اسلام آباد بار کونسل نے جسٹس سرفراز ڈوگر کے اسلام آباد تبادلے کو مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی وکلا میں سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کی تقریب کے مہمان خصوصی اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری تھے، جنہوں نے وکلا کو لائف ٹائم ممبرشپ سرٹیفکیٹ تقسیم کیے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد بار کونسل کے چیئرمین ڈسپلنری کمیٹی راجہ علیم عباسی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کے اسلام آباد تبادلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ خط لکھنے والے 5 ججز تاریخ میں درست سمت پر کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 نئے ججز کی تعیناتی کے بعد 2 انتظامی جج تبدیل
راجہ علیم عباسی کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ عہدوں سے کوئی بڑا نہیں ہوتا، ملکی آئین کو مسخ کیا گیا، آئین میں کمال مہارت سے ملاوٹ کی گئی، آئینی ترامیم کے نتائج آپ دیکھ رہے ہیں۔
علیم عباسی کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کو مستقبل میں لارجر بینچ کو بھجوایا جائے گا، اسی مقصد کے لیے سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتیاں کی گئیں، اسلام آباد بار کونسل نے سپریم کورٹ کے نئے ججز کی تقریب حلف برداری کا بائیکاٹ کیا تھا۔
مزید پڑھیں:ججز کا خط بے نتیجہ نکلا، مختلف صوبوں سے 3 ججز کا اسلام آبادہائیکورٹ تبادلہ
اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر ریاست آزاد اور سیکریٹری شفقت تارڑ نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ بار اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن حلف برداری راجہ علیم عباسی ریاست آزاد شفقت تارڑ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ بار اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن حلف برداری راجہ علیم عباسی ریاست آزاد شفقت تارڑ اسلام آباد ہائیکورٹ بار اسلام ا باد علیم عباسی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ: شہری کی غیرقانونی حراست کے کیس میں آئی جی سے رپورٹ طلب
اسلام آباد:اسلام آباد پولیس کی جانب سے شہری علی محمد کو مبینہ غیرقانونی حراست میں رکھنے کے خلاف کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی، جس میں آئی جی اسلام آباد اور ایس پی پولیس رورل سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی گئی۔
عدالت نے تھانہ کھنہ کے ایس ایچ او کو ہدایت دی کہ مغوی علی محمد کا بیان ریکارڈ کر کے رپورٹ جمع کروائیں۔
درخواست گزار کی جانب سے معروف وکیل شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ایس ایچ او سیکریٹریٹ اشفاق وڑائچ نے مغوی کے والد سے ساڑھے پانچ لاکھ روپے رشوت لے کر علی محمد کو رہا کیا۔
شیر افضل مروت نے عدالت کو مزید بتایا کہ علی محمد کے مطابق غیرقانونی حراست کے مقام پر متعدد مرد و خواتین بھی قید تھے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے علی محمد کی تصویر بنا کر ریکارڈ پر لانے کی ہدایت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 3 مارچ تک ملتوی کر دی۔