بجائے جس پر اسپیکر نے مسکراتے ہوئے لقمہ دیا کہ آپ لوگ مروا نہ دینا ان کو۔
پی ٹی آئی ارکان چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کی قیادت میں ایوان پہنچے تو پی ٹی آئی ارکان کے ایوان میں آتے ہی شیر افضل مروت نے مجھے کیوں نکالا کے نعرے لگائے۔
حکومتی ارکان نے بھی ’مروت کو کیوں نکالا جواب دو‘ اور ’ظالمو جواب دو مروت کا حساب دو‘ کے نعرے بلند کیے۔
بیرسٹر گوہر نے اپنے مائیک کے سامنے بانی پی ٹی آئی کی تصویر رکھ لی۔
پی ٹی آئی ارکان بانی پی ٹی آئی کی تصاویر اٹھائے ہوئے تھے، پی ٹی آئی ارکان پلے کارڈز ڈیسک پر رکھ بیٹھ گئے۔
شیر افضل مروت نے مختصر نکتہ اعتراض پر کہا کہ میرا سوال اپنے ہی دوستوں سے ہے کہ مجھے کیوں نکالا؟ شیر افضل مروت کے سوال پر حکومتی ارکان مسکرا دیے جبکہ تحریک انصاف اراکین خاموش رہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی ارکان شیر افضل مروت تحریک انصاف قومی اسمبلی
پڑھیں:
تحریک حسینی کے زیراہتمام عید ملن پارٹی میں کرم کے تمام قومی اداروں کی شرکت اور اظہار خیال
اسلام ٹائمز: کرم کے ناقابل احاطہ مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے یہاں اشیائے خورد و نوش کے علاوہ فیول اور میڈیسن کی شدید قلت کی وجہ سے زراعت سے لیکر تعلیم اور صحت سے لیکر تعمیرات تک ہر شعبہ زندگی شدید متاثر ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے تو اندازہ نہیں تھا، مگر اب تو یہی لگ رہا ہے کہ پہلے سے طے شدہ یہ منصوبہ اندرونی اور صرف قبائلی مسئلہ نہیں بلکہ یہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت باہر سے درآمد شدہ اور مسلط کردہ ہے۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: ایس این حسینی
آج اتوار 13 اپریل کو "کرم کے مسائل اور انکا مستقل حل" کے عنوان سے تحریک کے زیراہتمام اس کے مرکزی آفس میں عید ملن پارٹی سے منسوب ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں کرم بھر کی سیاسی، سماجی، مذہبی تنظیموں اور شخصیات نیز عمائدین اور علمائے کرام نے بھرپور شرکت کی۔ پروگرام کا آغاز صبح ساڑھے 10 بجے مدرسہ رہبر معظم کے طالب علم گلفام حسین کی شیرین آواز میں تلاوت کلام اللہ المجید سے ہوا۔ جس کے بعد تحریک حسینی کے جنرل سیکرٹری اور ویلیج چیئرمین سید اخلاق حسین نے جرگہ ممبر سید رضا حسین، ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر عابد حسین، پرائیویٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر سر حیات علی، مجلس علماء کے مولانا سید مہر الدین، پرنسپل ایسوسی ایشن کے صدر حاجی مرجان علی، انجمن حسینیہ کے ڈپٹی سیکریٹری علامہ سید تجمل آغا، تحریک حسینی کے صدر حاجی یونس علی اور تحریک حسینی کے سپریم لیڈر علامہ سید عابد الحسینی کو علاقائی مسائل اور موجودہ نہ ختم ہونے والے بحران پر روشنی ڈالنے کیلئے باری باری دعوت خطاب دی۔
مقررین نے کرم کے ناقابل احاطہ مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے یہاں اشیائے خورد و نوش کے علاوہ فیول اور میڈیسن کی شدید قلت کی وجہ سے زراعت سے لیکر تعلیم اور صحت سے لیکر تعمیرات تک ہر شعبہ زندگی شدید متاثر ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے تو اندازہ نہیں تھا، مگر اب تو یہی لگ رہا ہے کہ پہلے سے طے شدہ یہ منصوبہ اندرونی اور صرف قبائلی مسئلہ نہیں بلکہ یہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت باہر سے درآمد شدہ اور مسلط کردہ ہے۔ مقررین نے مسائل کا احاطہ کرنے کے بعد ان کے حل کیلئے اپنی اپنی رائے بھی پیش کی۔ آخر میں صدر تحریک حسینی اور سپریم لیڈر تحریک حسینی علامہ سید عابد الحسینی نے خطاب کیا اور کرم کے موجودہ مسائل کے حوالے سے تنظیموں کو فوراً اور متفقہ لائحہ عمل تیار کرنے اور فوری حل نکالنے کا ٹاسک دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اب تک صبر تو بہت کیا، مگر کوئی حل برآمد نہیں ہوا، پروگرام کے بعد تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ہر تنظیم اور اداراے کے ساتھ مشاورت کرکے متفقہ فیصلہ کیا جائے گا۔ پھر جو بھی طے پایا، مشترکہ اور متفقہ طور پر چلایا جائے گا۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial