عمران خان کا آرمی چیف کو خط ترلے کرنے کی آخری حد ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی WhatsAppFacebookTwitter 0 14 February, 2025 سب نیوز

لاہور(سب نیوز)پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کو خط ترلے کرنے کی آخری حد ہے۔

پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ خط کا مفصل جواب وصول کنندہ کی جانب سے آ چکا ہے۔ عمران خان کا آرمی چیف کو خط لکھنے کا مطلب پنجابی میں بتائوں تو ترلے کرنے کی آخری حد ہے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ جن کو خط لکھا گیا انہوں نے کہاکہ میں اس خط کو پڑھوں گا بھی نہیں اور ویسے ہی وزیر اعظم کو بھیج دوں گا۔ اگر خط وصول کنندہ نہیں پڑھیں گے تو وزیر اعظم بھی نہیں پڑھیں گے۔ یہ خط انہی خطوط کی ایک کڑی ہے جب ان کی صوبوں میں حکومت تھی اور وزیر خزانہ شوکت ترین ملک کو ڈیفالٹ کروانے پر تلے ہوئے تھے۔

ملک محمد احمد خان نے کہا کہ ماضی میں بھی ان کی کوشش رہی ہے کہ ملک ڈیفالٹ کا شکار ہوجائے۔ ان کا ایجنڈا صرف ایک تھا کہ ملک ڈیفالٹ کر جائے۔ وہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام ، عدالتوں میں تقسیم اور معاشی عدم استحکام لانا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آج ان کے حالات دیکھ لیں کہ عمر ایوب اب آئی ایم ایف کو خط لکھ رہے ہیں۔ عمرایوب جو آئی ایم ایف کو خط لکھ رہے ہیں اس کی کیا وجوہات ہیں کہ پیادے دوبارہ شروع ہو گئے ہیں جبکہ معاشی اعشاریہ درست سمت میں جانا شروع ہو گئے ہیں۔

پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کا کہنا تھا کہ معزز جج صاحبان کا سابق وزیر اعظم کو گھر بھیجنے کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ کس طرح جج صاحبان نے 184/3 کو 58 ٹو بی کے ساتھ مکس کیا۔ فرد واحد جب آئین کی شکل بگاڑتا ہے اور اس کو سپریم کورٹ سے حمایت مل جاتی ہے۔

ملک محمد احمد خان نے کہا کہ آج پوری دنیا میں ریٹ ٹیرف پر بات ہورہی ہے۔ آج دیکھیں بھارتی وزیر اعظم امریکہ میں بیٹھے ہیں اور ٹریڈ ٹیرف پر بات کررہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی اور ان کے حواری کی حرکتوں پر پریشان ہوں کہ آخر ان کا ایجنڈا کیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ملک محمد احمد خان نے کہا ترلے کرنے کی ا خری حد ہے اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ

پڑھیں:

کینالزمنصوبے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پرپیپلزپارٹی کا احتجاج

پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا، ترجمان پی پی

دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نے احتجاج کیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی ترجمان شازیہ مری کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘ ایکس ‘ پر کی گئی ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا۔خیال رہے کہ نہروں کی تعمیر کی مخالفت میں قرارداد 7 اپریل کو جمع کرائی گئی تھی اور اسے نہ تو مسلم لیگ (ن) اور نہ ہی ایم کیو ایم کی حمایت حاصل ہوئی۔شازیہ مری نے لکھا کہ ‘ ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے جواب کے باوجود، پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف ایک قرارداد کی منظوری کا مسلسل مطالبہ کر رہی ہے ،انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے آج کی کارروائی کے دوران’ ہنگامہ آرائی‘ کی۔خیال رہے کہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے 15 فروری کو دریائے سندھ سے نہر نکال کر جنوبی پنجاب کی زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے چولستان کے ایک منصوبے کا افتتاح کیا تھا جس پر عوامی سطح پر غم و غصہ اور سندھ میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔سندھ اسمبلی نے مارچ میں دریائے سندھ پر نئی نہروں کی تعمیر کے خلاف متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ معاہدہ طے پانے تک کسی بھی منصوبے ، سرگرمیوں یا کام کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔شازیہ مری نے اپنے بیان میں پنجاب کے وزرا کو اس معاملے پر ‘ اشتعال انگیز اور تقسیم کرنے والے ‘ بیانات کا ذمہ دار ٹھہرایا، جبکہ پی ٹی آئی کو اجلاس میں خلل ڈالنے پر تنبیہ کی۔شازیہ مری نے لکھا، ‘ نہروں پر بحث کے دوران پی ٹی آئی کا غیر ذمہ دارانہ رویہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا، حقیقت یہ ہے کہ ان دو نہروں کی منظوری پی ٹی آئی کے دور حکومت میں (اس وقت کے وزیر اعظم) عمران نیازی نے دی تھی، جس کی سندھ نے سختی سے مخالفت کی تھی۔‘شازیہ مری نے مزید کہا کہ اگر پی ٹی آئی اس ماضی کی غلطی کا ازالہ کرنا چاہتی ہے ، تو اسے ہماری قرارداد کی حمایت کرنی چاہیے ۔ترجمان پیپلزپارٹی نے مزید کہا،‘ ہمیں اس منصوبے کے خلاف متحد ہونا پڑے گا، کیونکہ یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔ ‘ انہوں نے کہا کہ ‘ ملک بھر میں پانی کی تقسیم 1991 کے آبی تقسیم کے معاہدے کے مطابق ہونی چاہیے ۔‘شازیہ مری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ منصفانہ آبی تقسیم کے لیے جدوجہد کی ہے ، اور اس معاملے پر پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے اس منصوبے کو ‘ یکطرفہ‘ قرار دیا ہے ۔گرین پاکستان انیشیٹو کے حصے کے طور پر چولستان نہری منصوبے کے تحت دریائے سندھ سے 5 نہریں نکال کر کل 4.8 ملین ایکڑ بنجر زمین کو سیراب کرنا ہے ، ان میں سے پانچ نہریں دریائے سندھ پر تعمیر کی جائیں گی، جبکہ چھٹی دریائے ستلج سے نکالی جائے گی، جو پنجاب کے صحرائے چولستان کو سیراب کرنے کے لیے تقریباً 4,120 کیوسک پانی فراہم کرے گی۔اس منصوبے کو پنجاب کے لیے گیم چینجر قرار دیا جا رہا ہے ، مگر سندھ میں اس کی سخت مخالفت کی جارہی ہے کیونکہ سندھ کے عوام کا خیال رہے کہ اس منصوبے سے سندھ اپنے حصے کے طے شدہ پانی سے محروم ہوجائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • نامور کامیڈین جاوید کوڈو کا انتقال، وزیر اعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کا اظہار افسوس
  • پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور
  • کے پی مائنز اینڈ منرل بل، پی ٹی آئی کا منظوری کے لیے عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کا کے پی مائنز اینڈ منرل بل کی منظوری کیلیے عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ
  •  منرلزایکٹ کی منظوری عمران خان کی رضامندی سے مشروط ہے،بیرسٹرگوہر
  • قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے باعث 14اپریل تک ملتوی
  • قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے باعث پیر تک ملتوی
  • قومی اسمبلی اجلاس: اسپیکر ایاز صادق کا اپوزیشن کی کورم نشاندہی اور واک آؤٹ پر اظہار افسوس
  • عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنانے کا فیصلہ غلط تھا، اسد عمر کی عمران خان پر سخت تنقید
  • کینالزمنصوبے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پرپیپلزپارٹی کا احتجاج