بانی پی ٹی آئی کا آرمی چیف کو خط لکھنے کا مطلب ترلے کی آخری حد ہے، ملک احمد خان
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپیکرپنجاب اسمبلی ملک احمد خان نےاپنےبیان میں کہا بانی پی ٹی آئی کا آرمی چیف کو خط لکھنےکا مطلب ترلےکرنےکی آخری حد ہے ،خط کا مفصل جواب وصول کنندہ کی جانب سے آ چکا ہے۔
سپیکرپنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے پنجاب اسمبلی احاطے میں صحافیوں سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جن کو خط لکھا گیاانہوں نےکہاکہ میں اس خط کو پڑھوں گا بھی نہیں،وزیر اعظم کو بھیج دوں گا،اگر خط وصول کنندہ نہیں پڑھیں گے تو وزیر اعظم بھی نہیں پڑھیں گے،یہ خط انہی خطوط کی ایک کڑی ہے،جب انکی صوبوں میں حکومت تھی اوروزیرخزانہ شوکت ترین ملک کوڈیفالٹ کروانے پر تلے ہوئےتھے۔
مجھے کیوں نکالا؛شیرافضل مروت نے وقفہ سوالات میں اپنے ہی ارکان سے سوال کردیا
مزید کہا کہ ماضی میں ان کی پہلےبھی کوشش رہی کہ ملک ڈیفالٹ کا شکار ہوجائے،ان کا ایجنڈا صرف ایک تھا کہ ملک ڈیفالٹ کرجائے،وہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام،عدالتوں میں تقسیم اورمعاشی عدم استحکام لاناچاہتےتھے،آج ان کےحالات دیکھ لیں کہ عمر ایوب اب آئی ایم ایف کو خط لکھ رہے ہیں،معزز جج صاحبان کا سابق وزیراعظم کو گھر بھیجنےکی صورتحال سب کے سامنے ہے،کس طرح جج صاحبان نے 184/3 کو 58 ٹوبی کےساتھ مکس کیا،فرد واحد جب آئین کی شکل بگاڑتا ہے اور اس کو سپریم کورٹ سے حمایت مل جاتی ہے۔
میں ایاز صادق کی پارلیمنٹ کوسلام پیش کرتا ہوں،آج پوری دنیا میں ریٹ ٹیرف پر بات ہورہی ہے،آج دیکھیں بھارتی وزیر اعظم امریکا میں بیٹھے ہیں اور ٹریڈ ٹیرف پر بات کررہے ہیں،بانی پی ٹی آئی اور انکےحواری کی حرکتوں پر پریشان ہوں کہ آخران کاایجنڈا کیاہے،عمرایوب جوآئی ایم ایف کوخط لکھ رہے ہیں اس کی کیا وجوہات ہیں،معاشی اشاریے درست سمت میں جانا شروع ہو گئے ہیں۔
سندھ اور پشاور ہائیکورٹس کے قائم مقام چیف جسٹسز نے حلف اٹھا لیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات عدلیہ کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں، آئینی عدالتیں ہیں، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بعض جج دن میں 2 سے 3 کیس ہی سنتے ہیں، جبکہ بعض اللہ کو حاضر ناظر جان کر دن میں 20 کیسوں کی سماعت کرتے ہیں، ان سائلین کا کیا قصور ہے، جن کے مقدمات سنے نہیں جاتے؟ جو ججز کیسز سننا نہیں چاہتے وہ گھر جائیں۔وزیر قانون نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، انہوں نے وکلا کے لئے قانون کے مطابق فیصلے کئے، وکلا کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کیا تعلق ہے، ایسا تو کبھی مشرف دور میں بھی نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ان شااللہ آئندہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی، میں یہ سمجھتا ہوں حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت کا وکلا کے ساتھ جو معاہدہ ہے، اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں، اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگینی آئی ہے، ہم سب 1973کا آئین مانتے ہیں، 1973کا آئین سب سیاسی جماعتیں مانتی ہیں، ججز کے تبادلے کے حوالے سے چیف جسٹس فیصلہ لیں گے، ان کے منتخب کرنے کے بعد وزیر اعظم اسے دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے، یہ کہنا ہرگز درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکتے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب بھی کوئی وکیل دوست مجھے ملنے آئے، میں ان سے ضرور ملتا ہوں، وکلا کا میگا سینٹر پروجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ہمارا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے، ہم آنے والے وقت میں مزید استقامت سے ملک و قوم کی خدمت کرتے رہیں گے۔
دھرنا ختم کرنےکا مطالبہ لیکر جانیوالی خواتین پارلیمینٹرین کو اختر مینگل نے کیا جواب دیا ۔۔۔؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
مزید :