ٹرمپ کا ممبئی حملوں میں ملوث پاکستانی شہری کی بھارت کو حوالگی پر رضامندی کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
تہور رانا کو 2009 سال امریکا میں گرفتار کیا گیا تھا اور 2 سال بعد لشکر طیبہ کی مدد کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا، جو 2001 سے امریکا میں ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2008 میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں ملوث پاکستانی شہری تہور رانا کی حوالگی پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ ترک خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس میں بھارتی وزیراعظم نریندر موودی کے ساتھ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تہور رانا کو دنیا کے بدترین لوگوں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ انصاف کا سامنا کرنے کے لیے بھارت واپس جا رہے ہیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک بہت پرتشدد شخص دے رہے ہیں، اور میں نہیں جانتا کہ اسے ابھی تک مجرم قرار دیا گیا ہے یا دیا جائے گا۔
انکا کہنا تھا کہ فرض کریں کہ وہ ایک بہت پرتشدد شخص ہے، ہم اسے فوری طور پر بھارت کے حوالے کررہے ہیں اور اس پر عمل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے، کیونکہ ہمارے پاس بہت سی درخواستیں ہیں اور ہم جرائم پر بھارت کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، اور ہم اسے بھارت کے لیے اچھا بنانا چاہتے ہیں، اور یہ بہت اہم ہے، اس طرح کے تعلقات ہمارے لیے بہت اہم ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ وہ تہور رانا کی حوالگی کے فیصلے کے لیے ٹرمپ کے بہت شکر گزار ہیں۔ واضح رہے تہور رانا کو 2009 سال امریکا میں گرفتار کیا گیا تھا اور 2 سال بعد لشکر طیبہ کی مدد کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا، جو 2001 سے امریکا میں ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکا میں گیا تھا کے لیے
پڑھیں:
کانگریس کی قرارداد: مودی حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام، ٹرمپ سے تعلقات پر کڑی تنقید
نئی دہلی: آل انڈیا کانگریس کمیٹی (AICC) کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر ایک سخت قرارداد منظور کی گئی جس میں مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت نے شخصی تشہیر اور ذاتی مفادات کو قومی پالیسی پر ترجیح دی، جس کے نتیجے میں بھارت کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ خاص طور پر مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی واشنگٹن ملاقات پر اعتراض کیا گیا، جس میں ٹرمپ نے بھارت کو "ٹیرف ابیوزر" کہہ کر توہین آمیز الفاظ استعمال کیے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور امریکہ کے تعلقات اہم ہیں، مگر ان تعلقات کو قومی مفادات کی قربانی کے ساتھ قائم نہیں کیا جانا چاہیے۔ حالیہ مہینوں میں امریکہ نے بھارتی برآمدات پر 26 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا ہے، اور اس کے جواب میں اگر بھارت نے درآمدی ٹیکس کم کیے تو اس کا نقصان کسانوں اور مقامی صنعتوں کو ہوگا۔
بھارتی تارکین وطن کے ساتھ امریکہ میں ناروا سلوک پر بھی قرارداد میں تشویش کا اظہار کیا گیا، جنہیں زنجیروں اور ہتھکڑیوں میں جلاوطن کیا جا رہا ہے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے امریکی حکومت کی حمایت میں دیے گئے بیانات کو توہین آمیز قرار دیا گیا۔
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ مودی حکومت چین کو "لال آنکھ" دکھانے کا دعویٰ تو کرتی ہے، لیکن براہم پترا دریا پر ڈیم اور لداخ میں 2000 کلومیٹر زمین پر قبضے جیسے اہم معاملات پر مکمل ناکام رہی ہے۔
بنگلہ دیش میں شدت پسندوں کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور فلسطین اسرائیل تنازعے پر مودی سرکار کی خاموشی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔