WE News:
2025-04-15@09:59:05 GMT

الیکٹرک موٹر سائیکل خریدنے سے پہلے یہ 4 باتیں ضرور جان لیں

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

الیکٹرک موٹر سائیکل خریدنے سے پہلے یہ 4 باتیں ضرور جان لیں

ماحولیاتی آلودگی اور مہنگائی کے پیشِ نظر الیکٹرک بائیک کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے اور یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر عوامی اور حکومتی سطح پر کافی بحث ہو رہی ہے۔

ماحولیات کی حفاظت اور پیٹرول کی بڑھتی قیمتوں کو دیکھا جائے تو الیکٹرک بائیک واقعی ایک بہترین متبادل ہے۔ تاہم، اس بائیک کی خریداری سے پہلے کچھ اہم نکات ہیں جن پر غور کرنا ضروری ہے، خاص طور پر پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں اس کی مقبولیت ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔

پاکستان میں الیکٹرک بائیک کی کامیابی

الیکٹرک بائیک کی سب سے بڑی اور بنیادی خصوصیت یہ ہے کہ یہ پیٹرول کے بجائے بجلی سے چلتی ہے، جس سے صارفین پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے بچ سکتے ہیں۔

پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور ایسے میں الیکٹرک بائیک ان افراد کے لیے بہترین متبادل ہوسکتی ہے جو شہر میں چھوٹے سفر کرتے ہیں یا جنہیں روزانہ کی بنیاد پر کم فاصلے پر سفر کرنا ہوتا ہے۔

یہ نہ صرف فضائی آلودگی کو کم کرنے میں مددگار ہے، بلکہ یہ شور بھی کم کرتی ہے، جس سے شہری علاقوں میں سکون پیدا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، الیکٹرک بائیک کا سسٹم سادہ اور کم خرچ ہوتا ہے، مرمت اور دیکھ بھال میں بھی اتنی پیچیدگی نہیں ہوتی۔

یہ سب عوامل پاکستان میں اس کی کامیابی کو بڑھا رہے ہیں، خاص طور پر ان شہروں میں جہاں ٹریفک کا دباؤ زیادہ ہے اور لوگوں کو روزانہ کے سفر میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

الیکٹرک بائیک کا عالمی تجربہ

دنیا بھر میں کئی ممالک میں الیکٹرک بائیک کا استعمال بڑھ رہا ہے، اور ان ممالک میں الیکٹرک بائیک کے تناسب کی صورتحال مختلف ہے۔

چین، بھارت اور یورپ کے کئی ممالک میں الیکٹرک بائیک کا استعمال نسبتاً زیادہ ہے۔ ان ممالک میں حکومت کی طرف سے سبسڈیز، سبز توانائی کی پالیسیوں اور ماحولیاتی فوائد کی اہمیت نے الیکٹرک بائیک کے استعمال کو فروغ دیا ہے۔

چین: دنیا کا سب سے بڑا بازار

چین میں الیکٹرک بائیک کا استعمال سب سے زیادہ ہے، اور یہاں تقریباً 200 ملین الیکٹرک بائیک سڑکوں پر ہیں۔ چین دنیا کا سب سے بڑا بازار ہے جہاں الیکٹرک بائیک کا تناسب انتہائی زیادہ ہے۔

حکومت کی جانب سے الیکٹرک بائیک کی خریداری پر سبسڈیز دی جا رہی ہیں اور چینی شہر اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ان کے شہری ماحول دوست ٹرانسپورٹ کا استعمال کریں۔ یہاں تک کہ شہروں میں الیکٹرک بائیک کی قیمتیں نسبتاً کم ہوچکی ہیں اور ان کی مختلف اقسام سستے داموں میں دستیاب ہیں۔

بھارت: تیز رفتار ترقی

بھارتی حکومت نے شہریوں کو الیکٹرک بائیک کی جانب راغب کرنے کے لیے بہت سی پالیسیاں متعارف کرائی ہیں۔ بھارت میں اس وقت تقریباً 10 لاکھ سے زائد الیکٹرک بائیک سڑکوں پر ہیں، اور ہر سال اس تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بھارت میں الیکٹرک بائیک کی قیمتیں پاکستان کے نسبت سستی ہیں، اور یہ عام طور پر 50 ہزار سے 1 لاکھ روپے کے درمیان ہوتی ہیں۔

یورپ: ماحولیاتی پالیسیوں کا اثر

یورپ کے کئی ممالک میں ماحول دوست پالیسیوں نے الیکٹرک بائیک کے استعمال کو فروغ دیا ہے۔ یورپ میں الیکٹرک بائیک کا تناسب 10 فیصد سے 20 فیصد تک پہنچ چکا ہے، اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

یہاں کی حکومتوں نے سبسڈیز اور مراعات فراہم کرکے لوگوں کو الیکٹرک بائیک خریدنے کی ترغیب دی ہے۔ یورپ میں الیکٹرک بائیک کی قیمتیں 1 ہزار یورو سے 3 ہزار یورو کے درمیان ہوتی ہیں۔

پاکستان میں چیلنجز اور مواقع

پاکستان میں الیکٹرک بائیک کی کامیابی کے لیے کچھ چیلنجز بھی ہیں، جن میں سب سے بڑا چیلنج اس کی قیمت ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک میں حکومتیں الیکٹرک بائیک کی خریداری پر سبسڈیز فراہم کرتی ہیں، لیکن پاکستان میں یہ سبسڈیز ابھی تک محدود ہیں۔

اس کے علاوہ، پاکستان میں الیکٹرک بائیک کی چارجنگ انفراسٹرکچر بھی اتنا مضبوط نہیں ہے، جس کی وجہ سے صارفین کو بائیک کو چارج کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

تاہم، پاکستان میں ماحول دوست سوچ میں اضافے اور حکومت کی طرف سے سبز توانائی کے لیے اقدامات کی بدولت الیکٹرک بائیک کا مستقبل روشن نظر آ رہا ہے۔

اگر حکومت اس شعبے میں مزید سرمایہ کاری کرے اور لوگوں کو سبسڈیز فراہم کرے تو الیکٹرک بائیک کا استعمال پاکستان میں بھی کامیاب ہو سکتا ہے۔

خریدنے سے پہلے بنیادی ہدایات

پاکستان میں الیکٹرک بائیک خریدنے سے پہلے کچھ بنیادی ہدایات پر غور کرنا ضروری ہے، تا کہ آپ بہترین خریداری کر سکیں۔

بجٹ کا تعین کریں

الیکٹرک بائیکس کی قیمتیں ان کے فیچرز، بیٹری کی صلاحیت، اور برانڈ کے مطابق مختلف ہوتی ہیں۔ اس لیے سب سے پہلے اپنا بجٹ طے کریں۔

مارکیٹ میں کم قیمت والی الیکٹرک بائیکس سے لے کر ہائی اینڈ ماڈلز تک دستیاب ہیں۔ اگر آپ کا بجٹ محدود ہے تو بیسک ماڈلز پر غور کریں، لیکن اگر آپ زیادہ فیچرز اور بہتر پرفارمنس چاہتے ہیں تو ہائی اینڈ ماڈلز کا انتخاب کریں۔

یاد رکھیں، الیکٹرک بائیک خریدنے کا مطلب صرف ابتدائی قیمت ادا کرنا نہیں ہے، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ بیٹری کی زندگی، چارجنگ کاسٹ اور دیکھ بھال کے اخراجات بھی شامل ہیں۔

بیٹری کی صلاحیت اور رینج پر توجہ دیں

الیکٹرک بائیک کی سب سے اہم چیز اس کی بیٹری ہے۔ بیٹری کی صلاحیت اور رینج کا تعین کرتی ہے کہ بائیک 1 بار چارج ہونے پر کتنی دوری طے کرسکتی ہے۔

عام طور پر، الیکٹرک بائیکس کی رینج 60 سے 120 کلومیٹر تک ہوتی ہے، لیکن کچھ ماڈلز میں یہ رینج اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔ اگر آپ روزانہ طویل فاصلے طے کرتے ہیں تو زیادہ رینج والی بائیک کا انتخاب کریں۔

بیٹری کی زندگی بھی ایک اہم پہلو ہے۔ زیادہ تر الیکٹرک بائیکس کی بیٹریز 2 سے 5 سال تک چلتی ہیں، لیکن اس کی زندگی کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ اسے کتنی احتیاط سے استعمال کرتے ہیں۔ بیٹری کی تبدیلی مہنگی پڑ سکتی ہے، اس لیے بیٹری کی کوالٹی اور وارنٹی پر بھی توجہ دیں۔

3.

چارجنگ انفراسٹرکچر کو چیک کریں

الیکٹرک بائیک خریدنے سے پہلے یہ ضرور یقینی بنائیں کہ آپ کے علاقے میں چارجنگ کی سہولیات دستیاب ہیں۔ اگر آپ کے پاس گھر پر چارجنگ کا انتظام ہے تو یہ بہترین ہے، لیکن اگر آپ سفر کے دوران چارج کرنا چاہتے ہیں تو پبلک چارجنگ اسٹیشنز کی دستیابی کو چیک کریں۔ کچھ الیکٹرک بائیکس میں فاسٹ چارجنگ کی سہولت بھی ہوتی ہے، جو بیٹری کو کم وقت میں چارج کر دیتی ہے۔

برانڈ اور سروس نیٹ ورک کا جائزہ لیں

الیکٹرک بائیک خریدنے سے پہلے برانڈ کی ساکھ اور سروس نیٹ ورک کو ضرور چیک کریں۔ کچھ برانڈز کے پاس وسیع سروس نیٹ ورک ہوتا ہے، جس کی وجہ سے اگر بائیک میں کوئی مسئلہ ہو تو اسے جلد از جلد ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔

دوسری طرف کم معروف برانڈز کے ساتھ سروس اور سپیئر پارٹس کی دستیابی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے معروف اور قابل اعتماد برانڈز کا انتخاب کریں۔

پیٹرول کی کتنی بچت ہوگی؟

الیکٹرک بائیک استعمال کرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ پیٹرول کے اخراجات میں کافی بچت کر سکتے ہیں۔ اوسطاً، ایک عام موٹر سائیکل یا اسکوٹر تقریباً 40 سے 50 کلومیٹر فی لیٹر کا مائلیج دیتا ہے۔

اگر آپ روزانہ 50 کلومیٹر کا سفر طے کرتے ہیں تو آپ کو تقریباً 1.25 لیٹر پیٹرول کی ضرورت ہوگی۔ اس حساب سے پیٹرول پر آپ کا روزانہ خرچ نسبتاً زیادہ بنے گا۔

دوسری طرف، الیکٹرک بائیک کو چارج کرنے کا خرچہ بہت کم ہوتا ہے۔ ایک الیکٹرک بائیک کو مکمل چارج کرنے میں تقریباً 2 سے 3 یونٹ بجلی استعمال ہوتی ہے۔ اس حساب سے الیکٹرک بائیک کے خرچے کی بات کریں تو یہ پیٹرول کے خرچ سے کئی گنا کم ہوگا، کیونکہ چارجنگ کے اخراجات پیٹرول کے مقابلے میں نسبتاً کافی سستے ہوتے ہیں۔

اگر آپ مہینے میں 1500 کلومیٹر کا سفر طے کرتے ہیں تو پیٹرول پر آپ کا خرچہ کافی زیادہ ہوگا، جبکہ الیکٹرک بائیک پر یہ خرچہ بہت کم آتا ہے۔ اس طرح، آپ ہر مہینے کافی بچت کر سکتے ہیں۔

پاکستان میں الیکٹرک بائیک ایک بہترین متبادل ہے، اگر آپ پیٹرول کی بچت چاہتے ہیں اور ماحول دوست رہنا چاہتے ہیں، اگرچہ ابھی تک اس کے استعمال کی تعداد دیگر ممالک کی نسبت کم ہے، لیکن اس میں امکانات بہت ہیں۔

قیمتوں میں کمی، حکومت کی پالیسیوں میں تبدیلی اور چارجنگ انفراسٹرکچر کی بہتری کے ساتھ یہ بائیک پاکستان میں کامیاب ہو سکتی ہے۔

اگر آپ کا روزانہ کا سفر زیادہ نہیں ہے اور آپ پیٹرول کی بڑھتی قیمتوں سے پریشان ہیں تو الیکٹرک بائیک خریدنا آپ کے لیے ایک بہترین فیصلہ ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خوشبخت صدیقی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: الیکٹرک بائیک خریدنے میں الیکٹرک بائیک کا میں الیکٹرک بائیک کی الیکٹرک بائیک کے الیکٹرک بائیکس خریدنے سے پہلے ماحول دوست چاہتے ہیں ممالک میں کی قیمتیں پیٹرول کے پیٹرول کی سب سے بڑا حکومت کی زیادہ ہے بیٹری کی کرتے ہیں سکتا ہے چارج کر ہوتا ہے اگر آپ کے لیے ہیں تو رہا ہے

پڑھیں:

دنیا میں 30 لاکھ بچے ادویات اثر نہ کرنے کے سبب چل بسے، اصل وجہ کیا ہے؟

سنہ 2022 میں دنیا بھر میں 30 لاکھ سے زیادہ بچے اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مزاحم انفیکشنز کے نتیجے میں جان کی بازی ہارگئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں نومولود بچوں کی اموات میں کمی کا ’کینگرو مامتا‘ منصوبہ ہے کیا؟

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق بچوں کی صحت کے 2 سرکردہ ماہرین کی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا میں بچے اس مسئلے کا سب سے زیادہ شکار رہے۔

اینٹی مائکروبیل مزاحمت جسے AMR کے نام سے جانا جاتا ہے اس وقت نشوونما پاتا ہے جب انفیکشن کا سبب بننے والے جرثومے اس طرح تیار ہوتے ہیں کہ اینٹی بائیوٹک ادویات مزید کام نہیں کرتی ہیں۔

اس کی شناخت دنیا کی آبادی کو درپیش صحت عامہ کے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک کے طور پر کی گئی ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اور ورلڈ بینک سمیت متعدد ذرائع سے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے رپورٹ کے مصنفین نے اندازہ لگایا ہے کہ سنہ 2022 میں 30 لاکھ سے زیادہ بچوں کی موت ادویات کے خلاف مزاحمت کے انفیکشن سے ہوئی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نئی تحقیق صرف 3 سالوں میں بچوں میں AMR  سے متعلق انفیکشن میں 10 گنا سے زیادہ اضافے کو نمایاں کرتی ہے۔

اینٹی بائیوٹکس کا زیادہ استعمال

اینٹی بایوٹک کا استعمال بیکٹیریل انفیکشن کی ایک بڑی حد کے علاج یا روک تھام کے لیے کیا جاتا ہے۔

انہیں بعض اوقات انفیکشن کے علاج کے بجائے احتیاط کے طور پر بھی دیا جاتا ہے۔

اینٹی بایوٹک کا عام سردی، فلو یا کوویڈ جیسی بیماریوں کے وائرل انفیکشن پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔

ان کے زیادہ اور غیر محتاط استعمال کے باعث کچھ بیکٹیریا اب کچھ ادویات کے خلاف مزاحمت پیدا کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیے: دنیا بھر میں فضائی آلودگی سے روزانہ کتنے بچوں کی اموات ہوتی ہیں؟

رپورٹ کے مرکزی مصنفین آسٹریلیا میں مرڈوک چلڈرن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر یانہونگ جیسیکا ہو اور کلنٹن ہیلتھ ایکسیس انیشی ایٹو کے پروفیسر ہرب ہارویل اینٹی بائیوٹکس کے استعمال میں نمایاں اضافہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں جن کا مقصد صرف انتہائی سنگین انفیکشن کے لیے روکا جانا ہے۔

سنہ2019  اور سنہ 2021 کے درمیان ’واچ اینٹی بائیوٹکس‘ کے استعمال میں مزاحمت کے زیادہ خطرہ والی ادویات، جنوب مشرقی ایشیا میں 160 فی صد اور افریقہ میں 12 فی صد تک بڑھ گئیں۔

مصنفین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بیکٹیریا ان اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مزاحمت پیدا کرتے ہیں تو ملٹی ڈرگ مزاحم انفیکشن کے علاج کے لیے بہت کم متبادل ہوں گے۔

پروفیسر ہارویل اس ماہ کے آخر میں ویانا میں یورپی سوسائٹی آف کلینیکل مائیکروبائیولوجی اور متعدی امراض کی کانگریس میں نتائج پیش کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ AMR ایک عالمی مسئلہ ہے اور یہ سب کو متاثر کرتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے یہ کام واقعی اس غیر متناسب طریقے پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے کیا جس میں AMR بچوں کو متاثر کرتا ہے۔

اس مسئلے کا حل کیا ہے؟

ڈبلیو ایچ او اے ایم آر کو عالمی صحت کے سب سے سنگین خطرات میں سے ایک کے طور پر بیان کرتا ہے جس کا ہمیں سامنا ہے لیکن پروفیسر ہارویل نے خبردار کیا کہ کوئی آسان جواب نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک کثیر الجہتی مسئلہ ہے جو طب کے تمام پہلوؤں اور واقعی انسانی زندگی تک پھیلا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اینٹی بایوٹکس ہمارے ارد گرد ہر جگہ موجود ہیں، وہ ہمارے کھانے اور ماحول میں ختم ہوتے ہیں اور اس لیے ایک ہی حل آسان نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی امدادی پروگرامز میں تعطل سے 5 لاکھ بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں

انہوں نے مزید کہا کہ مزاحم انفیکشن سے بچنے کا بہترین طریقہ انفیکشن سے مکمل طور پر بچنا ہے جس کا مطلب ہے کہ حفاظتی ٹیکوں کی اعلی سطح، پانی کی صفائی اور حفظان صحت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اینٹی بایوٹکس کا زیادہ استعمال ہونے والا ہے کیونکہ زیادہ لوگ ہیں جن کو ان کی ضرورت ہے لیکن ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان کا مناسب استعمال کیا جائے اور صحیح دوائیں استعمال کی جائیں۔

کنگز کالج لندن میں مائکرو بایولوجی کے سینیئر لیکچرر ڈاکٹر لنڈسے ایڈورڈز نے کہا کہ نئی تحقیق پچھلے اعداد و شمار کے مقابلے میں ایک اہم اور تشویشناک اضافہ کی نشاندہی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نتائج صحت کے عالمی رہنماؤں کے لیے ایک ’ویک اپ کال‘ کے طور پر کام کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیصلہ کن کارروائی کے بغیر AMR  بچوں کی صحت، خاص طور پر دنیا کے سب سے زیادہ کمزور خطوں میں کئی دہائیوں کی ترقی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بچوں کی اموات کی بڑی وجہ بے اثر ادویات دنیا میں بچوں کی اموات

متعلقہ مضامین

  • لاہور: نواب ٹاؤن میں خوفناک ٹریفک حادثے کی ویڈیو سامنے آگئی 
  • پنجاب میں بھی ڈمپر موت بانٹنے لگے ،ڈمپر کی موٹر سائیکل رکشے کو ٹکر سے3 افراد جاں بحق
  • کراچی: مسکن چورنگی پر ڈمپر کی موٹر سائیکل کو ٹکر، نوجوان زخمی
  • دنیا میں 30 لاکھ بچے ادویات اثر نہ کرنے کے سبب چل بسے، اصل وجہ کیا ہے؟
  • اسلام آباد، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی ٹرانسفر فیس میں بڑا اضافہ ،الیکٹرک گاڑیوں پر بھی ٹرانسفر فیس عائد
  • کراچی: 104 روز میں ہیوی گاڑیوں کی ٹکر سے 85 افراد جاں بحق
  • وفاقی دارلحکومت میں گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں اضافہ ،اطلاق آج سے شروع
  • کراچی: ٹریلر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار 2 دوستٍ جاں بحق، ڈرائیور گرفتار
  • کراچی: ٹریلر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار 2 افراد جاں بحق
  • چوری شدہ موٹرسائیکل مالک کے سامنے آگئی، چور پھر فرار، ویڈیو سامنے آ گئی